جموں: جموں و کشمیر کے ڈوڈہ ضلع میں منگل کی رات سے سکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان تصادم جاری ہے۔ ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس آنند جین نے بتایا کہ عسکریت پسندوں نے ضلع کے چترگلہ علاقے میں 4 راشٹریہ رائفلز اور پولیس کی مشترکہ پوسٹ پر فائرنگ کی۔ انہوں نے بتایا کہ سیکورٹی اہلکاروں نے جوابی کارروائی کی اور اس کے بعد انکاؤنٹر شروع ہو گیا۔ اب تک چھ سکیورٹی اہلکاروں کے زخمی ہونے کی خبریں سامنے آئی ہیں۔ انکاؤنٹر تاحال جاری ہے۔
جموں و کشمیر میں پچھلے کچھ دنوں میں عسکریت پسندی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ سیکورٹی فورسز عسکریت پسندوں کے خلاف کئی علاقوں میں سرچ آپریشن بھی کر رہی ہیں۔ عسکریت پسندوں نے ان حملوں میں عام لوگوں کو نشانہ بنایا ہے۔ عسکریت پسندوں نے اسی طرح کا حملہ منگل کی شام ہیرا نگر سیکٹر کے کوٹا موڈ کے قریب سیدہ سکھل گاؤں میں کیا۔ یہاں دو مسلح عسکریت پسند سیدہ سکھل گاؤں پہنچے۔ جہاں عسکریت پسندوں نے ایک خاتون سے پانی مانگا، خاتون کو عسکریت پسندوں پر شک ہوا اور پانی دینے سے انکار کردیا۔
اس کے بعد عسکریت پسندوں نے اومکار نام کے شخص کے گھر پہنچے اور دروازے پر پہنچتے ہی فائرنگ کردی۔ اس حملے میں اومکار زخمی ہوگیا۔ اس کے بعد عسکریت پسندوں نے کئی مقامات پر فائرنگ کی۔ یہاں عسکریت پسندوں نے موٹر سائیکل پر جا رہے جوڑے پر بھی فائرنگ کی تاہم وہ کسی طرح بچ نکلے۔ اس کے بعد عسکریت پسند اندھیرے کا فائدہ اٹھا کر وہاں سے بھاگ نکلے۔
اس کے بعد سیکورٹی فورسز نے پورے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن کیا۔ اس دوران عسکریت پسندوں نے سکیورٹی فورسز پر فائرنگ بھی کی۔ جوابی کارروائی میں سیکیورٹی فورسز نے ایک عسکریت پسند کو مار گرایا۔ اب بھی دو سے تین عسکریت پسندوں کے چھپے ہونے کا امکان ہے۔ ان عسکریت پسندوں کی تلاش جاری ہے۔ حکام نے بتایا کہ مارے گئے عسکریت پسند سے ایک اے کے رائفل اور ایک بیگ برآمد ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مارے گئے عسکریت پسند اور اس کے گروپ کی شناخت کی جا رہی ہے۔
جموں خطے میں حالیہ دنوں میں عسکریت پسندی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ حال ہی میں، اتوار کو پونی علاقے کے ترایاتھ گاؤں کے قریب عسکریت پسندوں نے شیو کھوری مندر سے کٹرا کے عقیدت مندوں کو لے جانے والی 53 سیٹوں والی بس پر فائرنگ کی تھی۔ حملے کے بعد بس کھائی میں گر گئی۔ اس واقعے میں 9 افراد ہلاک اور 41 زخمی ہوئے تھے۔