نئی دہلی: صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا۔ تیسری نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) حکومت کے قیام کے بعد یہ ان کا پہلا صدارتی خطاب تھا۔
صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں 18ویں لوک سبھا کے تمام نو منتخب اراکین کو مبارکباد پیش کرتی ہوں۔ آپ سب ملک کے ووٹروں کا اعتماد جیت کر یہاں آئے ہیں۔ ملک اور عوام کی خدمت کا یہ موقع بہت کم لوگوں کو ملتا ہے۔ مجھے پورا یقین ہے کہ آپ سب سے پہلے ملک کے جذبے کے ساتھ اپنے فرائض سرانجام دیں گے۔
صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے لوک سبھا انتخابات کے کامیاب انعقاد پر الیکشن کمیشن کو مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ کروڑوں ہم وطنوں کی طرف سے میں الیکشن کمیشن آف انڈیا کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں۔ یہ دنیا کا سب سے بڑا الیکشن تھا۔ جموں و کشمیر میں ووٹنگ کے کئی دہائیوں پرانے ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں۔ گزشتہ 4 دہائیوں سے کشمیر میں بند اور ہڑتال کی وجہ سے کم ووٹنگ ہوئی ہے۔ بھارت کے دشمنوں نے اسے بین الاقوامی فورمز پر پروپیگنڈہ کیا۔ لیکن اس بار وادی کشمیر نے ایسی تمام طاقتوں کو منہ توڑ جواب دیا ہے۔
چھ دہائیوں کے بعد ملک میں مکمل اکثریت کے ساتھ ایک مستحکم حکومت:
صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چھ دہائیوں کے بعد ملک میں مکمل اکثریت کے ساتھ ایک مستحکم حکومت قائم ہوئی ہے۔ عوام نے تیسری بار اس حکومت پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ عوام جانتے ہیں کہ ان کی خواہشات صرف یہی حکومت پوری کر سکتی ہے۔ 18ویں لوک سبھا کئی لحاظ سے ایک تاریخی لوک سبھا ہے۔ یہ لوک سبھا امرت کال کے ابتدائی سالوں میں بنی تھی۔ یہ لوک سبھا ملک کے آئین کی منظوری کے 56 ویں سال کا بھی مشاہدہ کرے گی۔ یہ حکومت اپنے دور اقتدار کا پہلا بجٹ آئندہ اجلاسوں میں پیش کرنے جا رہی ہے۔ یہ بجٹ حکومت کی دوررس پالیسیوں اور مستقبل کے وژن کی موثر دستاویز ثابت ہوگا۔ اس بجٹ میں بڑے اقتصادی اور سماجی فیصلوں کے ساتھ ساتھ کئی تاریخی اقدامات بھی دیکھنے کو ملیں گے۔
خطاب میں پیپر لیک کا بھی ذکر:
صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے پارلیمنٹ میں کہا کہ سرکاری بھرتیوں اور امتحانات میں صفائی اور شفافیت ضروری ہے۔ پیپر لیک ہونے اور امتحانات میں بے ضابطگیوں کے معاملات کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ اس معاملے میں پارٹی سیاست سے اوپر اٹھنے کی ضرورت ہے۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ یہ حکومت کی مسلسل کوشش ہے کہ ملک کے نوجوانوں کو اپنی صلاحیتوں کے اظہار کے لیے مناسب مواقع ملیں۔ میری حکومت پیپر لیک کے حالیہ واقعات کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کے ساتھ ساتھ مجرموں کو سخت سزا دینے کے لیے پرعزم ہے۔ اس سے پہلے بھی ہم مختلف ریاستوں میں پیپر لیک ہونے کے واقعات دیکھ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لیے پارٹی سیاست سے اوپر اٹھ کر ملک گیر ٹھوس حل کی ضرورت ہے۔ پارلیمنٹ نے امتحانات میں بے ضابطگیوں کے خلاف سخت قوانین بنائے ہیں۔