سری نگر، 12 اگست (یو این آئی) جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کا کہنا ہے کہ جموں وکشمیر کے لوگوں کو ملک کی دیگر ریاستوں اور یونین ٹریٹریوں کے مقابلے میں سستی بجلی مل رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مرکز کے فعال تعاون سے انتظامیہ جموں وکشمیر کو ‘قرضے کی میراث’ سے باہر نکال کر پائیدار اقتصادی راہ پر گامزن کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔
موصوف لیفٹیننٹ گورنر نے ان باتوں کا اظہار پیر کے روز یہاں شہرہ آفاق جھیل ڈل کے کناروں پر واقع شیر کشمیر انٹر نیشنل کانفرنس سینٹر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرنے کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا: ‘جموں وکشمیر انتظامیہ کو 28 ہزار کروڑ روپیے بھاری بجلی کا قرضہ تھا جس کو ہم ادا کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں’۔
ان کا کہنا تھا: ‘میں یہ ریکارڈ پر رکھنا چاہتا ہوں کہ جموں وکشمیر کے لوگوں کو سب سے زیادہ سستی بجلی ملتی ہے اور گذشتہ تین برسوں کے دوران بجلی فیس میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا ہے’۔
انہوں نے کہا کہ لوگ حکومت کی جن خدمات سے مستفید ہوتے ہیں انہیں ان کا فیس ادا کرنا چاہئے۔
منوج سنہا نے کہا کہ لوگوں کو حکومت کے ساتھ تعاون کرنا چاہئے تاکہ ان کو چوبیس گھنٹے بلا خلل بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔
انہوں نے کہا: ‘لوگوں کو ہمارے ساتھ تعاون کرنا چاہئے انہیں بجلی فیس ادا کرنا چاہئے تاکہ ہم ان کو چوبیس گھنٹے بلا خلل بجلی فراہم کر سکیں’۔
ان کا کہنا تھا کہ بجلی چوری کی روک تھام کو یقینی بنانے کے لئے میٹر نصب کرنے کا عمل کامیاب ثابت ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جموں وکشمیر کو ‘قرضہ ریاست’ کے طور پر جانا جاتا تھا لیکن پچھلے پانچ برٔٔٔٔسوں سے جموں و کشمیر انتظامیہ نے اس کو ایک خود انحصار یونین ٹریٹری بنانے کے لئے کام کیا۔
انہوں نے کہا: ‘اگر کوئی مجھے کہے کہ میں گذشتہ پانچ برسوں کو کیسے دیکھتا ہوں تو میں کہوں گا کہ یہ برس امن، ترقی، خوشحالی اور امیدوں سے بھر پور تھے، لوک سبھا انتخابات میں لوگوں کی ریکارڈ شرکت دیکھی گئی اور ان انتخابات میں 58 فیصد پولنگ ریکارڈ ہونا ایک بہت بڑی حصولیابی ہے’۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ پارلیمنٹ میں جموں وکشمیر کے لئے 1 لاکھ 18 ہزار 3 سو 90 کروڑ روپیوں کا بجٹ پاس کیا گیا جو سال گذشتہ کے بجٹ سے 30 زہار 8 سو 89 کروڑ روپیے زیادہ ہے جو مرکز کے جموں وکشمیر کی ترقی کے متعلق سنجیدگی کا مظہر ہے۔
انہوں نے کہا: ‘ہم تمام شعبوں خواہ وہ ذراعت ہو، باغبابی ہو، بجلی ہو انفراسٹکچر وغیر ہو، کو فروغ دینے کے لئے پُ عزم ہیں’۔
ان کا کہنا تھا کہ جموں وکشمیر کو سال 2014 میں قیامت خیز سیلاب دیکھنا پڑا اور پھر انفرسٹرکچر کی دوبارہ تعمیر ایک بہت بڑا چلینج تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس کے بعد کورونا وبا دوسرا بڑا چلینج تھا
ان کا کہنا تھا کہ جموں وکشمیر انتظامیہ نے جموں و کشمیر بینک کو بھی بھاری قرضے کے بوجھ سے باہر نکالنے میں کامیابی حاصل کی ہے اور اس کو ایک منفعت بخش مالی ادارے میں تبدیل کر دیا ہے۔
یو این آئی -ایم افضل