جموں: جموں کشمیر پولیس نے صوبہ جموں کے ریاسی ضلع میں ایک عبادتگاہ میں مبینہ طور توڑ پھوڑ کرنے کے الزام میں اب تک 43 افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ پولیس ترجمان نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ہفتہ کی شام ریاسی ضلع کے دھرمری علاقے کے ایک گاؤں میں ایک عبادت گاہ میں چند شرپسندوں نے توڑ پھوڑ کی جس کے بعد علاقے میں حالات کشیدہ ہوئے اور کئی ایک مقامات پر لوگوں نے احتجاج بھی کیا۔
ریاسی ضلع میں جو ہی ایک عبادت گاہ (شیو مندر) میں توڑ پھوڑ کی تصاویر اور ویڈیوز وائرل ہوئیں، ایک خاص فرقہ سے وابستہ افراد اور تنظیموں کے کارکنان نے جموں صوبے کے مختلف مقامات پر احتجاجی مظاہرے کیے۔ ریاسی اور کٹرا قصبے میں دوکانیں بھی بند کی گئیں۔ ریاسی کے سینئر سپرانٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) موہتا شرما کے حوالے سے پولیس ترجمان نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’’پولیس نے ارناس کے دھرماری علاقے میں ایک مذہبی مقام پر توڑ پھوڑ کے سلسلے میں درجنوں افراد کو پوچھ گچھ کے لئے طلب کیا گیا جن میں سے 43 افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ حراست میں لئے گئے افراد سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ ایس ایس پی نے ریاسی کے لوگوں سے امن و امان قائم رکھنے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا: ’’اس واقعے میں ملوث مجرموں کو بہت جلد منظر عام پر لایا جائے گا۔ پولیس نے قانون کی متعلقہ دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی ہے اور مجرموں کی شناخت اور گرفتاری کے لیے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کی سربراہی میں ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔‘‘
پولیس بیان کے مطابق ’’ایس آئی ٹی کی ٹیم کیس کو حل کرنے کے لیے مختلف سراغوں پر کام کر رہی ہے اور لوگوں سے امن و امان برقرار رکھنے کی درخواست بھی کی جا رہی ہے۔‘‘ یاد رہے کہ اس سانحے کے خلاف پیر کو ریاسی قصبہ اور آس پاس کے ملحقہ علاقوں میں بند کی کال کے پیش نظر کاروباری ادارے بند رہے اور ٹریفک کی نقل و حمل بھی متاثر رہی جبکہ کئی نوجوانوں نے سڑکوں پر ٹائر جلا کر احتجاج درج کیا۔