ویب ڈیسک
برطانیہ میں انتخابات کے نتیجے میں لیبر پارٹی کے بھاری اکثریت سے جیتے کا امکان ہے جس کے ساتھ ہی دائیں بازو کی جماعت کنزرویٹیو پارٹی کا 14 سالہ دور اپنے اختتام کو پہنچ جائے گا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایگزٹ پول یعنی رائے عامہ کے جائزوں سے معلوم ہوتا ہے کہ کنزرویٹیو پارٹی کے رشی سوناک کو تاریخی شکست کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ متعدل بائیں بازو کی جماعت لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والے کیئر سٹارمر برطانیہ کے نئے وزیراعظم ہوں گے۔
650 رکنی پارلیمان میں سے لیبر پارٹی کے 410 سیٹیں جیتنے کا امکان ہے جو پانچ سال پہلے کے مقابلے میں حیران کن جیت ہو گی۔
لیبر پارٹی کو 170 نشستوں سے اکثریت حاصل ہو گی اور اس کے ساتھ ہی کنزرویٹو پارٹی کا چودہ سالہ ہنگامہ خیز دور اپنے اختتام کو پہنچ جائے گا۔
وزارت عظمیٰ کے امیدوار کیئر سٹارمر نے لندن سے سیٹ جیتنے کے بعد کہا ’آج رات لوگوں نے یہاں پر اور ملک بھر میں اپنی رائے دے دی ہے اور وہ تبدیلی کے لیے تیار ہیں کہ پرفارمنس کی سیاست کے خاتمے اور عوامی خدمت کی سیاست کی واپسی چاہتے ہیں۔‘
’تبدیلی کا آغاز یہاں سے ہوگا۔ کیونکہ یہ آپ کی جمہوریت ہے، آپ کی کمیونٹی ہے اور آپ کا مستقبل ہے۔ آپ نے ووٹ دیا ہے اور اب ہماری باری ہے کہ ڈیلیور کریں۔‘
کیئر سٹارمر کو سست روی کا شکار معیشت، کمزور پبلک سروس اور رہن سہن کے گرتے ہوئے معیار سے جڑے مسائل کا سامنا ہوگا جو کنزرویٹو پارٹی کی شکست کی وجہ بنے ہیں۔
رشی سوناک کی کنزرویٹو پارٹی کے 131 سیٹیں جیتنے کی پیش گوئی کی گئی ہے جو تاریخ کی بدترین کارکردگی ہے۔
ووٹرز نے کنزرویٹو پارٹی کو رہن سہن کی بڑھتی ہوئی قیمتیں، سیاسی عدم استحکام اور اختلافات جن کے باعث 2016 میں بریگزٹ کے بعد سے پانچ وزرائے اعظم تبدیل ہوئے، کی بنیاد پر مسترد کر دیا ہے۔