سرینگر//کشمیر میں سیاحت کو فروغ دینے اور زیادہ سے زیادہ بیرونی سیاحوں کو یہاں کے قدرتی مناظر سے لطف اندوز ہونے کیلئے لطف اندوز ہونے کی سرکاری کوششوں کے علی الرغم زمینی سطح پر کئی اہم اشوز کو انتظامی سطح پر نظر انداز کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے سیاحتی شعبہ کے تئیں ایک منفی رجحان بھی پنپنے لگا ہے ۔سیاحتی مقامات پر ٹول فیس کی بے تحاشا بھرمار اور اس جانب متعلقہ محکمہ جات کی غفلت شعاری سے سیاح مایوسی کا شکار ہونے لگے ہیں۔
بڈگام کے معروف سیاحتی مقام دودھ پتھری میں انتظامی بے توجہی سے سیاح بری طرح سے پریشانیوں میں پھنس رہے ہیں ۔معلوم ہوا ہے کہ دودھ پتھری سیاحتی مقام پر پہنچنے کیلئے بڈگام سے ہی 5بار راستوں میں گاڑیوں سے ٹول فیس وصول کیا جارہا ہے اور ان 5مقامات پر ٹول فیس آنے اور جانے دونوں مواقع پر وصول کیا جارہا ہے ۔اس طرح سے سرینگر سے دودھ پتھری جانے والے سیاح کو تقریبا500روپے صرف ٹول فیس کی صورت میں ادا کرنا پڑتا ہے ۔ایک مقامی ٹرانسپورٹر نے بتایا کہ وہ سیاحوں کو کشمیر کے مختلف مقامات کی سیر کراتے ہیں لیکن اتنی بد نظمی کہیں اور نہیں ہے جیسا کہ دودھ پتھری میں دیکھا جارہا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ بڈگام سے دودھ پتھری تک 5بار ٹور بھرنا پڑتا ہے اور حد یہ ہے کہ دودھ پتھری میں ازخود دو مقامات پر ٹول فیس بھرنا پڑتا ہے ۔ایسا کیوں ہے ۔کیا دودھ پتھری ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو صرف ٹول فیس کی ہی آمدنی کا سہارا ہے ۔یہ سیاحوں اور مقامی ٹرانسپورٹروں کو لوٹنے کا عمل ہے جو دودھ پتھری میں ایک عرصے سے جاری ہے۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ سابق وزیر اور حلقہ خانصاحب کے سینئر سیاسی لیڈر حکیم یاسین نے بھی حال ہی میں اس بد نظمی پر انگلی اٹھائی تھی ۔ ٹریول ایجنٹس ایسوسی ایشن آف کشمیر کے صدر فاروق احمد کٹھو نے ٹی ای این کو بتایا کہ دیگر مقامات پر بھی ایسے مسائل ہیں لیکن دودھ پتھری سیاحتی مرکز کا حال برا ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہمیں بیرونی سیاحوں کے سامنے دودھ پتھری کی بد نظمی کو لے کر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔فاروق احمد نے کہاکہ حکومت کو اس حوالے سے انتہائی موثر اقدامات کرنے ہونگے ۔
سیاحتی ڈھانچہ کو مضبوط بنا کر سیاحوں اور سیاحتی سیکٹر سے وابستہ طبقوں کی راحت رسانی کا کام کرنا چاہئے ۔ٹی ای این نے ان شکایات کے بارے میں دودھ پتھری ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی چیف ایگزیکٹیو آفیسر سے رابطہ کیا ۔انہوں نے کہاکہ دودھ پتھری کے لئے دو انٹریاں اس لئے ہیں تاکہ رش کو کم کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ سیاحوں کو آرام دلانے کیلئے یہاں رش کو کم کرنا ضروری بن جاتا ہے اور اس حوالے سے انتظامیہ پوری طرح باخبر ہے ۔دودھ پتھری میں اشیاء خوردنی کی من مانی قیمتوں کے بارے میں سی ای او ڈی ڈی اے مس ثریاکا کہنا تھا کہ ایسی شکایات سامنے آتی ہیں اور ہم فوری طور کارروائی کرتے ہیں ۔انہون نے کہاکہ ٹورسٹ پولیس کو بھی اس بارے میں مطلع کیا جاتا ہے ۔
