سرینگر 31جولائی:
جموں وکشمیر پولیس نے سپریم کورٹ کے حکم پر 15نومبر 2021کو سری نگر کے حیدر پورہ علاقے میں ہوئے ایک تصادم میں مارے گئے سنگلدان رام بن کے نوجوان محمد عامر ماگرے کے والد محمد لطیف ماگرے اور ان کے اہل خانہ کے دس افراد کو محمد عامر ماگرے کی قبر پر جانے اور فاتحہ خوانی کرنے اور دیگر مذہبی رسومات انجام دینے کی اجازت دی ہے۔
علاوہ ازیں سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق محمد لطیف ماگرے کے بینک کھاتہ میں پانچ لاکھ روپیہ کا معاوضہ بھی ادا کر دیا گیا ہے۔
اجازت ملنے کے بعد اگوارکے روز عامر ماگرے کے اہل خانہ کے دس افراد نے ہندوارہ کے وڈر پائین قرستان میں آخری رسومات انجام دیں۔ یہ فاتحہ اور قرآن خوانی اتوار کے روز ہندواڑہ سے پندرہ کلومیٹر دور وڈر بالا کے قبرستان میں انجام دی گئی جہاں محمد عامر ماگرے کو پولیس کی نگرانی میں دفن کیا گیا تھا۔
اس موقع پر ہندوارڑہ پولیس نے مذہبی رسوم کی ادائیگی کے لئے خاطر خواہ انتظامات کر رکھے تھے۔ یاد رہے کہ 15نومبر 2021کو ایک پاکستانی ملی ٹینٹ اور دو دیگر شہریوں کے ہمراہ مارے گئے محمد عامر کے والد محمد لطیف ماگرے نے واقع کے فوراً بعد پولیس کے دعووں کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہاتھا کہ ان کے بے گناہ بیٹے کو مار دیا گیا ہے اور پولیس کی طرف سے عامر ماگرے کو مارے گئے پاکستانی ملی ٹینٹکا ساتھی قرار دینے پر انہوں نے اپنے دکھ اور حیرت کا اظہار کیا تھا۔
