جموں: جموں و کشمیر کی پانچ لوک سبھا سیٹوں کے لیے 10 گنتی مراکز (Counting Centres) قائم کیے گئے ہیں۔ ان میں سے ایک دہلی میں قائم کیا گیا ہے جہاں وادی کشمیر سے باہر مقیم مہاجر کشمیری پنڈتوں کے ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی کی جائے گی۔ 4 جون کو ملک کے باقی حصوں کے ساتھ ساتھ یو ٹی کی پانچوں سیٹوں پر گنتی شروع ہوگی۔ گنتی مراکز پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔ ویڈیو گرافی کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔
ووٹوں کی گنتی 100 امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ کرے گی، جن میں سینئر بی جے پی لیڈر اور مرکزی وزیر جتیندر سنگھ، دو سابق وزرائے اعلیٰ – نیشنل کانفرنس (این سی) کے عمر عبد اللہ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی محبوبہ مفتی شامل ہیں۔ دیگر اہم شخصیات میں کانگریس کے سابق وزراء رمن لال بھلا اور چودھری لال سنگھ، این سی کے آغا سید روح اللہ مہدی اور میاں الطاف، اپنی پارٹی کے اشرف میر، پیپلز کانفرنس (پی سی) کے سجاد لون اور ڈی پی اے پی کے جی ایم سروری شامل ہیں۔ سابق ایم ایل اے انجینئر رشید تہاڑ جیل سے یہ الیکشن لڑ رہے ہیں۔ عہدیداروں نے بتایا کہ سبھی گنتی مراکز پر سیکورٹی اور عملہ کی تعیناتی سمیت تمام انتظامات کئے گئے ہیں۔
جموں کشمیر کی سبھی لوک سبھا سیٹوں پر مشترکہ ووٹر ٹرن آؤٹ 58.46 فیصد رہا۔ اس بار پچھلے 35 برسوں میں سب سے زیادہ ووٹنگ ہوئی ہے۔ وادی کشمیر کے تین پارلیمانی حلقوں پر 50.86 فیصد ووٹنگ ریکارڈ کی گئی، جو کہ 2019 کے عام انتخابات سے 30 فیصد زیادہ ہے۔ پچھلی بار یہاں 19.16 فیصد ووٹنگ ہوئی تھی۔ وادی میں سرینگر، بارہمولہ اور اننت ناگ-راجوری نشست پر بالترتیب 38.49 فیصد، 59.1 فیصد اور 54.84 فیصد ریکارڈ کی گئی، جو گزشتہ تین دہائیوں میں سب سے زیادہ ہے۔
جموں کے دو حلقوں ادھم پور اور جموں میں بالترتیب 68.27 فیصد اور 72.22 فیصد ووٹنگ ہوئی۔ ادھم پور حلقہ میں ووٹوں کی گنتی گورنمنٹ ڈگری کالج کٹھوعہ میں ہوگی۔ اس سیٹ پر بی جے پی کے مرکزی وزیر جتیندر سنگھ، کانگریس کے چودھری لال سنگھ کے علاوہ 10 دیگر امیدوار ہیں، جن میں سات امیدوار آزاد ہیں۔
بارہمولہ حلقہ میں ووٹوں کی گنتی گورنمنٹ ڈگری کالج (فار بوائز) بارہمولہ میں ہوگی۔ عمر عبد اللہ حلقے میں 21 امیدواروں سے مقابلہ کر رہے ہیں، جن میں سجاد لون اور انجینئر رشید نمایاں امیدوار ہیں۔ اس نشست پر 14 آزاد امیدواروں میں سے دو خواتین بھی ہیں۔ عہدیداروں نے بتایا کہ پیر پنجال رینج سے منقسم اننت ناگ-راجوری حلقہ میں ووٹوں کی گنتی گورنمنٹ ڈگری کالج (فار بوائز)، اننت ناگ اور گورنمنٹ پی جی کالج، راجوری میں ہوگی۔ محبوبہ مفتی اس حلقے سے جیت کے لیے کوشاں ہیں اور انہیں این سی کے میاں الطاف سے بڑا چیلنج درپیش ہے۔ بی جے پی کی حمایت یافتہ اپنی پارٹی کے ظفر منہاس سمیت 10 آزاد اور آٹھ دیگر امیدوار بھی ہیں۔
سرینگر کے پارلیمانی حلقے میں ووٹوں کی گنتی ڈل جھیل کے کنارے واقع شیر کشمیر انٹرنیشنل کنونشن سینٹر میں ہوگی۔ اس سیٹ پر سب سے زیادہ 24 امیدوار ہیں جن میں 16 آزاد ہیں۔ این سی کے روح اللہ، اپنی پارٹی کے اشرف میر اور پی ڈی پی کے نوجوان لیڈر وحید پرہ اس حلقے سے مضبوط امیدوار ہیں۔ جموں حلقہ کے ووٹوں کی گنتی گورنمنٹ پولی ٹیکنیک کالج اور گورنمنٹ ایم اے ایم کالج کے احاطے میں ہوگی۔ بی جے پی کے جگل کشور اس سیٹ پر جیت کی ہیٹ ٹرک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کانگریس کی جموں و کشمیر یونٹ کے ورکنگ صدر رمن بھلا اس سیٹ سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ اس کے علاوہ 20 دیگر امیدوار بھی میدان میں ہیں۔
عہدیداروں نے بتایا کہ کشمیری تارکین وطن (Kashmiri Pandits) کے ووٹوں کی گنتی جموں کے گاندھی نگر میں گورنمنٹ ویمنس کالج، ادھم پور کے گورنمنٹ گرلز ہائر سیکنڈری اسکول اور نئی دہلی میں جے اینڈ کے ہاؤس میں ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر کے چیف الیکٹورل آفیسر (سی ای او) پانڈورنگ کے پول نے ہفتہ کو نرواچن بھون میں ووٹوں کی حتمی گنتی سے قبل اضلاع کی تیاریوں کا ایک جامع جائزہ لیا۔
میٹنگ میں متعلقہ اسسٹنٹ ریٹرننگ آفیسرز (اے آر اوز) اور اے آر او اوورسیز (جموں، ادھم پور اور دہلی) کے ساتھ تمام ضلعی الیکشن افسران نے شرکت کی۔ عہدیداروں نے بتایا کہ انتخابی عملہ نے سی ای او کو ووٹوں کی گنتی کے انتظامات بالخصوص پاسز کے اجراء، مراکز پر حفاظتی انتظامات، پولنگ عملے کے لیے فلاحی انتظامات اور میڈیا کے ساتھ ساتھ انتخابی امیدواروں اور ان کے کاؤنٹنگ ایجنٹس کے لیے سہولت مراکز کے بارے میں انتظامات سے آگاہ کیا۔
سی ای او نے افسران کو ہدایت کی کہ وہ گنتی میں شامل اہلکاروں کی مناسب تربیت اور حساسیت فراہم کریں تاکہ گنتی کے مراکز میں مناسب نظم و ضبط برقرار رہے۔ انہوں نے سی سی ٹی وی کیمرے لگانے کے علاوہ مناسب انتظامات کرنے کو بھی کہا ہے۔