مالی برس 2024-25ء کیلئے جموں وکشمیر کا بجٹ
سری نگر/12؍اگست2024:لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہانے شہریوں کی اُمنگوں کو پورا کرنے کی خاطر تیز رفتار اور جامع ترقی کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر خزانہ محترمہ نرملا سیتارمن کا شکریہ اَدا کیا۔
لیفٹیننٹ گورنر کے خطاب کا متن
بجٹ اور کلیدی اعداد و شمار
٭…مالی برس 2024-25 ء کے لئے جموںوکشمیر یوٹی کا بجٹ 23 ؍جولائی 2024 ء کو پارلیمنٹ کے سامنے پیش کیا گیا اور 8 ؍اگست 2024 ء کو دونوں ایوانوں میں منظور کیا گیا تھا۔
٭…سال 2024-25 ء کا بجٹ 1,18,390 کروڑ روپے ہے۔ یہ 2023-24ء کے اخراجات سے 30,889 کروڑ روپے زیادہ ہے۔
٭…مالی برس 2024-25 ء کے لئے محصولات وصولی کاتخمینہ 98,719 کروڑ روپے اور کیپٹل وصولی کاتخمینہ 19,671 کروڑ روپے ہے۔
٭… مالی برس 2024-25 ء کے لئے محصولاتی اَخراجات کا تخمینہ 81,486 کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔
٭… اِنتظامی سیکٹر 9881.68 کروڑ روپے۔
٭… سوشل سیکرٹری 24870.50 کروڑ روپے۔
٭…اِنفراسٹرکچر سیکٹر 15719.40 کروڑ روپے۔
٭… اِقتصادی شعبہ 5555.48 کروڑ روپے۔
٭…مالی برس 2024-25 ء کے لئے کیپٹل ایکس پنڈیچر (یعنی ترقیاتی اَخراجات) 36,904 کروڑ روپے ہیں۔
٭… اِنتظامی سیکٹر 1190.50 کروڑروپے
٭…سوشل سیکٹر کے لئے 4217.65 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیںجس میں سے 40 فیصد (1675 کروڑ روپے) صحت اور طبی تعلیم کے لئے مختص کئے گئے ہیں۔
٭…بنیادی ڈھانچے کے شعبے میں 11664.45 کروڑ روپے ہیںجس میں سے 35 فیصد (4062 کروڑ روپے) پبلک ورکس کے لئے مختص کئے گئے ہیں۔
٭… اِقتصادی شعبے کا 6943.20 کروڑ روپے جس میں سے 54 فیصد (3731.54 کروڑ روپے) کا بڑا حصہ دیہی ترقی پر خرچ کیا جائے گا۔
٭… جی ڈی پی میں کیپٹل ایکس پنڈیچر کا حصہ 14.01فیصد ہے۔
٭…سال 2024-25 ء کے لئے جی ایس ڈی پی کا تخمینہ 2,63,399 کروڑ روپے لگایا گیا ہے جو 2023-24 ء کے جی ایس ڈی پی کے مقابلے میں 7.5 فیصد زیادہ ہے۔
٭…سال 2024-25 ء کے لئے ٹیکس اور مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کا تناسب 7.92 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جو گزشتہ برس کے 5.68 فیصد سے زیادہ ہے۔
جموں و کشمیر حکومت کے کلیدی چیلنجز اور اقدامات
٭…جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں جموں و کشمیر نے بیرونی طور پر سپانسر شدہ دہشت گردی کے بے تحاشہ دباؤ کی وجہ سے مالی اِنتظام میں چیلنجوں کا سامنا کیاہے۔
٭… پاور سیکٹر میں پُرعزم اخراجات اور اے ٹی سی نقصانات نے ان چیلنجوں کو مزید بڑھا دیا تھا۔
٭… اس لئے گزشتہ ایک برس کے دوران حکومت یوٹی نے ریونیو میں اضافہ، پروجیکٹ پر عمل درآمد کو بہتر بنانے، اے ٹی سی نقصانات کو کم کرنے اور گورننس کے معیار کو بہتر بنانے پر زور دیا ہے۔
ریونیو آرگیومنٹیشن
۱…حکومت یوٹی نے جی ایس ٹی ریٹرن کی تعمیل کو بہتر بنایا، اِی ۔سٹیمپنگ سسٹم شروع کیا، ڈیلر رجسٹریشن کو بڑھایا اور شفاف ایکسائز نیلامی کا اِنعقاد کیا۔
۲…ٹیکس کی آمدنی 2022-23 ء میں 12,753 کروڑ روپے سے بڑھ کر 2023-24 ء میں 13,900 کروڑ روپے کی شرح نمو 9فیصد ہو گئے ہیں۔
