سری نگر 08 ستمبر:
جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے جمعہ کو مولانا عبدالرشید داودی اور مشتاق احمد ویری کی نظر بندی کے احکامات کو مسترد کر دیا، جن پر پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔اس دوراب جنوبی کشمیر سے تعلق رکھنے والے دونوں لیڈران نے کی رہائی کی خبر پھیلنے کے ساتھ ہی خوشی اور مسرت کا اظہار کیا ہے جبکہ سوشل میڈیا پر دونوں کا بڑے پیمانے پر خیر مقدم کیا گیا ہے ۔
دونوں لیڈران کو ستمبر2022میں گرفتاریکے بعد ان پر عدالت نے 2022میں PSA کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔اس دوران جمعہ کے روز عدالت نےمانے جانے والے دونوں مذہبی علماءکی نظر بندی کے احکامات کو منسوخ کر دیا۔ادی کشمیر میں دونوں علما ءکرام کی بڑی تعداد میں لوگ پیروی کرتے ہیںجب کہ داودی ‘تحریک السوت الاولیاءکے سربراہ ہیں، ویری جمعیت اہلحدیث JaH) سے وابستہ ہیں۔ مولانا داؤدی اننت ناگ کی ایک مسجد میں جمعہ کے دن اجتماع سے خطاب کرتے ہیں جبکہ مشتاق احمد ویریشیر باغ کی اہلحدیث جامع مسجد میں جمعہ کے دن خطبہ دیتے ہیں ۔دونوں لیڈران جنوبی کشمیر سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ دونوں کے نہ صرف وادی بلکہ جموںو کشمیر میں لوگوں کی کثیر تعداد ان کے ساتھ ساتھ ہوتا ہے اور ان کے بیانوں اور خطاب سے کافی متاثر ہوئے ہیں ۔دونوں کی سماجی،سیاسی اور مذہبی لیڈران رہائی کا کافی مدت سے مطالبہ کر رہے تھے۔