سری نگر،8 اگست(یو این آئی)قومی تحقیقاتی ایجنسی(این آئی اے) نے بدھ کے روز پاکستانی ہینڈلر سمیت چار افراد جو لشکر طیبہ اور اس کی ذیلی تنظیم ٹی آر ایف سے وابستہ ہے کے خلاف چارج شیٹ داخل کی ہے۔یہ کیس امسال فروری مہینے میں دو غیر مقامی شہریوں کے قتل سے متعلق ہے۔
این آئی اے کے ایک ترجمان نے بتایا کہ قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے عادل منظور لنگو، ارہان رسول ڈار عرف ٹوٹا، داود اور پاکستانی ہینڈلر جہانگیر عرف پیر صاحب کے خلاف جموں کی خصوصی عدالت میں چارج شیٹ پیش کیا ہے۔
این آئی اے کی عدالت نے پہلے ہی مفرور پاکستانی ہینڈلرجہانگیر کے خلاف غیر ضمانتی وارنٹ جاری کی ہے۔
انہوں نے کہاکہ چاروں دو عام شہریوں کی ہلاکت میں براہ راست ملوث ہیں۔
موصوف ترجمان کے مطابق سات فروری 2024کو پائین شہر کے قرفلی محلہ شالہ کدل علاقے میں دو غیر مقامی شہریوں پر فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں دونوں کی موت واقع ہوئی۔
انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر انتظامیہ نے رواں سا ل جون کے مہینے میں این آئی اے کو معاملے کی تحقیقات کرنے کے لئے کیس سونپا تھا۔
این آئی اے تحقیقات کے مطابق عادل منظور لنگو نے سال 2023میں لشکر طیبہ میں شمولیت اختیار کی جس کے بعد پاکستانی ہینڈلرز نے اسے سری نگر میں دہشت گرد تنظیم کو فعال کرنے کی ذمہ داری سونپی۔
ترجمان کے مطابق عادل منظور لنگو وادی کشمیر میں کئی دہشت گرد حملوں میں ملوث رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ عادل منظور لنگو، ارہان رسول ڈار اور داود پاکستانی ہینڈلر جہانگیر کی ہدایت پر کام کر رہے تھے۔
ترجمان نے بتایا کہ گرفتار شدگان نے پاکستانی ہینڈلر جہانگیر عرف پیر صاحب کی ہدایت پر شالہ کدل سری نگر میں دو بے گناہ غیر مقامی شہریوں کو قتل کرنے کی سازش رچائی۔
جہانگیر کی ہدایت پر عادل اور ارہان کو اسلحہ وگولہ بارود فراہم کیا گیا اور بعد ازاں عادل نے ہتھیار کو جرم کے لئے استعمال کیا جبکہ داود نے ثبوت کو مٹانے میں اس کی مدد کی تھی۔
ترجمان کے مطابق قومی تحقیقاتی ایجنسی کی جانب سے سرگرم دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کریک ڈاون جاری ہے۔
انہوں نے کہا:’لشکرطیبہ خطے کا سب سے بڑا دہشت گرد گروہ ہے، حکومت ہند کی جانب سے پابندی عائد کرنے کے باوجود بھی لشکر طیبہ ذیلی تنظیموں کے ذریعے کام کر رہا ہے۔
لشکر طیبہ اور ٹی آر ایف ملک مخالف ایجنڈے کی تشہیر اور تخریبی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لئے سوشل میڈیا کا استعمال کر کے بے روزگار نوجوانوں کو دہشت گردانہ سرگرمیوں کی طرف راغب کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں مزید تحقیقات جاری ہے۔