۳…مالی برس 2022-23 ء کے مقابلے میں مالی برس 2023-24 ء میں جی ایس ٹی کلیکشن میں 12 فیصد اور ایکسائز کلیکشن میں 39 فیصد اضافہ ہوا۔
۴…پاور سیکٹر میں اِصلاحات کے ایک حصے کے طور پر جون 2024 ء تک 5.74 لاکھ سمارٹ میٹر نصب کئے گئے ہیں جس کے نتیجے میں ٹرانسمیشن اینڈ ڈِسٹری بیوشن (ٹی اینڈ ڈی) نقصانات میں 25 فیصد کمی اور ہر ماہ ٹیرف کلیکشن میں 10 فیصد اِضافہ ہوا ہے۔
۵…حکومت یوٹی کی میٹرنگ اور بِلنگ اور وصولی کی کارکردگی کو بہتر بنانے کی کوششوں کے نتیجے میں غیر ٹیکس آمدنی 2022-23 ء میں 5,148 کروڑ روپے سے بڑھ کر 2023-24 ء میں 6,500 کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہے جس میں 25فیصد اِضافہ ہوا ہے۔
اَخراجات کی اِصلاحات
۶…حکومت یوٹی نے مرکزی معاونت والی سکیموں کا مؤثر طریقے سے فائدہ اُٹھایا ہے۔ حکومت یوٹی نے کاموں کی تیزی سے انجام دہی کے ذریعے مرکزی فنڈز کو اِستعمال کرنے کی کوششیں تیز کردی ہیں۔
۷…اس کی وجہ سے سی ایس ایس کے تحت فنڈز کی وصولی سال 2022-23 ء میں 6,400 کروڑ روپے سے بڑھ کر 2023-24 ء میں 10,300 کروڑ روپے ہوگئی ہے۔
۸…حکومت یاٹی نے بجٹ سازی اور اَخراجات کے انتظام میں شفافیت اور جوابدہی کو بڑھانے کے لئے ٹیکنالوجی اِصلاحات کو ثابت قدمی سے شروع کیا ہے۔اَفسران سے تمام ترقیاتی کاموں کی فزیکلی مانیٹرنگ اور تصدیق کے لئے ایک منظم مہم شروع کی گئی تھی۔
۹…حکومت یوٹی نے فلاحی سکیموں کے ڈیٹا بیس کی صفائی کے لئے منظم طریقے سے آدھار سیڈنگ اور بائیومیٹرک تصدیق کا آغاز کیا۔ حکومت یوٹی نے جی اِی ایم اور اِی۔ ٹینڈرنگ سے مسابقتی خریداری کے ذریعے لاگت کی بچت کو بھی یقینی بنایا۔
۱۰…اِن اصلاحات سے ہر سال400 کروڑ روپے کے رَسائو کو کم کرنے میں مدد ملی ہے۔
مؤثر مالیاتی اِنتظام
۱۱…گزشتہ کچھ برسوں کے دوران حکومت یوٹی نے بجٹ کی شفافیت کو بہتر بنایا ہے۔حکومت یوٹی نے پاور سیکٹر کے تقریباً 28,000 کروڑ روپے کے واجبات کی ادائیگی کی ہے جو کئی برسوں سے زیرِاِلتوأ اور بڑھ رہے تھے۔
۱۲…77 برسوں میں پہلی بار یو ٹی نے آر بی آئی کے ذریعے بنائے گئے کنٹن جنسی فنڈ یعنی کنسولیڈیٹیڈ سنکنگ فنڈ اور گارنٹی ریڈمپشن فنڈ میں حصہ لیا۔
۱۳…سال 2023-24ء کے دوران حکومت یوٹی نے اَپنے مالی نظم و ضبط کو بہتر بنایا اور ہنڈی اور اوور ڈرافٹ بڑھانے کے کلچر کوکم کیا۔
۱۴…حکومت یوٹی نے 2023-24 ء سے بجٹ سے باہر کے قرضوں کو اَپنی کتابوں میں شامل کیا اور ان کی بروقت ادائیگی شروع کی۔نتیجتاً اِس طرح کے قرضوں کا ذخیرہ کم ہونا شروع ہو گیا ہے۔
جموں و کشمیر کی معیشت میں نمایاں بہتری
۱۵…مذکورہ بالا کوششوں سے حکومت یوٹی نے اَپنی آمدنی میں بہتری لائی ، فضول خرچی کو کم کیا اور مالیاتی شفافیت کو بہتر بنایا۔
۱۶…اِن اَقدامات سے منصفانہ فلاحی اَقدامات اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی نے جموں و کشمیر کی جی ڈی پی کو 2015-16 ء میں 1.17 لاکھ کروڑ روپے سے دوگنا کرکے 2023-24 ء میں 2.45 لاکھ کروڑ روپے کرنے میں مدد کی ہے۔ جی ڈی پی 2024-25 ء میں 2.63 لاکھ کروڑ روپے تک پہنچنے کی توقع ہے۔
۱۷…یہ خوشی کن بات ہے کہ 2013-2024 ء کے دوران جموں و کشمیر کی معیشت میں دوگنا اِضافہ، کشمیر میں بڑے پیمانے پر سیلاب،سپانسرڈ دہشت گردی کی مسلسل کوششوں اور کووِڈ۔ 19 وبائی امراض کے معاشی زبردست چیلنجوں پر قابو پا کر حاصل کیا گیا تھا۔
