سرینگر : غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت ایک ٹریبونل نے ہفتے کے روز مسلم لیگ جموں کشمیر (مسرت عالم گروپ) اور تحریک حریت جموں و کشمیر پر پانچ سالہ پابندی نافذ کرنے کے حکومتی فیصلے کو برقرار رکھا۔ دہلی ہائی کورٹ کے جج سچن دت کی سربراہی میں ایک رکنی ٹریبونل کو جنوری میں اس بات کا جائزہ لینے کے لیے تشکیل دیا گیا تھا کہ آیا انسداد دہشت گردی قانون کے تحت اس پابندی جواز ہے یا نہیں۔
حکومت نے مرکز کے زیر انتظام علاقے (یونین ٹیریٹری جموں کشمیر) میں ملک دشمن اور علیحدگی پسند سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے 27 دسمبر 2023 کو مسلم لیگ جموں کشمیر (مسارت عالم گروپ) پر پانچ سال کے لیے پابندی عائد کر دی تھی۔ جبکہ تحریک حریت، جس کی بنیاد علیحدگی پسند رہنما مرحوم سید علی گیلانی نے رکھی تھی، پر جموں و کشمیر میں دہشت گردی کو فروغ دینے اور بھارت مخالف پروپیگنڈا پھیلانے کے الزام میں 31 دسمبر 2023 کو پانچ سال کے لیے پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ ٹریبونل کے سامنے حکومت کی نمائندگی ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل ایشوریا بھٹی اور ایڈوکیٹ رجت نائر نے کی۔
قبل ازیں حکومت نے جموں کشمیر کی متعدد تنظیموں پر ملک مخالف سرگرمیاں انجام دینے یا علیحدگی پسندی/ عسکری سرگرمیوں کو فروغ دینے کے الزام میں پانچ سالہ پابندی عائد کی ہے۔ ان تنظیموں میں علیحدی پسند رہنما محمد یاسین ملک کی سربراہی والی جموں کشمیر لبریشن فرنٹ، شبیر شاہ کی سربراہی والی جموں کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے علاوہ جماعت اسلامی (جموں کشمیر) بھی شامل ہیں۔