نئی دہلی:صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے کہا کہ ڈاکٹر علاج کے دوران مریضوں کی جان بچانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن اگر پھر بھی کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آتا ہے تو مریض کے اہل خانہ کو ڈاکٹر کے ساتھ بدتمیزی نہیں کرنی چاہئے کیونکہ یہ انتہائی غلط اور قابل مذمت ہے۔
پیر کو یہاں اٹل بہاری واجپئی انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز اور ڈاکٹر رام منوہر لوہیا اسپتال کے 10ویں کانووکیشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے محترمہ مرمو نے ڈاکٹروں سے کہا کہ وہ ہمیشہ یاد رکھیں کہ ان کے رویے میں دوائی یا مشورہ کے ساتھ علاج کا لمس ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کئی بار مریض کے لواحقین صدمے کی حالت میں چلے جاتے ہیں۔ ڈاکٹروں کو چاہیے کہ وہ انہیں یقین دلائیں اور ان سے ہمدردی رکھنی چاہئے۔ انہوں نے ڈاکٹروں کو مشکل حالات میں بھی حساس رہنے کا مشورہ دیا۔
انہوں نے کہا، "حساسیت اور ہمدردی جیسی اقدار ہمارے کام کرنے کے انداز کو بہتر بناتی ہیں۔ کئی مواقع پر مریضوں کے لواحقین ناراض ہو جاتے ہیں اور ماہرین صحت سے بدتمیزی کرتے ہیں، یہ غلط اور انتہائی قابل مذمت ہے۔ ہر کسی کو سمجھنا چاہیے کہ ڈاکٹر مریض کی جان بچانے کے لیے ہر اقدام کرتے ہیں۔ لیکن پھر بھی اگر کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آئے تو ڈاکٹروں یا اسپتال کے عملے کے ساتھ بدتمیزی نہیں کرنی چاہیے۔ "کوئی بھی ڈاکٹر مریضوں کو نقصان پہنچانے کے بارے میں نہیں سوچتا لیکن بعض اوقات سائنس کے پاس بھی تمام حل نہیں ہوتے۔”
انہوں نے کہا، "وہ ڈاکٹر جو زندگی اور موت سے قریب سے نمٹتے ہیں وہ عام طور پر ان حدود کو سمجھتے ہیں۔ مریضوں، ان کے اہل خانہ اور عوام کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ زندگی اور موت کی وجوہات ہمیشہ ڈاکٹروں کو بھی سمجھ نہیں آتیں۔ طبی سائنس انسانی جسم سے متعلق بہت سے اسرار کو حل کرنے میں ناکام رہی ہے۔ مریضوں کا علاج کرتے وقت ڈاکٹروں کو اکثر بہت مشکل فیصلے کرنے پڑتے ہیں۔ وہ بہت دباؤ والے ماحول میں کام کرتے ہیں۔ ایسے حالات میں وہ بعض اوقات بے صبری بھی دکھائی دیتے ہیں۔ لیکن، اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ وہ اپنے مریضوں کے بارے میں سنجیدہ نہیں ہیں۔
صدر نے کہا کہ ہمارا ملک خواتین کو بااختیار بنانے کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے طبی شعبے میں خواتین مریضوں کے مسائل پر کم تحقیق کے مسئلے کو اجاگر کیا۔ انہوں نے طبی دنیا سے وابستہ تمام افراد بالخصوص محققین سے درخواست کی کہ وہ خواتین کی صحت سے متعلق پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے تحقیق کریں۔ اس سے بیماریوں کے بارے میں ہماری سمجھ میں اضافہ ہوگا اور صحت عامہ میں بہتری آئے گی۔
