سرینگر: اپنی پارٹی کے سربراہ سید محمد الطاف بخاری نے کہا ہے کہ روایتی سیاسی جماعتوں اور ان کے لیڈروں نے 1947 میں مہاراجہ کی مطلق العنان حکومت کے خاتمے کے بعد جموں و کشمیر میں اپنی آمریت قائم کی۔
یہ بات انہوں نے آج سرینگر میں پارٹی صدر دفتر میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس تقریب کا اہتمام شمالی کشمیر کے پٹن اور واگورہ حلقہ ہائے انتخابات سے تعلق رکھنے والے مختلف جماعتوں کے کارکنان کی اپنی پارٹی میں شمولیت کے حوالے سے منعقد کی گئی تھی۔ سید محمد الطاف بخاری نے پارٹی کے دیگر معزز رہنماؤں کے ہمراہ نئے شامل ہونے والوں کا پرتپاک استقبال کیا۔
موصولہ بیان کے مطابق پارٹی میں نئے آنے والوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے سید محمد الطاف بخاری نے کہا کہ اپنی پارٹی کسی سیاسی خاندان سے وابستہ نہ ہونے کی وجہ سے ایک منفرد جماعت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس کا تعلق کسی سیاسی خاندان سے نہیں ہے۔ یہ عوام کی پارٹی ہے۔ میں نوجوانوں سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ جموں و کشمیر کے بہتر مستقبل کی تشکیل میں ہمارے ساتھ جڑ جائیں۔
سید محمد الطاف بخاری نے لیفٹنٹ گورنر انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ جیلوں میں طویل عرصے سے بند افراد کے کیسوں کا جائزہ لیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان افراد کو پُر امن زندگی شروع کرنے کا موقعہ فراہم کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے اپنے مطالبے کو دہراتے ہوئے مرکز پر زور دیا کہ وہ جموں و کشمیر کا ریاست کا درجہ بحال کرے اور بغیر کسی مزید تاخیر کے یہاں اسمبلی، پنچایت اور بلدیاتی کے انتخابات کرائے۔
اپنی پارٹی کے صدر نے روایتی سیاسی پارٹیوں اور ان کے لیڈروں کو ہدفِ تنقید بناتے ہوئے کہا، ’’ہماری بزرگوں نے 1947 سے پہلے کے ڈوگرہ حکومت کی آمریت کے خلاف جدوجہد کی۔ بدقسمتی سے، جن رہنماؤں پر وہ اعتماد کرتے تھے، انہوں نے 47 کے بعد یہاں اپنی آمریت اور خاندانی حکمرانی نافذ کی۔ پچھلے ستر سالوں میں اقتدار پر اپنی گرفت قائم کرنے کے لیے، ان پارٹیوں اور ان کے لیڈروں نے ‘رائے شماری’، ‘اٹانومی’، ‘سیلف رول’ وغیرہ جیسے جعلی نعروں سے لوگوں کو گمراہ کیا۔ انہوں نے اپنے سیاسی فائدے کے لیے معصوم لوگوں کو ان نعروں کی طرف راغب رکھا۔
انہوں نے مزید کہا، ’’یہاں تک کہ ان لیڈروں نے جموں و کشمیر کی نام نہاد خصوصی حیثیت کے بارے میں لوگوں سے ایک بڑے دھوکے میں رکھا۔ درحقیقت، گزشتہ سات دہائیوں کے دوران جموں و کشمیر میں ایسی کوئی خصوصی حیثیت کبھی موجود نہیں تھی۔ ان روایتی سیاست دانوں نے ہمیں یہ باور کرایا کہ آرٹیکل 370 کو منسوخ نہیں کیا جا سکتا اور دعویٰ کیا کہ اگر آرٹیکل 370 کو ہٹا دیا گیا تو بھارت کے ساتھ الحاق خود بخود ختم ہو جائے گا۔ اب ایک واضح تصویر سامنے آئی ہے۔ اب یہ سارے نعرے کھوکھلے ثابت ہوئے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’یہ واقعی حیران کن ہے کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد بھی، یہ سیاسی پارٹیاں اور ان کے لیڈر بے شرمی سے لوگوں کے سامنے آکر دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ اس آرٹیکل کو بحال کریں گے۔ وہ ووٹروں کو راغب کرنے اور دوبارہ اقتدار حاصل کرنے کے لیے یہ کہہ رہے ہیں،‘‘
سید محمد الطاف بخاری نے پارٹی میں نئے شامل ہونے والے اشخاص کو یقین دلایا کہ اپنی پارٹی کی قیادت انہیں مایوس نہیں کرے گی اور ہمیشہ عوام کے شانہ بشانہ رہے گی اور ان کے حقوق کے تحفظ اور عوام کو سیاسی اور معاشی طور پر بااختیار بنانے کے لیے کوشاں رہے گی۔
اس موقع پر پارٹی کے جو سرکردہ رہنما موجود تھے، اُن میں سینئر نائب صدر غلام حسن میر، نائب صدر عثمان مجید، جنرل سیکرٹری رفیع احمد میر، صوبائی صدر محمد اشرف میر، میڈیا ایڈوائزر فاروق اندرابی، چیئرمین ڈی ڈی سی سرینگر اور پارٹی کے صوبائی سیکرٹری آفتاب ملک، پارٹی کے کوآرڈی نیٹر شمالی کشمیر فضل بیگ، خواتین ونگ کی صوبائی صدر دلشادہ شاہین، ضلع صدر سرینگر نور محمد شیخ، اور دیگر لیڈران شامل تھے۔
حلقہ انتخاب پٹن سے تعلق رکھنے والے سیاسی لیڈران اور کارکنان، جنہوں نے آج اپنی پارٹی میں شمولیت اختیار کی، میں بشیر احمد وانی، محمد یعقوب شیخ، محمد مقبول، محمد اشرف، ارشاد احمد، محمد اشرف، اور دیگر شامل تھے۔ پٹن حلقہ انتخاب کے پارٹی انچارج جاوید اقبال نے ان نئے شامل ہونے والوں کی شمولیت کا اہتمام کیا تھا۔
واگورہ حلقہ انتخاب سے تعلق رکھنے والے سیاسی لیڈران اور کارکنان، جو اپنی پارٹی میں آج شامل ہوئے، میں ایڈوکیٹ عرفان، ایڈوکیٹ عرفان احمد وانی، ایڈوکیٹ بلال احمد، عبدالقیوم بٹ (بی جے پی کے سابق جنرل سکریٹری واگورہ بارہمولہ)، امتیاز احمد ڈار (واگورہ)، بشیر احمد ملہ (واگورہ)، عبدالرشید راتھر (واگورہ)، جاوید احمد میر (واگورہ)، محمد شفیع ڈار (سابق سرپنچ)، دانش مجید (تلگام)، منصور احمد گنائی، جاوید احمد میر، فیاض احمد میر، نذیر احمد لون، شوکت احمد ماگرے، محمد مقبول راتھر، نثار احمد وانی، غلام رسول (سابق زونل صدر پی ڈی پی، سنگرامہ)، عامر حسین صوفی، عبدالحمید ڈار، ارشاد احمد گنائی، اور دیگر اشخاص شامل تھے۔ واگورہ حلقہ انتخاب کے پارٹی انچارج شبیر احمد نے ان نئے شامل ہونے والوں کی شمولیت کا اہتمام کیا تھا۔
