سرینگر/جموں وکشمیر میں بے روز گاری اب سنگین مسئلہ ہے 26627اسامیوں کوپرُکرنے کے لئے چار سال میں 26لاکھ 22 ہزار درخواستیں موصول،جبکہ اس مدت کے دوران 17ہزار 668اسامیوں کو پرُ کیاگیا۔26لاکھ 22ہزار درخواست دہندگام کی جانب سے سرکاری خزانے میں کتنی رومات جمع کی گئی اس بارے میںسروس سلیکشن بورڈ نے سیکشن آٹھ کے تحت کوئی بھی گریز نہیں کیا۔
حق اطلاعات کے تحت ایک شہری نے جموںو کشمیر کاخصوصی درجہ واپس لینے کے بعد سرکاری اداروں میںخا لی پڑی اسامیوں کو پةرکرنے کے ضمن میںدرخواست جمع کرکے یہ جاننے کی کوشش کی کہ2019 کے بعد کتنی اسامیوں کوپر ُکیاگیااور بینک ڈرافٹ کی صورت میں تعلیم یافتہ بے روزگاروں نے سرکاری خزانے کوکتنی بڑی امدانی فراہم کی ۔درخواست دہندگان کوسروس سلیکشن بورڈنے جوجانکاری فراہم کی ان کے مطابق 2019کے بعد سروس سلیکشن بورڈ نے 26627اسامیوں کو پرُ کرنے کے لئے نوفٹکیشن اجراءکی 22ہزار دو سو پچاس درخواستیں موصول ہوئی ۔2019میں نوسو پچیس اسامیوں کو پرُکرنے کی خاطر 17ہزار درخواستیں موصول ہوئی 2020میںدوہزار اسامیوں کوپرُ کرنے کے لئے ایک لاکھ کے قریب بے روز گاروں نے قسمت ازمائی کی 2021 میں 850اسامیوںکو پرُکرنے کے لئے تعلیم یافتہ بے روزگاروں نے اپنی دستاویزات جمع کی ۔
2022,21میں 15359اسامیوں کواور 2022میں5300کوپرُ کرنے کے لئے 27 اور28ہزار درخواستیں سروس سلیکشن بورڈ کوموصول ہوئی۔ تعلیم یافتہ بے روز گارو کی صورت میں سرکاری بینکوں میں کتنی رقومات جمع کی گئی اس بارے میں سروس سلیکشن بورڈ نے رائٹ ٹوانفارمیشن ایکٹ کے سیکشن 8کے تحت جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے کہاکہ اس بارے میں کسی بھی طرح کی جانکاری فراہم کرنا قوائد وضوابط کی خلاف ورزی ہے ۔سی آئی ایم کی رپورٹ کے مطابق جموں وکشمیرمیں مزدوروں کوکسی حد تک راحت ملی ہے اوربڑی تعدادمیںمزدور اپنی پیٹ کی آگ کوبجھارہے ہےں اور یہ شرح 6.9تک جاپہنچی ہے ۔
رپورٹ میں کہاگیاہے کہ پرائیویٹ سیکٹرمیںتھوڑی سے بہتری آئی ہے تاہم نوجوانوں اور خاص کرتعلیم یافتہ نوجوان کی بڑی تعدادجموں وکشمیر کوچھوڑکرملک اوربیرون ممالک میں حصول روزگار کی تلاش میں نکل پڑتے ہے ۔سی آئی ایم نے اپنی رپورٹ میں اس بات کابھی انکشاف کیاکہ چار برسوں کے دوران اداروں میں اسامیوں کو پرُکرنے کی خاطر اقدامات اٹھائے اگرچہ کئی اسامیوں کوپرُکرنے کے لئے انٹرویو لئے گئے تاہم بے ضابطگیوںاور بدعنوانیوں کاانکشاف ہونے کے بعد یہ اسامیاں ابھی التےواءمیں پڑی ہے۔
رپورٹ میںکہاگیاہے رہبرکھیل ،رہبر زراعت ،رہبر جنگلات کے تحت جن تعلیم یافتہ بے روز گاروں کوسابقہ حکومتوں نے عارضی ملازمتیں فراہم کی تھی انہیں بھی باہرکادروازہ دکھایاگیا جس سے بے روز گاری میں مزیداضافہ ہوا ہے ۔رپورٹ میںکہاگیاہے کہ بیرونی سرمایہ کاری ملٹپل کمپنیوں کاقیام عمل میں لانے کے بعد جموںو کشمیر پرائیویٹ سیکٹرمضبوط ہونے کے امکانات کوخارج نہیں کیاجاسکتا ہے ۔
