میں مسلم برادری کو سلام کرتا ہوں،جنہوں نے اپنی برادری کے آٹھ امیدواروں کو مسترد کردیا جن میں سے تین بہت مضبوط تھے،مسلمانوں نے انہیں ہرا کر مجھے کامیاب کیا ۔یہ اس لیے اہم ہے کہ ان میں دو حاجی صاحبان تھے۔ یہ ناقابل یقین ہے مگر اب حقیقت ہے۔
جموں و کشمیر کے مسلمانوں کی سیکولر سوچ کے بارے میں یہ رائے ظاہر کی ہے پیارے لال شرما نے جو آزاد امیدوار کی حیثیت سے اندروال سیٹ سے جیتے تھے اور پھر نیشنل کانفرنس میں شامل ہوگئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ میری جیت ایک بڑی کامیابی ہے ،معاشرے کے لیے ایک بڑا پیغام ہے ۔اہم بات یہ ہے کہ مسلمانوں نے تین تین مسلم امیدواروں کی موجودگی میں مجھے پہلی پسند بنایا۔
وہ کہتے ہیں کہ اندروال میں63ہزار ووٹ ہیں ،حالانکہ میری کمیونٹی کا ووٹ کا تناسب صرف 13 ہزار تھا اس میں پانچ سات ہزار پول ہوا حقیقت یہی ہے کہ مسلم برادری نے مجھے جتایا ۔میرے لیے یہ سب سے بڑی خوشی ہے کہ مسلم ووٹرز نے دو حاجی صاحبان کو ہرایا۔
یہ ان لوگوں کا پیار ہے اور یہ ہے کہ مثال ہے یہ جمو ں کشمیر کی مثال نہیں ہے ۔یہ پورے ہندوستان میں مثال رہی ہے۔ایک غیر مسلم کو مسلم برادری نے منتخب کرایا، میں وعدہ کرتا ہوں کہ ترقیاتی کام کروں گا میرا سلام ہے مسلمانوں کو اس سیاسی شعور کے لیے
دلچسپ بات یہ ہے کہ نیشنل کانفرنس کی حکومت سازی کے بعد وزیر اعلی عمر عبداللہ نے پہلا دورہ اندروال کا ہی کیا۔اس بارے میں پیارے لال شرما نے کہا کہ میں نے یہ اعلان کیا تھا کہ جیسے سی ایم ہمارے حلف اٹھائیں گے سی ایم صاحب ویسے دوسرے دن وہ یہاں پہنچیں گے ۔ میں نے اپنا وعدہ پورا کیا ،ان سے اعلان کروایا یہاں اسپیشل بھرتی بھی ہوگی ،،دو دو لاکھ روپے سی ایم پی اے فنڈ سے بھی ملیں گے،اس کے بعد پی ایم فنڈ میں جتنا پیسہ ہوگا وہ سی ایم صاحب بات کریں گے ۔
