سرینگر/ حیات بخش ادویات کی قوت خرید سے باہر مہلک بیماریو ں ادویات کی قیمتوں میں اضافے نے ایسے مریضوں کوایڈیارگڑنے پرمجبور کیاہے ۔
رواں برس مارچ کے مہینے میں حیات بخش ادویات کی قیمتوں میں20-25%کا اضافہ کردیا۔اگرچہ ملک کی دوسری ریاستوں مرکزی زیر انتظام علاقوں میں حیات بخش ادویات کی قیمتوں میںاضافہ ہونے سے ان مریضوں پرزیادہ اثرنہ پڑا ہوتاہم وادی کشمیر میں معاشی اور اقتصادی بدحالی نے اس اعلان سے ان مریضوں کومتاثرکردیاجوغریبی کی سطح سے نیچے زندگی بسر کررہے ہے ۔
ایوشمان کارڈ کے تحت مریضوں کوکئی بھی اسپتالوں سے ایوشمان کارڈ پر ادویات نہیں مل سکتی اور اس سلسلے میںسرکار نے کارروائی بھی عمل میں نہیں لائی ہے، جبکہ سرکاری اسپتالوں میں بھی ایوشمان کارڈسے گولڈن کارڈ کانام دیاگیاہے ۔رکھنے والے بیماروں کوعلاج اور ادویات حاصل کرنے میں مشکلوں کاسامناکرنا پڑتاہے ۔
ادویات کی قیمتوں میںاضافے سے گردے ،بلڈپریشر ،شوگر ،کینسر ،عارض قلب مریضوں کو ادویات باہر سے لانے پرمجبور ہونا پڑتاہے تاہم جب سے ادویات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے غریب بیمار ادویات حاصل کرنے میں یاخریدنے میں مشکلوں کاسامناکررہے ہیں۔مہلک بیماریوں میں مبتلامریض اور جن کاتعلق غریبی کی سطح سے نیچے زندگی بسر کرنے والے ہے ادویات خریدنے سے قا صرہے ۔رضاکاتنظیموں ٹرسٹ چلانے والوں نے بھی اب غریب مریضوں کوادویات فراہم کرنے سے ہاتھ کھیجچ لیاہے ۔
وادی کے مختلف علاقوں سے جو اطلاعات موصول ہورہی ہے ان کے مطابق مریضوں کی ایک بڑی تعداد ادویات کی عدم دستیابی کے باعث ایڈیاں رگڑنے پرمجبورہوگئے ہے اور ایسے مریضوں کے لئے سرکار کی جانب سے کوئی سہولیت دستیاب نہیں ہے ۔ناہی فلاحی ادارے اب ایسے مریضوں تک پہنچ رہے ہے اورپوری وادی میں ایسے مریضوں کے بارے میں لوگوں میںکوئی حساسیت پائی نہیں جاتی ہے۔