۱۸… جموں و کشمیر بینک کا مکمل ٹرن آر ائونڈ جموں و کشمیر کی معیشت کی تیز رفتار ترقی اور مضبوط بنیادوں کی عکاسی کرتی ہے۔ گزشتہ چار برسوں کے دوران سال 2019-20ء میں 1,139 کروڑ روپے کے نقصان سے بینک نے سال 2023-24 ء میں 1,700 کروڑ روپے کا منافع رِپورٹ کیا ہے، این پی اے کو 11 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد کی موجودہ سطح پر لایا گیا ہے۔ بینک اپنے کاروباری آپریشنز میں پیشہ ورانہ مہارت، کارکردگی اور شفافیت کو بہتر بنانے کے لئے اپنی کوششوں پر توجہ مرکوز کر رہا ہے۔
مرکزی حکومت کی طرف سے خصوصی امدادی پیکیج
19.1…مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ مرکزی حکومت نے یو ٹی حکومت کے مالی انتظام میں ان بہتریوں کو تسلیم کیا ہے۔ اس کے مطابق موجودہ مالی برس 2024-25 ء میں مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کے لئے 17,000 کروڑ روپے کے خصوصی اِمدادی پیکیج کو منظوری دی ہے۔
۲۰…یہ نوٹ کیا گیا کہ جموں و کشمیر کے بجٹ کا تقریباً 11 فیصد صرف داخلی سلامتی اور پولیسنگ کے لئے اِستعمال کیا جاتا ہے کیوں کہ بیرونی طور پر سپانسرڈ دہشت گردی کا خطرہ ہے۔ پولیس پر اِس طرح کے اَخراجات ناگزیر ہونے کی وجہ سے ترقیاتی اور فلاحی منصوبوں پر خرچ کرنے کے لئے محدود جگہ رہ جاتی ہے۔ مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر پولیس کا مالی بوجھ اُٹھانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لئے مرکزی حکومت کے سالانہ بجٹ میں 12,000 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔
۲۱… اِس کے علاوہ رواں مالی برس میں اِضافی مرکزی امداد کے طور پر 5,000 کروڑ روپے کی خصوصی اِضافی گرانٹ فراہم کی جارہی ہے۔
۲۲…اس کے نتیجے میں 17,000 کروڑ روپے کی مرکزی امداد، جی ڈی پی کے مقابلے میں مالی خسارہ اس مالی برس میں کم ہو کر 3.0 فیصد رہ جائے گا۔ مذکورہ بالا کوششوںسے یہ بڑھتی ہوئی اِمداد مالی حالت میں مکمل بہتری کا باعث بنے گی جس سے حکومت یوٹی مستحکم مالی صحت کو برقرار رکھتے ہوئے لوگوں کی ترقیاتی ضروریات اور اُمنگوں کو پورا کرنے کے لئے کام کرسکے گی۔
بجٹ 2024-25 ء کے تحت بڑے اَخراجات
۱…نیشنل گرڈ سے بجلی کی خریداری کے لئے سبسڈی اور بجٹ سپورٹ کے لئے 9,400 کروڑ روپے اور بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کے ساتھ بجلی کی خریداری کے معاہدوں کے لئے۔
۲…پی ایم جی ایس وائی، سی آر آئی ایف، نبارڈ قرض سکیموں اور برج سکیم کے تحت سڑکوں اور پُلوں کی تعمیر کے لئے 3,983 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔
۳…سماگراہ شکھشا ابھیان (ایس ایس اے) کی فنڈنگ، کیریئر کونسلنگ خدمات اور پی ایم ایس آر آئی کی مالی اعانت سے معیاری تعلیم کے لئے جدید سکولوں کے قیام سے سکولی تعلیم کے بنیادی ڈھانچے اور خدمات کی بحالی کے لئے 1,875 کروڑ روپے۔
۴…پی آر آئیز، یو ایل بیز، بی ڈی سیز اور ڈی ڈی سیز کے لوکل ائیریا ڈیولپمنٹ کاموں کی فراہمی کے ذریعے ڈی سینٹرلائزڈ گورننس کو مضبوط بنانے کے لئے 1,808 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔
۵…جل جیون مشن کے تحت دیہی علاقوں کے لئے نل کے پانی کے رابطے کے لئے 1,714 کروڑ روپے کا اِنتظام کیا گیا ہے۔
