ویب ڈیسک
ایک اسرائیلی عہدیدار نے کہا ہے کہ اُن کے ملک کو غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے ثالثوں کے ذریعے حماس کا جواب موصول ہوا ہے جس میں فلسطینی تنظیم نے ’تمام اہم اور بامعنی پیرامیٹرز کو تبدیل کر دیا ہے۔‘
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق اسرائیلی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حماس نے ’یرغمالیوں کی رہائی کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے جو صدر بائیڈن نے پیش کی تھی۔‘
قبل ازیں اس معاملے کی تفصیلات سے باخبر ایک غیر اسرائیلی اہلکار نے شناخت ظاہر نہ کرتے ہوئے بتایا کہ حماس نے اسرائیل کے ساتھ مستقل جنگ بندی اور رفح سمیت غزہ سے اسرائیلی فوجیوں کے انخلا کے لیے ایک نئی ٹائم لائن تجویز کی ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پیر کو ایک امریکی قرارداد منظور کی جس میں صدر بائیڈن کی تجویز کی حمایت کی گئی۔
حماس کے سینیئر عہدیدار سامی ابو زہری نے منگل کو روئٹرز کو بتایا تھا کہ اُن کی تنظیم نے سلامتی کونسل کی قرارداد کو قبول کر لیا ہے اور وہ جنگ بندی کی تفصیلات پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے یہ گفتگو ثالثوں کو فلسطینی گروپ کا جواب موصول ہونے سے پہلے کی تھی۔
حماس کے سینیئر عہدیدار سامی ابو الزہری نے کہا تھا کہ ’اب امریکی ایڈمنسٹریشن کا حقیقی امتحان ہے کہ وہ قابض کو سکیورٹی کونسل کی قرارداد کے مطابق فوری طور پر جنگ بند کرنے پر مجبور کرے۔‘
حماس اور اس کی اتحادی فلسطینی تنظیم اسلامی جہاد نے منگل کو ایک مشترکہ بیان میں غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے ایک معاہدے تک پہنچنے پر ’مثبت طور پر آمادگی‘ کا اظہار کیا، جسے بعض نے صدر بائیڈن کی تجویز کو قبول کرنے سے تعبیر کیا۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے تل ابیب میں اسرائیلی حکام سے ملاقات کرتے ہوئے اسے ’امید کی علامت‘ قرار دیا لیکن کہا کہ یہ حتمی نہیں ہے۔
بلنکن نے تل ابیب میں نامہ نگاروں کو بتایا تھا کہ ’غزہ اور وہاں موجود حماس کی قیادت کی طرف سے آنے والا بیان اہم ہے۔ کیونکہ یہی چیز اہمیت رکھتی ہے، اور یہ ہمارے پاس ابھی تک نہیں پہنچی۔‘