سری نگر/سیکورٹی حکا م کاکہناہے کہ حالیہ کچھ برسوںمیں ملی ٹنسی کے رُجحان میں کمی آنے کے بعدمقامی نوجوانوں کے ملی ٹنٹ گروپوںمیں شمولیت کی تعدادمیں بھی کافی گراوٹ آئی ہے۔جے کے این ایس کے مطابق ایک میڈیا رپورٹ میں سیکورٹی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیاگیا ہے کہ دفعہ370کی منسوخی کے بعد کشمیری نوجوانوںمیں ملی ٹنسی اورعلیحدگی پسندی کارُجحان بھی کم ہوا ہے ۔
حکام کے مطابق سال2021 میں ملی ٹنٹ گروپوںمیں شامل ہونے والءنوجوانوںکی تعداد 149 تھی اور سال 2020 میں191مقامی نوجوانوں نے ملی ٹنٹ تنظیموں میں شمولیت اختیار کی تھی۔سیکورٹی ذرائع کے مطابق اس سال30 مئی تک صرف 7 کشمیری نوجوانوں کے ملی ٹنٹ گروپوں میں شامل ہونے کی اطلاع ملی ہے جبکہ گزشتہ سال30 مئی 2022 تک41 نوجوانوں نے ملی ٹنٹ تنظیموں میں شمولیت اختیار کی تھی اور پورے سال2022 کے دوران، یہ تعداد121 پر رک گئی، جو گزشتہ سالوں کے مقابلے میں بہت کم ہے۔
حکام کامانناہے کہ مسلسل بھرتیوں کا گرتا ہوا گراف یہ بتانے کے لیے کافی ہے کہ عام کشمیری اب مرکزی حکومت کی پالیسیوں سے متفق ہو رہے ہیں۔ جو نوجوان دہشت گردی کا دامن تھامتے تھے اب وہ روزگار میں شامل ہو رہے ہیں۔ وہ ہاتھ جو چند روپے کے لئے پتھر بازی کرتے تھے، آج اس سے زیادہ روزانہ کما کر اپنے گھر لے جا رہے ہیں۔
حکام کے مطابق اب پاکستانی دہشت گردی کے ماسٹر مائنڈ کشمیری نوجوانوں کو گمراہ کرنے میں ناکام ہو رہے ہیں اور ہندوستانی فوج کے اعداد و شمار اس کی مثال دے رہے ہیں۔میڈیا رپورٹ میں سیکورٹی ذرائع کے حوالے سے مزید بتایاگیا ہے کہ ایک اندازے کے مطابق جموں و کشمیر میں تقریباً 250 سے300 مقامی اور غیرملکی ملی ٹنٹ سرگرم اور موجود ہیں۔گزشتہ سال اور اب تک کے اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو اس سال شمالی پیر پنجال میں کل 107 دہشت گرد موجود ہیں جن میں36 مقامی اور 71 پاکستانی ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ گزشتہ سال یہ تعداد 161 تھی جس میں 83 مقامی اور 78 پاکستانی تھے۔ اسی طرح اگر جنوبی پیر پنجال رینج کا علاقہ جس میں جموں کا علاقہ آتا ہے، اس سال اب تک مقامی دہشت گردوں کی تعداد 13 ہے۔ پاکستانی دہشت گردوں کی تعداد2 ہے۔ مجموعی طور پر یہ تعداد15 ہے۔ جبکہ گزشتہ سال 2022 میں دہشت گردوں کی کل تعداد 16 تھی جن میں 14 مقامی اور 2 پاکستانی دہشت گرد سرگرم تھے۔