۶…سری نگر اور جموں شہروں میں سمارٹ سٹی پروجیکٹوں کی تکمیل، جہلم توی فلڈ ریکوری پروجیکٹ (جے ٹی ایف آر پی) کے تحت بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کی تعمیر، شہری علاقوں میں سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹوں کی تعمیر اور رہائش کے لئے نئی بستیوں کی ترقی کے لئے 1,484 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔
۷…بڑھاپے، بیواؤں اور جسمانی طور خاص اَفراد کے لئے اِمدادی سکیموں کے تحت جامع سماجی تحفظ کی کوریج اور لاڈلی بیٹی اور میرج اسسٹنس سکیموں کی خواتین کو بااِختیار بنانے کی مداخلت کے لئے 1,430 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔
۸…نیشنل ہیلتھ مشن میکانزم کے تحت صحت شعبے میں بنیادی ڈھانچے اور خدمات کو مضبوط بنانے کے لئے 1,317 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔
۹…پی ایم آواس یوجنا ۔ گرامین کی مدد سے دیہی علاقوں میں بے گھر غریب کنبوں کے اَپنے گھروں کی تعمیر کے لئے 1,104 کروڑ روپے۔
۱۰…1,068 کروڑ روپے تنخواہوں، غذائی اجناس، کشمیری مائیگرنٹوں کے لئے نقد امداد اور کشمیری مائیگرنٹ ملازمین کے لئے ٹرانزٹ رہائش کی تعمیر کے لئے مختص کئے گئے ہیں۔
۱۱…جامع زرعی ترقیاتی پروگرام (ایچ اے ڈی پی) سے جموںوکشمیر یوٹی کے زراعت اور اس سے منسلک شعبوں کو تبدیل کرنے کے لئے 1,021 کروڑ روپے، 5,013 کروڑ روپے کے پانچ سالہ اخراجات شامل ہیں جس میں آئی ایف اے ڈی کی مالی اعانت سے چلنے والے جموں و کشمیر جامع سرمایہ کاری منصوبہ (جے کے سی آئی پی) اور کولڈ سٹوریج اور زیادہ کثافت والے پودے لگانے کی ترقی بھی شامل ہے۔
۱۲…صنعتی اسٹیٹس کی ترقی اور اَپ گریڈیشن، صنعتی یونٹوں کے لئے صنعتی پالیسی کے مطابق جی ایس ٹی ریفنڈ ترغیب اور مراعات فراہم کرنے، سرمایہ کاری اور روزگار کو فروغ دینے کے لئے جے کے ٹی پی او کی تقریبات سے تجارت کو فروغ دینے کے لئے 923 کروڑ روپے۔
۱۳… رتلے، کوار اور کیرو میں ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹوں کے لئے ایکویٹی سپورٹ کے لئے 776 کروڑ روپے جس سے مستحکم آمدنی کا ذریعہ اور سستی بجلی فراہم ہوگی۔
۱۴… جموں و کشمیر کے تمام کنبوں کے لئے یونیورسل ہیلتھ اِنشورنس کوریج کے لئے 586 کروڑ روپے۔
۱۵… صحت کے اداروں کے لئے ادویات ، مشینری اور آلات کی فراہمی کے لئے 500 کروڑ روپے۔
۱۶… کالجوں اور یونیورسٹیوں کے بنیادی ڈھانچے کو اَپ گریڈ کرنے اور قومی تعلیمی پالیسی کی عمل آوری کے لئے 475 کروڑ روپے۔
۱۷…سیاحت کے فروغ، نئے سیاحتی مقامات اور نئے سرکٹوں کی ترقی، روپ وے کی تعمیر، شری امرناتھ جی یاترا اور فلم فیسٹول اور پروموشن پالیسی کے انعقاد کے لئے 518 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔
۱۸… دیہی علاقوں میں صفائی ستھرائی اور کوڑا کرکٹ کو ٹھکانے لگانے کی سہولیات، آئی ایچ ایچ ایل، سی ایس سی کو بہتر بنانے اور او ڈی ایف پلس کا درجہ حاصل کرنے کے لئے 445 کروڑ روپے۔
۱۹… دریائے جہلم کے سیلاب سے نمٹنے کے منصوبوں کے لئے 390 کروڑ روپئے مختص کئے گئے ہیں۔
۲۰…سیلف ایمپلائمنٹ، سٹارٹ اَپ، سیڈ کیپٹل فنڈ، مشن یوتھ سکیموں کی عمل آوری اور نوجوانوں کے ذریعہ معاش کے لئے سیلف ہیلپ گروپوں کی مدد کے لئے 405 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔
