پلوامہ : ’’جموں و کشمیر میں 70 سے 80 غیر ملکی عسکریت پسند سرگرم ہیں۔ گرچہ کشمیر میں مقامی نوجوان کم تعداد میں عسکری صفوں میں شامل ہو رہے ہیں مگر غیر ملکی عسکریت پسند یہاں امن و امان کی صورتحال بگاڑنے کی تاک میں رہتے ہیں۔ غیر ملکی عسکریت پسند یہاں تعمیر و ترقی کے لیے نہیں بلکہ بندوق کے ساتھ تباہی مچانے کے لیے آتے ہیں۔‘‘ ان باتوں کا اظہار جموں و کشمیر کے پولیس چیف آر آر سوین نے ہفتہ کے روز جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع میں میڈیا نمائدوں کے ساتھ بات چیت کے دوران کیا۔
پولیس سربراہ نے کہا کہ غیر ملکی عسکریت پسندوں نے حالیہ دنوں ایک بجلی ٹاور کو اڑانے کی کوشش کی تھی۔ عسکریت پسند یہاں نوکری، پیسہ یا ٹیکنالوجی لیکر نہیں آتے بلکہ یہاں کے بچوں کو یتیم اور عورتوں کو بیوہ بنانے کے ارادے سے آتے ہیں۔ انہوں نے کہا: ’’بعض افراد ان عسکریت پسندوں کو پناہ دیتے ہیں، انہیں لاجسٹک سپورٹ فراہم کرتے ہیں، ایسے افراد کے خلاف ہم کارروائی کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔‘‘ انہوں نے زور دیکر کہا کہ ’’عسکریت پسندوں کو کسی بھی طرح کی مدد فراہم کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے میں لیت و لعل سے کام نہیں لیا جائے گا۔‘‘
ڈی جی پی نے کہا کہ یہاں کے نوجوانوں کو بندوق سے دور رکھنے کی کوششوں کے مثبت نتائج برآمد ہو رہے ہیں، کیونکہ اب لوگ بھی اس بات کو جان چکے ہیں کہ عسکریت پسندی نے یہاں تباہی کے سوا کچھ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا ’’گنے چنے لوگ ہی عسکریت پسندوں کو خوراک اور پناہ فراہم کرکے ان کی مدد کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ میں ان سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ اس سے باز رہیں ورنہ ان کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کی جائے گی۔‘‘
جموں کشمیر میں انتخابات کے حوالہ سے انہوں نے کہا ’’اس سال ستمبر میں ممکنہ طور منعقد ہونے والے اسمبلی انتخابات کے لئے جموں وکشمیر میں جاری پر امن اور بے خوف ماحول کو برقرار رکھنے کے لئے پولیس اور دیگر ایجنسیز کی جانب سے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔‘‘ ڈی جی پی سوین نے مزید کہا کہ ’’پولیس، عوام کی حفاظت کے لیے ہے اور ہمیشہ ہماری یہی کوشش رہتی کہ کہ عوام کے ساتھ مل کر کام کیا جائے۔‘‘ سوین نے مزید کہ کہ ’’بعض اوقات ہمیں چند مجرموں یا ملزمان کے خلاف کارروائی کرنی پڑتی ہے تاکہ اکثریت (بیشتر آبادی) کو راحت مل سکے۔‘‘