سرینگر: پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے پہلے اجلاس میں آرٹیکل 370 کی تنسیخ کے خلاف ڈرامائی طور قرارداد پیش کرکے سرخیاں تو بٹور لیں لیکن وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے اشارہ دیا ہے کہ حزب اقتدار کی جانب سے اس سلسلے میں قرارداد پیش کی جاسکتی ہے۔
ایوان میں اپنی پہلی مختصر تقریر میں، عمر عبداللہ نے اشارہ دیا کہ وہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے خلاف قرارداد پیش کریں گے اور یہ قرارداد لوگوں کے ‘جذبات’ کی عکاسی کرے گی۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ اس ایوان میں اکثریت ان لوگوں کی ہے جنہوں نے دفعہ 370 کی منسوضی کے خلاف آواز بلند کی۔ انہوں نے حزب اقتدار کے ارکان کی تالیوں کی گونج میں کہا کہ اب یہ ایوان فیصلہ کرے گا کہ لوگوں کے جذبات کی عکاسی کیسے ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ایوان کا ایک معزز ممبر یہ فیصلہ نہیں کرے گا۔
واضح رہے کہ ای ٹی وی بھارت نے حزب اقتدار کی جانب سے اس ضمن میں قرارداد پیش ہونے کی خبر دی تھی۔ نیشنل کانفرنس نے اس ضمن میں لوگوں سے وعدہ کیا ہے۔
تاہم نیشنل کانفرنس کیلئے وحید پرہ کا اقدام غیر متوقع تھا۔ انہوں نے ایک الگ انداز میں قرارداد پیش کی اور کوشش یہ کی کہ اس کا کریڈت پارٹی کیلئے حاصل کیا جائے۔ پرہ نے قرارداد اس وقت ایوان میں رکھی جب انہیں اسپیکر منتخب ہونے کے بعد بولنے کیلئے مدعو کیا گیا۔
واضح رہے کہ سیشن کے سات بار رکن اسمبلی اور 90 رکنی ایوان کے سب سے سینئر رکن عبدالرحیم راتھر کو اسپیکر منتخب کیا گیا جس کے فوراً بعد پلوامہ کے ایم ایل اے وحید الرحمن پرہ نے 5 اگست کو نریندر مودی حکومت کی طرف سے کیے گئے فیصلے پر بحث کے لیے قرارداد پیش کی۔
اگرچہ یہ قرارداد قانونی طور پر مستحکم نہیں ہے کیونکہ مرکز اسے قبول نہیں کرے گا تاہم سابقہ ریاست کی تنزلی اور اسے دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کی مرکز کی کارروائی کے خلاف یہ پہلی باضابطہ کارروائی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ وحید پرہ کو یہ بل ضابطے کے تحت اس دن پیش کرنی چاہیے تھی جب ایوان میں پرائیویٹ ممبرز کے بل پیش کرنے کا وقت ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ کون سی قرارداد(ایوان میں) لائی جائے گی اس کا فیصلہ ایوان اقتدار سپیکر کی مشاورت سے کریں گے۔ آج جو قرارداد لائی گئی ہے اس کی کوئی اہمیت نہیں، اس کا مقصد منظر عام پر آنا ہے۔ اس کا کوئی اور مقصد نہیں۔ اگر وہ سنجیدہ ہوتے تو وہ ہم سے بات کرتے اور فیصلہ کرتے کہ ایوان کی آواز کیا ہونی چاہیے۔
اس سے پی ڈی پی کے تینوں ممبران اسمبلی اور ایم ایل اے لنگیٹ شیخ خورشید جو کہ جیل میں بند رکن اسمبلی انجینئر رشید کے بھائی ہیں، سیخ پا ہو گئے اور بطور احتجاج ایوان میں اپنی نشستوں سے کھڑے ہو گئے۔ اس صورتحال سے اسپیکر کو ایوان کی کارروائی عارضی طور ملتوی کرنی پڑی، تاہم کچھ دیر کے بعد ایوان کے اراکین دوبارہ جمع ہوئے جس کے بعد لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کا خطاب شروع ہوا۔