۲۱… سیکورٹی سے متعلق بنیادی ڈھانچے کی تعمیر، پولیس ہاؤسنگ کالونیوں، سرحدی علاقوں میں بنکروں اور تھانوں میں سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کے لئے 179 کروڑ روپے۔
۲۲…سولر روف ٹاپوں اور سولر پمپوں کی تنصیب کے لئے 150 کروڑ روپے۔
۲۳…کھیلوں کے بنیادی ڈھانچے کی تخلیق، ورثے کے تحفظ، تہواروں اور تھیٹر کے فروغ اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی اورقبائلیوں کی فلاح و بہبود کے اَقدامات جیسے قبائلی ہوسٹلوں، مِلک وِلیج، خانہ بدوش پناہ گاہوں وغیرہ کے لئے 335 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔
۲۴…علاقائی دیہی بینکوں (آر آر بی) اور کوآپریٹیو بینکوں کی بحالی کے لئے کیپٹل سپورٹ کے لئے 100 کروڑ روپے۔
۲۵…گرام پنچایت کی سطح پر منریگا کے کاموں کے لئے500 کروڑ روپے۔
۲۶…ڈل جھیل کی ترقی، شجرکاری، جنگلی حیات کے انتظام اور محفوظ علاقوں کے تحفظ کے لئے 401 کروڑ روپئے مختص کئے گئے ہیں۔
اہم اقدامات
٭…مرکزی حکومت 2026-27 ء تک بجلی کی پیداوار کو 3,500 میگاواٹ سے بڑھا کر تقریباً 6,500 میگاواٹ کرنے میں مدد کر رہی ہے۔ اَب تک مرکزی حکومت نے 4 نئے ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹوںکی ترقی کے لئے جموںوکشمیر یوٹی کو 2430.60 کروڑ روپے کا ایکویٹی حصہ فراہم کیا ہے۔
٭…مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر میں صنعتی ترقی کے لئے 28,400 کروڑ روپے کی لاگت کے ساتھ 2021 سے نئی سینٹرل سیکٹر سکیم (این سی ایس ایس) شروع کی ہے۔ 18,185 کروڑ روپے کی مجوزہ سرمایہ کاری اور 46,857 روزگارسے کل 889 یونٹوں نے پہلے ہی زمینی سطح پر کام شروع کیا ہے۔ اَب تک زمین پر 6,600 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔
٭…بین الاقوامی زرعی ترقیاتی فنڈ (آئی ایف اے ڈی) سے 100 ملین ڈالر کے قرض سے جموں و کشمیر میں زراعت اور اس سے منسلک شعبوں کی مسابقتی بہتری کے منصوبے کوعملایا جائے گا۔ اس اقدام سے 2.8 لاکھ کسانوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔
٭…جامع زرعی ترقیاتی پروگرام کے تحت پانچ برسوں میں 5,013 کروڑ روپے کے 29 پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ہے۔ جموں و کشمیر میں اگلے پانچ برسوںمیں جی ایس ڈی پی میں زراعت کا حصہ دوگنا ہونے کی توقع ہے۔ اس اقدام سے 13 لاکھ کسان کنبوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔
٭…اِس برس کے دوران کشمیر کو ریلوے سے ملک کے باقی حصوں سے جوڑا جائے گا۔ بارہمولہ سے بانہال تک موجودہ ٹرین خدمات کو سنگلدن تک بڑھا یا گیا ہے اور اس سیکشن کو بھی مکمل طور پر بجلی فراہم کی گئی ہے۔
٭… وادی کشمیر کے علاقوں جیسے گریز، کیرن،لولات اور کرناہ ٹیٹوال وغیرہ میں سرحدی سیاحت کو 2023 ء کے دوران 1.5 لاکھ کی گھریلو سیاحوں کی آمد حاصل کی۔
٭…شمالی کشمیر کی وادی گریز جو آزادی کے بعد سے بجلی سے محروم تھی اب گزشتہ برس کے دوران بجلی کے گرڈ سے منسلک ہوگئی ہے۔
بجٹ 2024-25ء : سیکٹر وار فوکس ائیریاز اور ایلوکیشنز
زراعت اوراس سے منسلک شعبے
