سرینگر/
بے ترتیب موسم کی مار نے وادی کشمیر میں ساٹھ فیصد چری کی فصل کو نقصان پہنچایا ،رواں سیزن کے دوران دبئی ،چنئی ،بنگلور ،دہلی ،کلکتہ ،احمدآباد کی منڈیوں تک چری کی فصل پہنچنامشکل ہی نہیں ناممکن ہے ۔چری اُگانے والوں کوہر سال140سے 150 کروڑکی آمدانی حاصل ہواکرتی تھی جس سے وہ محروم ہوگئے ۔
رواں برس کے دوران وادی کشمیرمیں 350کروڑروپے مالیت چری کی فصل کوبازاروں تک آنے کی امیدکی جارہی ہے ۔ژالہ باری بے ترتیب موسم نے تیس فیصدمیوہ جات کوبھی نقصان سے دو چار کردیا۔
ماہرین کے مطابق وادی کشمیرمیں ساتھ فیصد چری کی فصل شدیدژالہ باری کی وجہ سے تباہ وبربادہوگئی اور صرف چالیس فیصدفصل بازاروں تک پہنچ رہی ہے ۔وادی کشمیرسے ہرسال 140-145 مالی چری کی فصل ملک اور بیرون ممالک کی منڈیوں تک پہنچائے جاتے تھے اور رواں سیزن کے دوران دبئی، چنئی ،بینگلور ،دہلی ،احمدآباد، چندی گڈھ کی منڈیوں تک چری کی فصل پہنچانے کے امکانات مشکل ہی نہیںناممکن ہے ۔چری اُگانے والوں کے مطابق ان کی تمام فصل موسمی قہر نے تباہ وبردباد کرکے رکھ دی جس کے نتیجے میں سینکڑوں کنبوں کی سال بھرکی کمائی ضائع ہوگئی ہے وادی کشمیرمیں 23-30%سیب ،ناشبپاتی ،سیب،خوبانی ،اخروٹ کے میوہ جات کوبھی ژالہ باری سے نقصان پہنچا ۔
چری کی فصل اُگانے والوں کے مطابق ہارٹی کلچر ایگری کلچر محکمہ کے ملازمین نے ژالہ باری سے ہوئے نقصان کاجائزہ لیا۔سرکار کورپورٹ بھی پیش کی تاہم انہیں اس بات کی کوئی امید نہیں کہ سرکار کی جانب سے ان کی لئے معاوضہ فراہم کیاجائیگا ۔کسانوں باغ مالکان کے مطابق ژالہ باری رواں برس کے دوران ہی نہیں ہو ئی بلکہ ماضی میں بھی ہوئی اور اگرایک کسان کو پانچ سے چھ لاکھ روپے کانقصان ہواکرتاہے تو سرکار کی جانب سے اس سے 15 ہزار معاوضے کے طورپرفراہم کئے جاتے ہے ۔
باغمالکان اور چری اُگانے والوں کے مطابق کراپ انشورنس اسکیم کووادی کے تمام اضلاع میں قائم کیاگیاہے تاہم کسانوں او رباغمالکان کویہ جانکاری فراہم نہیں کی جاتی ہے کہ وہ اپنے فصلوں کوبھیما کیسے کرائے جون کامہینہ بھی تیزی کے ساتھ گزر رہاہے ابھی بھی کسانوں باغ مالکوں خوکراپ انشورنس کے قوائدوضوابط سمجھائے نہیں جارہے ہیں کہ کس طرح سے وہ اپنے فصلوں کابھیماکرے تاکہ انہیں کمپنیوں کے جانب سے ناگہانی آفت کی صورت میں معاوضہ مل سکے ۔چری کی فصل تباہ ہونے سے مالکان150کروڑروپے کی امدانی سے محروم ہوئے وادی کشمیرمیںہرسال بارہ ہزار میٹرک ٹن کی پیداوار چری کی ہواکرتی تھی او ریہ پیداوار 14-16ہزار میٹرک ٹن تک پہنچے کی اُمید تھی تاہم موسم کے قریب ا س فصل کوتباہ وبرباد کررکے رکھ دیااور سینکڑوں کنبے دانے دانے کے محتاج ہوگئے ۔
