سرینگر/ عیدالاضحی میں صرف 8دن باقی بڑے شہروں قصبوں دیہات میںقربانی کے جانوروں کی منڈیاں قائم توہوئی تاہم قر بانی کے جانوروں کی ریٹ کئی بھی مقر ر نہیں اور مویشی مالکان بھیڑبکریاں چار سوروپے زندہ فی کلوکے حساب سے فروخت کررہے ہے جس پرعوامی حلقوں نے شیدناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اگر نرخ مقررکیاتھاتو ایک سال کے اندر دو سوکااضافہ کیسے او رسرکار کی خاموشی معنیٰ خیز ۔
عیدالاضحی کی تقریب سیعد میں اب صرف کچھ دن باقی رہ گئے اگرچہ وادی کے طول ارض میںقربانی کے جانوروں کی منڈیاں قائم کی گئی ہے تاہم نرخ کئی پربھی سرکار کی جانب سے یا بوچرس ایسوسی ایشن کی جانب سے نرخ مقرر نہیں کیاہے بلکہ منہ مانگی رقم کے عوض قربانی کے جانور فروخت ہورہے ہے جس سے قربانی کرنے کے خواہش مند افرادکامشکلوں کاسامناکرنا پڑرہاہے ۔
شہرسرینگر کے مختلف علاقوں میں قربانی کے جانوروں کی خرید فروخت کے سلسلے میں دن بھرکارروائیاں توعمل میں لائی جاتی ے تاہم بڑی تعداد میں لوگوں کا کہناہے کہ قربانی کے جونور فروخت کرنے والوں نے لوٹ کھسوٹ کاایک ایسا بازار گرم کیاہے جسکی کئی مثال نہیں مل پارہی ہے۔ عوامی حلقوں کے مطابق امورصارفین عوامی تقسیم کاری کے سیکریٹری کی جانب سے جب سے گوشت بوئلرمرغ کے نرخ مقررکرنے سے انکار کیااور گوشت کی نرخ مارکیٹ کے حساب سے مقررکرنے کاحکم نامہ جاری کیاا سکے ساتھ ہی کمشنرسیکریٹری یہ بول گئے تھے کہ دنیابھر کی طرح جموں وکشمیرمیںبھی عیدالاضحی کی تقریب سید منانے کالوگ شدت کے ساتھ انتظار کررہے ہے اور اس تقریب سید کی میں لوگ قربانی بھی کیاکرتے ہے اوران قربانی کے جانوروں کانرخ مقررکرنے سے سرکار کاانکار کیالوگوں کے کے وبال جان ثابت تو نہیں ہوگا۔
عوامی حلقوں کا مانناہے کہ مزکورہ افسر نے کن وجوہات کی بناءپر گوشت اوربوئلرمرغوں کے سلسلے میںحکم نامہ صاد رکی یہ توسمجھ سے بالاتر ہے تاہم اگر 2022میںقربانی کے جانوروں کا نرخ 2030روپے زندہ فی کلومقررکیاگیا تھا تاہم رواں برس کے دوران یہ چا رسو تیس روپے کیسے مقررہوا ۔عوامی حلقوںنے اس بات پر حیرانگی کااظہارکررہے ہے کہ مویشی مالکان قانون کی دھجیاں اڑ ارہے ہے اور انتظامیہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ عوامی حلقوں نے چیف سیکریٹری ڈاکٹڑارون کمار مہتااور ڈویژنل کمشنرسے مطالبہ کیاکہ مویشی مالکان بوچرس ایسو سی ایشن کے ساتھ صلح مشورہ کرکے قربانی کے جانوروںکو ریٹ مقررکئے جائے تاکہ جوخواہشمندہے انہیں کسی مشکل کاسامناناکرنا پڑے ۔