٭…کسان کمیونٹی کو ان کے دروازے پر سہولیات فراہم کرنے کے لئے 2,000 کسان خدمت گھروں (کے کے جی) کا قیام۔ بیجوں کے نظام کو مضبوط بنانے، پیداوار اور پیداوار کو بڑھانے، زرعی کاروباری ماحولیاتی نظام پیدا کرنے اور روزگار اور آمدنی کے مواقع پیدا کرکے روزگار اور آمدنی کے مواقع پیدا کرکے روزگار اور اس سے وابستہ شعبوں کو محفوظ بنا کر جامع زرعی ترقیاتی پروگرام (ایچ اے ڈی پی) کے ذریعے زراعت اور اس سے منسلک شعبوں کو ازسرنو متحرک کرنا۔
٭… محکمانہ بیجوں کی تعداد میں اضافے کے فارموں کو مضبوط بنانا۔
٭… جموں و کشمیر میں زراعت اوراس سے منسلک شعبوں کی مسابقتی بہتری کے منصوبے (جے کے سی آئی پی) کو بین الاقوامی زرعی ترقیاتی فنڈ (آئی ایف اے ڈی) سے 100 ملین امریکی ڈالر کے قرض کی تخمینہ مالیت کے ساتھ عملایاجائے گا۔ اِس منصوبے کا مقصد کاشتکاری کے کاموں کی مسابقت کو بہتر بنا کر دیہی گھرانوں کی آمدنی میں مسلسل اضافے میں حصہ اَدا کرنا ہے۔
٭… جامع زرعی ترقیاتی پروگرام کے تحت منظور شدہ تمام 29 منصوبوں پر عمل درآمد۔
زراعت اور اس سے منسلک شعبوں کے لئے سال 2024-25 ء کے لئے کیپٹل ایکس پنڈیچرکے تحت تقریباً 2053.39 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جو 2023-24 ء کے نظر ثانی شدہ مختص سے 524.33 کروڑ روپے زیادہ ہے۔
دیہی ترقی اور پنچایت راج
٭…مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی ایکٹ (منریگا) کے تحت 400 لاکھ یومیہ روزگار پیدا کیا جائے گا۔
٭…’’حمایت‘‘ کے تحت تقریباً 7,000 اُمیدواروں کی تربیت مکمل کی جائے گی۔
٭…سال2024-25 کے دوران 12,000 اضافی سیلف ہیلپ گروپ (ایس ایچ جی) تشکیل دیئے جائیں گے۔
٭… راشٹریہ گرام سوراج ابھیان (آر جی ایس اے) کے تحت صد فیصد اِنٹرنیٹ کنکٹویٹی سے 600 نئے پنچایت گھر تعمیر کئے جائیں گے۔
٭… راشٹریہ گرام سوراج ابھیان (آر جی ایس اے) کے تحت پنچایتی راج انسٹی چیوٹ (پی آر آئی) کے ممبروں کو 2.60 لاکھ دن کی تربیت ۔
٭… پردھان منتری آواس یوجنا گرامین (پی ایم اے وائی۔جی) کے تحت 80,000 مکانات تعمیر کئے جائیں ۔
٭…کوڑے کرکٹ اور پلاسٹک سے پاک ہونے کے لئے 06 گاؤوں میں سالڈ لیکووِڈ ویسٹ مینجمنٹ کی سہولیات ہوں گی۔
٭… اِنگریٹیڈ واٹر شیڈ مینجمنٹ پروگرام (آئی ڈبلیو ایم پی) کے تحت 2024-25 ء کے دوران 1,800 کاموں کی تکمیل سے 26,000 ہیکٹر رقبے کا ٹریٹیڈ کیا جائے گا۔
سیاحت اور ثقافت
٭…وادی کشمیر کے علاقوں جیسے گریز، کیرن، لولاب ، کیرن ٹیٹوال وغیرہ میں سرحدی سیاحت2023ء کے دوران 1.5 لاکھ کی گھریلو سیاحوں کی آمد ہوئی ہے۔
٭…جموں و کشمیردویژن میں 12 آف بیٹ سیاحتی مقامات میں بنیادی ڈھانچے اور بنیادی سہولیات کی ترقی کے لئے نئی پہل کا مقصد سیاحت کی اپیل کو بڑھانا اور مقامی کاروبار اور روزگار کے مواقع کو بڑھانا ہے۔
٭… سرحدی سیاحتی گاؤں کے طور پر کیرن کی ترقی۔
٭…توسہ میدان اور سیتاران سرکٹوں کی ترقی۔
٭… سانبہ میں ڈگر دانی گاؤں کی ترقی روایتی سیٹ اپ کے ساتھ ’’ موک وِلیج ‘‘کی شکل میں۔
٭…پتنی ٹاپ پر 130 میٹر (425 فٹ) اونچے قومی پرچم کی تعمیر اور تنصیب۔
٭…75 شناخت شدہ ثقافتی مقامات کی بحالی کی تکمیل۔
٭…8 ثقافتی مراکز کا قیام اور ان کا آپریشنل ہونا۔
٭…شری پرتاپ سنگھ (ایس پی ایس) میوزیم سری نگر کی ترقی اور جدیدکاری۔
٭…سری نگر میں جدید ترین صوفیانہ سکول کو فعال کرنے سمیت منظم پروگراموں سے جموں و کشمیر میں صوفی اِزم کی ترویج ۔
٭…تمام لائبریریوں کی ڈیجیٹلائزیشن۔
