سری نگر/چیف سیکرٹری اَتل ڈولو نے آج یہاںتمام اِنتظامی سیکرٹریوں کی ایک میٹنگ منعقد کی جس میں 2024-25 ء کے لئے ووٹ آن اَکاؤنٹ (وِی او اے) اور دیگر مرکزی معاونت والی سکیموں کی منظوری کے بعد جاری فنڈز کے اِستعمال کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔اِس موقعہ پر اَتل ڈولو نے بیمز( بی اِی اے ایم ایس) پر ہر محکمے کی جانب سے اَپ لوڈ کئے گئے کاموں اور ان کے عوض جاری کردہ ریلیزز کاجائزہ لیا۔ اُنہوں نے اَب تک کئے گئے اَخراجات اور ایسے کاموں کی تکمیل پر ہونے والی پیش رفت کے بارے میں بھی دریافت کیا۔
دورانِ میٹنگ چیف سیکرٹری نے اِنتظامی سیکرٹریوں پر زور دیا کہ وہ بیمز( بی اِی اے ایم ایس) پر اَپنے کاموں کی فہرست کا گہرائی سے جائزہ لیں اور ایسی سرگرمیوں کو ختم کریں جن میں گزشتہ چند مالی برسوںسے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ بیمز(بی اِی اے ایم ایس) پر فنڈز کے اجرأکو مزید بہتر بنایا جائے تاکہ محکمہ زرعی پیداوار میں موسمی سرگرمیاں اور ریونیو اور جنگلات محکموں کے ذریعے اراضی کے حصول کو بروقت مکمل کیا جاسکے۔
اَتل ڈولو نے مزید کہا کہ جے کے پی سی سی سے پی ڈبلیو ڈی کو منتقل کئے گئے اہم منصوبوں کی فنڈنگ پر توجہ دی جانی چاہئے کیوں کہ ان کاموں کو جلد از جلد مکمل کرنا ہوگا۔ اُنہوں نے نبارڈکے مالی فنڈ سے چلنے والے کاموں پر اخراجات تیز کرنے کے لئے بھی کہا تاکہ ان سے مزید قسطیں حاصل کی جا سکیں۔
اُنہوں نے جے کے آئی ڈی ایف سی کے مالی اعانت سے چلنے والے منصوبوں کا جائزہ لیا اور متعلقہ محکموں کے باقاعدہ بجٹ میں سے نامکمل منصوبوں کی بقیہ فنڈنگ کو ایڈجسٹ کیا۔ اُنہوں نے منریگا کے ساتھ ہم آہنگی کے تحت فیلڈ اِری گیشن سہولیات کو یقینی بنانے سمیت اہم گاؤں کے بنیادی ڈھانچے کے کاموں کو شروع کرنے کے اِمکانات کو تلاش کرنے پر بھی زور دیا۔
چیف سیکرٹری نے یہاںعملائی جانے والی مختلف مرکزی معاونت والی سکیموں( سی سی ایس)کے تحت اخراجات میں تیزی لانے کے لئے بھی کہا۔ اُنہوں نے اِن سکیموں کے ایس این اے کھاتوں میں موجود فنڈز کو بغیر کسی تاخیر کے خرچ کرنے کی ترغیب دی۔
اُنہوں نے نان ٹیکس ریونیو کی وصولی کے حوالے سے کہا کہ ہماری کوشش ہونی چاہیے کہ اُسے گزشتہ برس کے مقابلے میں بڑھایا جائے۔ اُنہوں نے ٹیکنالوجی کو بروئے کار لاکر اور دیگر اَقدامات اُٹھاکر اس مجموعے کو مزید مؤثر بنانے پر زور دیا۔
پرنسپل سیکرٹری فائنانس سنتوش دی ویدیا نے اَپنی پرزنٹیشن میں اِس برس کے بجٹ کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ اُنہوں نے 2014-15 ء سے گزشتہ دہائی کے دوران اس کے اخراجات کا مختصر تجزیہ بھی کیا۔ اُنہوں نے جموںوکشمیر یو ٹی میں اَب تک درج موجودہ اخراجات کے رُجحانات پر تفصیل سے وضاحت کی۔
پرزنٹیشن کی دیگر اہم خصوصیات میں کاموں کی اخراجات کے لحاظ سے درجہ بندی، اُن کی تکمیل میں ریکارڈ کی گئی تاخیر، ریونیو، کیپٹل اور اَپنے وسائل کے اَخراجات کے علاوہ ہر سکیم اور محکمے سے متعلق مسائل کو اُجاگر کرنا اور منصوبوں کو آسانی سے اَنجام دینا شامل ہے۔
میٹنگ کو جانکاری دی گئی کہ گزشتہ 5 سے 6 برس کے دوران منصوبوں کی تکمیل اور بجٹ دونوں میں خاطر خواہ اِضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ یہ اِنکشاف ہوا کہ سال 2014-15 ء کے دوران کل ایکس پنڈیچرصرف 35,681 کروڑ روپے تھا جو سال 2023-24 ء کے دوران بڑھ کر 87,501 کروڑ روپے ہو گیا ہے۔ میٹنگ میں مزید کہا گیا کہ کیپٹل ایکس پنڈیچر بھی 2014-15 ء میں صرف 9,330 کروڑ روپے سے بڑھ کر 2023-24 ء میں 22,628 کروڑ روپے تک پہنچ گیا۔
میٹنگ کو گزشتہ چند برسوںکے دوران مرکزی معاونت والی سکیموں ( سی سی ایس) کے تحت حاصل ہونے والی وصولیوں اور اخراجات کے بارے میں بھی جانکاری دی گئی۔ یہ اِنکشاف کیا گیا کہ 110 سکیموں کے لئے یہاں کے محکموں کو 2023-24 ء کے لئے 10,324 کروڑ روپے کی رقم موصول ہوئی ہے جو 2021-22 ء کے دوران وصول کی گئی رقم سے تقریباً دوگنی ہے جس کا تخمینہ محض 5997 کروڑ روپے ہے۔
اِس برس کے بجٹ کے بارے میں بتایا گیا کہ اَب تک رجسٹرڈ کل وصولیاں 9,993 کروڑ روپے ہیں جبکہ اخراجات تقریباً 11,465 کروڑ روپے ہیں۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پارلیمنٹ نے ملک میں لوک سبھا اِنتخابات کے اِنعقاد کے پیش نظر باقاعدہ بجٹ کے بجائے یوٹی کے لئے وی او اے پاس کیا۔