سرینگر / موسم گرما شروع ہونے کے ساتھ ہی جموں صوبے سے ہزاروں کی تعداد میں بھیڑ بکریوں کے ریوڈ لیکر چرواہے وادی کی طرف رْخ کرتے ہیں جو اس کیلئے سرکار کو سالانہ کروڑوں روپے ٹیکس اداکرتے ہیں تاہم ان کیلئے کہیں پر بھی شیلٹر شیڈ نہ ہونے کی وجہ سے ان کے مال و جان کو شدید خطرہ لاحق رہتا ہے۔
موسم گرما شروع ہونے کے ساتھ ہی جموں صوبہ سے ہزاروں کی تعداد میں چرواہے بشمول مال مویشی اور ہزاروں کی تعداد میں بھیڑ بکریوں کے ریوڈ وادی کی طرف پیدل سفر کرتے ہیں اور ان کے ایک ایک رویڈ میں کروڑوں روپے مالیت کے مال مویشی ہوتے ہیں۔ اپنے سفر میں سرکاری کاہچرائی ، سرکاری سڑکیں استعمال کرنے کے عوض میں یہ لوگ سرکارکو کروڑوں روپے بطور ٹیکس اداکرتے ہیں اس کے بدلے سرکار ان کیلئے جگہ جگہ ٹھہرنے کیلئے شلیٹر شیڈ قائم کرنے کی پابند ہے ۔
تاہم سرینگر جموں شاہراہ کے علاوہ کسی بھی جگہ ان کیلئے یہ شیلٹر شیڈ قائم نہیں ہے جبکہ یہ لوگ سرینگر جموں شاہراہ، سمتھن ٹاپ، مغل روڑاور قاضی گنڈ کے راستے سڑکوں کا استعمال کرتے ہوئے سفر کرتے ہیں اور دوران سفر ہزاروں کی تعداد میں بھیڑ بکریاں سڑکوں پر آنے کی وجہ سے شاہراہ پر گھنٹوں گاڑیاں درماندہ ہوکے رہ جاتی ہے تاہم اس سے بچنے کیلئے یہ لوگ پیدل سفر کرتے ہوئے وادی کنڈ، نور آباد اورکپرن ویری ناگ کے راستے وادی آتے ہیں لیکن ان راستوں پر کوئی شلٹر شیڈ قائم نہیں ہے جس کی وجہ سے یہ لوگ موسمی خطرات سے دوچار ہوجاتے ہیں۔
اس سلسلے میں رشید خان نے بتایا کہ ایک ایک ریوڈ میں لاکھوں روپے مالیت کے بھیڑ بکریاں شامل ہوتی ہے تاہم ان کیلئے ابھی تک شلٹر شیڈ موجود نہیں ہے۔ جہاں پر وہ رْک کر اپنے مال مویشیوں کو بچاسکیں۔ موسم کی خرابی، بجلی اور شدید بارشوں کے بیچ ان کے مال و جان کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ انہوںنے ایل جی انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ ان راستوں پر شیلٹ رشیڈ قائم کروائیں تاکہ ان کی جان و مال محفوظ رہ سکیں۔