سیاحت اور ثقافتی شعبے کے لئے سال 2024-25 ء کے لئے کیپٹل اخراجات کے تحت تقریباً 519.70 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جو 2023-24 ء کے نظر ثانی شدہ مختص سے 205.45 کروڑ روپے زیادہ ہے۔
جنگلات و ماحولیات
٭…190 لاکھ دیسی درخت لگانا اور 100 لاکھ کم لاگت والے ماحول دوست اقدامات کا مقصد ماحولیاتی نظام کو بحال کرنا ، مٹی کے کٹاؤ کو روکنا اور حیاتیاتی تنوع کو بڑھانا ہے۔
٭…جموں و کشمیر کے تمام 78 شہری بلدیاتی اِداروں میں کم از کم ایک نگر، وین نگر واٹیکا یا ایکو پارک ہونا چاہئے۔
٭…جنگلات سے باہر درختوں کو بڑھانے اور ذریعہ معاش کو بہتر بنانے کے لئے کاشتکاروں میں مقامی ، ادویاتی اور معاشی اہمیت کے 10 لاکھ پودے تقسیم کئے جائیں گے۔
٭… ماحولیاتی سیاحت کے فروغ کے لئے گھرانہ، ہوکرسر اور شالہ بُگ جیسے آبی علاقوں میں بنیادی ڈھانچہ تیار کیا جائے گا۔
فارسٹ سیکٹر کے لئے سال 2024-25 ء کے لئے کیپٹل اخراجات کے تحت تقریباً 186.45 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جو 2023-24 ء کے نظر ثانی شدہ مختص سے 52 کروڑ روپے زیادہ ہے۔
کوآپریٹیو سیکٹر
٭… دیہی علاقوں میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لئے مائیکرو فوڈ پروسسنگ یونٹوں کا قیام۔
٭…ضلع ،گاؤں،بلاک کی سطح پر منی سپر بازاروں کی تعمیروقیام۔
٭…6 اضلاع میں اناج ذخیرہ کرنے والے 6 یونٹوں کی تعمیر۔
کوآپریٹیوسیکٹر کے لئے سال 2024-25 ء کے لئے کیپٹل اخراجات کے تحت تقریباً 25 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جو 2023-24 ء کے نظر ثانی شدہ مختص سے 5 کروڑ روپے زیادہ ہے۔
صحت و تندرستی
٭…جموں اور سری نگر میں دو کینسر انسٹی چیوٹ 2024-25 ء کے دوران مکمل طور پر فعال ہوجائیں گے۔
٭…ڈی این بی نشستوں کو 400 تک بڑھانا جس سے ماہرین کی دستیابی میں بہتری آئے گی۔
٭…1.35 کروڑ آبادی کے لئے اے بی ایچ اے آئی ڈی کی تشکیل سے صحت ریکارڈ اہداف کو پورا کیا جائے گا۔
٭…ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس کے لئے 30 برس سے زیادہ عمر کی آبادی کی صدفیصدسکریننگ۔
٭…16 موجودہ مراکز اور 10 نئی صحت سہولیات میں ڈائیلاسز سروسز کو مزید مستحکم کیا جائے گا۔
٭…ایمز اونتی پورہ مارچ 2025 ء تک فعال ہوجائے گا۔
٭…ہندواڑہ میں نیا نرسنگ کالج قائم کیا جائے گا۔
٭…باقی تمام اَضلاع میں ٹی بی سے پاک درجہ کا حصول۔
صحت اور طبی تعلیمی شعبے کے لئے سال 2024-25 ء کے لئے کیپٹل اخراجات کے تحت تقریباً 1674.51 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔
تعلیمی شعبہ
٭…تمام 13,804 سکولوں میں مرحلہ وار 2,176 نئے کنڈر گارٹن قائم کئے جائیں گے۔
٭…سماگراہ شکھشا ابھیان کے تحت کتابوں کی خریداری کے لئے پرائمری سے لے کر سینئر سیکنڈری تک کے سکولوں کے لئے الگ سے سالانہ لائبریری گرانٹ5,000 روپے سے لے کر 20,000روپے تک ہے۔
٭…پردھان منتری سکول فار رائزنگ انڈیا (پی ایم ایس آر آئی) سکیم کے تحت 389 سکولوں کے بنیادی ڈھانچے کو اَپ گریڈ کیا جائے گا۔
سکول اور اعلیٰ تعلیمی شعبے کے لئے سال 2024-25 ء کے لئے کیپٹل ایکس پنڈیچرکے تحت تقریباً 1284.47 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جو 2023-24 ء کے نظر ثانی شدہ مختص سے 185.69 کروڑ روپے زیادہ ہے۔
سماجی و قبائلی بہبود
