نئی دہلی (یو این آئی) لفظ ‘سیکولرازم’ کو آئین کے بنیادی ڈھانچے کا حصہ قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے پیر کو کہا کہ بہت سے ایسے فیصلے ہیں جو یہ واضح کرتے ہیں کہ یہ ایک ناقابل تغیر حصہ ہے جسٹس سنجیو کھنہ اور سنجے کمار کی بنچ نے آئین کے تمہید میں ترمیم کو چیلنج کرنے والے درخواست گزار بلرام سنگھ، بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر لیڈر سبرامنیم سوامی اور ایڈوکیٹ اشونی کمار اپادھیائے کی سماعت کرتے ہوئے اس طرح کے رائے کا اظہار کیا۔
بنچ نے کہا کہ ایسے بہت سے فیصلے ہیں جن میں عدالت عظمیٰ نے کہا ہے کہ ‘سیکولرازم’ بنیادی ڈھانچے کا حصہ ہے اور درحقیقت اسے بنیادی ڈھانچے کے ناقابل ترمیم حصے کا درجہ دیا گیا ہے۔
جسٹس کھنہ کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ اگر ہم آئین میں استعمال ہونے والے برابری اور بھائی چارے کے حق کے ساتھ ساتھ حصہ III کے تحت بنیادی حقوق کے الفاظ کو دیکھیں تو اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ سیکولرازم کو آئین کی اہم خصوصیت کے طور پر سمجھا جانا چاہیے۔
بنچ نے درخواست گزاروں کے وکیل سے کہا کہ وہ متعلقہ دستاویزات جمع کرائیں تاکہ وہ ان کی جانچ کر سکے۔
سپریم کورٹ کیس کی اگلی سماعت 18 نومبر سے شروع ہونے والے ہفتے میں کرے گی۔
