ویب ڈیسک
امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو عدالت نے کاروباری ریکارڈ میں جعل سازی اور 2016 کے صدارتی انتخابات پر اثرانداز ہونے کی کوشش میں ایک پورن سٹار کو خاموش رہنے کے عوض رقم کی ادائیگی پر سزا سنا دی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکہ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی سابق صدر کو سزا دی گئی ہے۔جمعرات کو نیویارک کی جیوری نے ڈونلڈ ٹرمپ پر کاروباری ریکارڈ میں جعل سازی کے حوالے سے عائد 34 الزامات میں سے تمام کو درست قرار دیتے ہوئے سابق صدر کو ہر ایک جرم کا مرتکب پایا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ پر پورن سٹار سٹارمی ڈینیئل کو خاموش رہنے کے عوض ادا کی گئی رقم کو چھپانے کے لیے کاروباری ریکارڈ میں جعل سازی سے متعلق 34 الزامات عائد کیے گئے تھے۔ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے 77 سالہ ڈونلڈ ٹرمپ جنہیں ضمانت کے بغیر رہا کیا گیا تھا، ان ایک سزا یافتہ مجرم ہیں۔ یہ امریکہ جیسے ملک میں پہلی مرتبہ ہوا ہے جہاں کا صدر دنیا کا سب سے طاقتور شخص ہوتا ہے۔
سزا کے باوجود ڈونلڈ ٹرمپ نومبر کے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کے اہل ہیں۔ جیل جانے کی صورت میں بھی وہ اہنے سیاسی حریف جو بائیڈن کا نومبر میں مقابلہ کر سکیں گے۔ٹرمپ کے وکیل ٹوڈ بلانش کا کہنا ہے کہ ان کی ٹیم جلد از جلد فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرے گی۔
سابق صدر نے فیصلے کے بعد صحافیوں سے بات چیت میں کہا ’میں بہت معصوم انسان ہوں۔ اصل فیصلہ انتخابات والے دن ووٹرز سنائیں گے۔‘ڈونلڈ ٹرمپ نے عدالتی فیصلے کو ’دھاندلی زدہ‘ اور ’شرمناک‘ قرار دیا ہے۔جو بائیڈن کی صدارتی مہم چلانے والی ٹیم نے جاری بیان میں کہا کہ عدالتی مقدمے سے واضح ہے کہ ’کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’ہماری جمہوریت کو کبھی اتنا بڑا خطرہ لاحق نہیں ہوا جو ڈونلڈ ٹرمپ سے ہے۔‘نیو یارک کی عدالت 11 جولائی کو فیصلہ سنائے گی۔بارہ رکنی جیوری نے دو دنوں میں گیارہ گھنٹوں سے زائد کے دورانیے میں کیس کے مختلف نکات پر غور و خوض کے بعد ایک متفقہ فیصلہ سنایا۔جیوری کے تمام ارکان کی شناخت خفیہ رکھی گئی ہے جو عام طور پر انتہائی غیرمعمولی کیسز میں کیا جاتا ہے۔