لیہہ: لداخ کی اہم پارلیمانی نشست پر آزاد امیدوار حاجی محمد حنیفہ جان نے جیت درج کی ہے تاہم انکی فتح کا باضابطہ اعلان ہونا باقی ہے۔ ووٹ شماری کے پہلے راؤنڈ سے ہی حاجی حنیفہ جان اپنے قریبی حریف کانگریس کے چھرینگ نمگیال اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے تاشی گیالسن پر برتری قائم رہی۔ حنیفہ جان کو کرگل کی سیاسی اور مذہبی قیادت نے ایک متفقہ امیدوار کے طور کھڑا کیا تھا۔ انکی نامزدگی کے بعد جن دیگر افراد نے بطور آزاد امیدوار فارم بھرے تھے، انہوں نے اپنے کاغزات واپس لئے اور اپنا اعتماد انکے پلڑے میں ڈال دیا۔
گیالسن اس وقت لداخ خودمختار پہاڑی ترقیاتی کونسل لیہہ کے چیئرمین ہیں جنہیں پارٹی نے 2019 میں جیت درج کرنے والے نوجوان لیڈر جمیانگ چھرنگ نمگیال (جے ٹی این) کی جگہ امیوار نامزد کیا۔ اگرچہ جے ٹی این نے ابتدا میں پارٹی قیادت کے فیصلے کے خلاف علم بغاوت بلند کی تھی تاہم بعد میں انہوں نے گیالسن کی حمایت کا اعلان کیا اور انکے حق میں الیکشن مہم چلانے کا وعدہ کیا۔ لیکن بھاجپا کی اندرونی کشمکش الیکشن نتائج پر ظاہر ہوئی اور ابتدا سے ہی پارٹی کی الیکشن مہم اپنا تاثر قائم کرنے میں ناکام رہی۔
کرگل کی سیاسی قیادت چاہتی تھی کہ انڈیا اتحاد کرگل سے تعلق رکھنے والے امیدوار کو پارٹی کا امیدوار نامزد کرے لیکن کانگریس نے ٹی نمگیال کو اپنا امیدوار نامزد کیا جسکی نیشنل کانفرنس نے بھی حمایت کی تاہم اس فیصلے کے خلاف نیشنل کانفرنس کی ساری قیادت کرگل میں فرنٹ ہوگئی اور انہوں نے پارٹی کے فیصلے کے ردعمل میں کرگل سے اپنا امیدوار نامزد کیا۔ حاجی حنیفہ جان کو کرگل کے سبھی مذہبی اداروں اور سیاسی گروپس کی حمایت حاصل ہو گئی۔ حاجی حنیفہ کی نامزدگی سے قبل کرگل کے دو لیڈر اصغر کربلائی اور منشی ناصر حسین دلی میں کانگریس قیادت سے ملاقی ہوئے اور انہیں کرگل کے امیدوار کو منڈیٹ دینے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی لیکن کانگریس قیادت نے یہ تجویز مسترد کی۔
آخری اطلاعات ملنے تک حاجی حنیفہ کو 64 ہزار سے زائد ووٹ مل چکے ہیں جبکہ نمگیال 35 ہزار اور گیالسن 31 ہزار ووٹ لیکر دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق مرکزی زیر انتظام خطے کا بودھ ووٹ گیالسن اور نمگیال میں تقسیم ہو گیا جبکہ کرگل اور لیہہ کے مسلم علاقوں سے حاجی حنیفہ کو مکمل تائید مل گئی ہے جسکی وجہ سے انکی جیت یقینی ہوگئی ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کیلئے لداخ کی سیٹ کا خسارہ ایک صدمے سے کم نہیں ہوگا۔ وزیر داخلہ امیت شاہ نے اس سیٹ کو بچانے کیلئے ذاتی طور کوششیں کی تھیں اور کئی لیڈروں کو نتائج بھگتنے کی دھمکیاں بھی مل گئی تھیں لیکن اسکے باوجود عوام کا فیصلہ تبدیل نہیں ہوسکا۔
واضح رہے کہ جموں و کشمیر کی تقسیم اور لداخ کو ایک علیحدہ یونین ٹیریٹری بنانے کے فیصلے کی کرگل میں مخالفت ہوئی ہے۔ کرگل کے لوگ کشمیر وادی کے ساتھ منسلک رہنے کو ترجیح دے رہے ہیں اور اس حوالے سے انہوں نے اگست 2019 میں مرکزی حکومت کے فیصلے کے خلاف احتجاج کیا تھا۔