سری نگر، 8 جولائی :
جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کا کہنا ہے کہ میں نے 7 اگست 2020 کو یونین ٹریٹری کی باگ ڈور سنبھالتے ہی دربار مو کی روایت کو ختم کرنے کا فیصلہ لے لیا جس سے سرکاری خزانے کو بڑا دھچکا لگتا تھا۔انہوں نے کہا کہ در بار مو عمل کے لئے ہر سال سری نگر میں ایک ہزار جبکہ جموں میں 8 سو کمرے افسروں اور اہلکاروں کی رہائش کے لئے کرایہ پر لینا پڑتے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ مئی 2021 میں اس دہائیوں پرانی روایت کو ہمیشہ کے لئے ختم کر دیا گیا۔
موصوف لیفٹیننٹ گورنر نے ان باتوں کا اظہار ہفتے کے روز یہاں جھیل ڈل کے کناروں پر واقع شیر کشمیر انٹرنیشنل کنوکیشن سینٹر میں ایک تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔انہوںنے کہا: ‘7 اگست 2020 کو جموں و کشمیر کی باگ ڈور سنبھالنے کے بعد میں نے دربار مو کی روایت کو ختم کرنے کا فیصلہ لیا جس سے خزانہ عامرہ کو بڑا دھچکا لگاتا تھا’۔ان کا کہنا تھا: ‘جب مئی 2021 میں سرکاری دفاتر سری نگر منتقل ہوگئے تو اسی کے ساتھ دہائیوں پرانی مہنگے دربار مو کی روایت بھی ہمیشہ کے لئے ختم ہوگئی جس کے لئے فائلوں کو لانے اور واپس لے جانے کے لئے 270 ٹرکوں کو استعمال میں لایا جاتا تھا’۔
منوج سنہا نے کہا کہ اس عمل کے لئے سری نگر میں ایک ہزار جبکہ جموں میں 8 سو کمرے افسروں اور دیگر اہلکاروں کے لئے کرایہ پر لینا پڑتے تھے۔انہوں نے کہا: ‘آج لگ بھگ 4 سو سرکاری خدمات پبلک سروسز گارنٹی ایکٹ (پی ایس جی اے) کے تحت آن لائن موڈ میں ہیں تمام خدمات خود کار موڈ میں ہیں اگر کوئی ملازم اپنی پیدائش کا سرٹیفکیٹ 15 دنوں کے اندر پیش کرنے میں ناکام ہوتا ہے تو معاملہ از خود اعلیٰ حکام تک پہنچ جاتا ہے جس کے بعد کارروائی شروع ہوجاتی ہے ‘۔سیاحوں کی آمد کے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں کہا کہ سری نگر سیاحوں سے بھرا ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا: ‘میں ہر روز کمروں کی دستیابی کے لئے کالز موصول کر رہا ہوں سال گذشتہ ایک کروڑ 88 لاکھ سیاحوں نے جموں و کشمیر کی سیر کی امسال اس تعداد میں اضافہ متوقع ہے’۔انہوں نے کہا کہ سیاحتی مقامات کے علاوہ ضلع سطح پر بھی ہوٹل انفراسٹرکچر کو سامنے لایا جائے گا۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ سال 2020 سے قبل ایک سال میں 9 ہزار ترقیاتی منصوبے مکمل ہوجاتے تھے امسال انتظامیہ قریب 93 ہزار منصوبوں کو مکمل کرے گی۔
سری نگر میں ماہ مئی میں منعقدہ جی ٹونٹی سربراہی اجلاس کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گرچہ ملک کے مختلف حصوں میں جی ٹونٹی سربراہی اجلاس منعقد ہوئے لیکن یہاں جو اجلاس منعقد ہوا وہ دنیا میں اس پر بات ہو رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سری نگر میں مقامی لوگوں کے تعاون کے بغیر جی ٹونٹی سربراہی اجلاس کا کامیاب انعقاد ممکن نہیں ہوتا۔