سماجی اور قبائلی بہبود کے لئے سال 2024-25 ء کے لئے کیپٹل ایکس پنڈیچر کے تحت تقریباً 358.52 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جو 2023-24 ء کے نظر ثانی شدہ مختص سے 11.32 کروڑ روپے زیادہ ہے۔
کشمیری مائیگرنٹ کی اِمداد اور بازآبادکاری
کشمیر مائیگرنٹ کی اِمداد اور بازآبادکاری کے لئے 2024-25 ء کے دوران محصولات اور سرمائے کے اخراجات کے تحت 1044.92 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیںجو 2023-24 ء کے نظر ثانی شدہ مختص سے 134.70 کروڑ روپے زیادہ ہے۔
کھیلوں اور نوجوانوں کے اقدامات
سال 2024-25 ء کے لئے سرمائے کے اخراجات کے تحت تقریباً 145.19 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جو 2023-24 ء کے نظر ثانی شدہ مختص سے 35.19 کروڑ روپے زیادہ ہے۔
ہنرمندی کی ترقی، نوجوانوں کو بااِختیار بنانا اور روزگار
ہنرمندی کی ترقی اور روزگار کے لئے سال 2024-25ء کے لئے سرمائے کے اخراجات کے تحت تقریباً 176.98 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جو 2023-24ء کے نظر ثانی شدہ مختص سے 60.78 کروڑ روپے زیادہ ہے۔
خوراک ، شہر ی رسدات و اَمور ِ صارفین
خوراک و شہری رسدات شعبہ کے لئے سال 2024-25ء کے لئے کیپٹل ایکس پنڈیچر کے تحت تقریباً 445.25 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جو 2023-24 ء کے نظر ثانی شدہ مختص سے 65.79 کروڑ روپے زیادہ ہے۔
پاور سیکٹر
پاور سیکٹر کے لئے سال 2024-25ء کے لئے کیپٹل اخراجات کے تحت تقریباً 2020.67 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جو 2023-24 ء کے نظر ثانی شدہ مختص سے 698.28 کروڑ روپے زیادہ ہے۔
جل شکتی (پانی کی فراہمی اور آبپاشی)
جل شکتی ڈیپارٹمنٹ کے لئے سال 2024-25 ء کے لئے کیپٹل ایکس پنڈیچر کے تحت تقریباً 2661.96 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جو 2023-24 ء کے نظر ثانی شدہ مختص سے 1129.03 کروڑ روپے زیادہ ہے۔
مکانات و شہری ترقی
مکانات و شہری ترقی شعبہ کے لئے سال 2024-25 ء کے لئے کیپٹل ایکس پنڈیچرکے تحت تقریباً 2760.26 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جو 2023-24 ء کے نظر ثانی شدہ مختص سے 131.99 کروڑ روپے زیادہ ہے۔
رابطے
روڈ اور برج سیکٹر کے لئے سال 2024-25 ء کے لئے کیپٹل ایکس پنڈیچرکے تحت تقریباً 4061.74 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جو 2023-24 ء کے نظر ثانی شدہ مختص سے 118.87 کروڑ روپے زیادہ ہے۔
صنعتی ترقی
صنعت و حرفت شعبے کے لئے سال 2024-25 ء کے لئے کیپٹل ایکس پنڈیچر کے تحت تقریباً 534.62 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جو 2023-24 ء کے نظر ثانی شدہ مختص سے 138.36 کروڑ روپے زیادہ ہے۔
سائنس اور ٹیکنالوجی
سائنس اور ٹیکنالوجی شعبے کے لئے سال 2024-25 ء کے لئے کیپٹل ایکس پنڈیچرکے تحت تقریباً 159.80 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جو 2023-24 ء کے نظر ثانی شدہ مختص سے 71.80 کروڑ روپے زیادہ ہے۔
ٹرانسپورٹ سیکٹر
ٹرانسپورٹ سیکٹر کے لئے سال 2024-25 ء کے لئے کیپٹل ایکس پنڈیچر کے تحت تقریباً 22 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جو 2023-24 ء کے نظر ثانی شدہ مختص سے 8.11 کروڑ روپے زیادہ ہے۔