سری نگر،30جولائی(یو این آئی)جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ مہدی نے لوک سبھا میں بجٹ پر بحث کے دوران مرکزی حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر کے بجٹ کوپارلیمنٹ میں پیش کرنے کو ”خودمختاری کے ساتھ دھوکہ اور جمہوریت کا مذاق“ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر میں یونین آف انڈیا سے اس بات پر مشروط الحاق کیا تھا کہ جموں وکشمیر کی خودمختاری قائم رہے، جموں وکشمیر کی اسمبلی کو قانون سازی کا حق ہوگا اور وہاں کے لوگوں کو اپنے فیصلے لینے کا پورا حق ہوگا لیکن ایک منظم دھوکہ دہی کے ذریعے دفعہ370کو غیر آئینی اور غیر جمہوری طور پر منسوخ کیا گیا اور ہم سے یہ حق چھینے گئے۔
روح اللہ مہدی نے کہا کہ آج مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کیخلاف کئی محاذوں پر جنگ چھیڑ رکھی ہے، ایک طرف نوجوانوں کو روزگار سے محروم رکھا جارہاہے جبکہ دوسری جانب مختلف فیصلے لیکر لوگوں کو آپس میں لڑوانے کی کوششیں کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کے نوجوانوں کیلئے سرکاری ملازمتوں کے دروازے بند کردیئے گئے ہیں۔ 5اگست 2019کے بعد لاک ڈاﺅن، پھر کووڈ لاک ڈاﺅن سے بھرتی عمل میں رکاوٹ آئی لیکن ابھی تک بھرتی عمل شروع نہیں کیاگیا۔ میری حکومت سے اپیل ہے کہ بھرتی عمل کو شروع کیا جائے اور ایسے نوجوانوں کیلئے یک وقتی راحت فراہم کی جائے، جو گذشتہ برسوں کے دوران عمر کی حد پار کر گئے ہیں۔
مرکزی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے رکن پارلیمان نے کہاکہ ہماری معیشت پر بھی دو محازوں پر جنگ چھیڑی گئی ہے، ہماری سیب کی صنعت کو تباہ و بربادی کرنے کیلئے سازشیں رچائی جارہی ہے۔ ایک طرف غیر معیاری کیڑے مار ادویات سے فصلوں کو نقصان پہنچایا جارہاہے جبکہ دوسری جانب ایران، امریکہ اور دیگر ممالک کے سیبوں کی برآمد کو ٹیکس فری کرکے تمام ملک کے منڈیوں کو بھر دیا گیا ہے اور کشمیری سیب کیلئے مارکیٹ ختم کیا جارہاہے۔
آغا روح اللہ نے بیرونی ممالک کے سیبوں پر ٹیکس عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔ جموں وکشمیر کے اسمبلی الیکشن پر بات کرتے ہوئے رکن پارلیمان نے کہا کہ ”میں یہاں الیکشن کی بھیک مانگنے نہیں آیا ہوں۔ سپریم کورٹ نے اس حکومت کو ہدایت دی تھی کہ ستمبر تک جمہوری حکومت تشکیل دی جائے۔ صرف ایک مہینہ باقی ہے، اور ابھی تک انتخابات کے لئے کوئی عمل شروع نہیں ہوا ہے،“۔
انتخابات کی فوری ضرورت پر زور دیتے ہوئے اور بجٹ کی تشکیل میں مقامی ان پٹ کی کمی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے جمہوری نظام کے نظریات کو نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ”میری درخواست ہے کہ جمہوریت کی روح کے لئے انہیں ہدایت دیں کہ سپریم کورٹ کے حکم پر عمل کیا جائے اور انتخابات کرائے جائیں“۔