سری نگر: مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے پہلے ہی اجلاس میں پیر کو اس وقت افراتفری کے مناظر دیکھنے میں آئے جب پی ڈی پی کے پلوامہ کے رکن اسمبلی وحید الرحمن پرہ نے جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کی بحالی کا مطالبہ کرنے والی ایک قرارداد پیش کی۔
پرہ نے اسپیکر عبدالرحیم راتھر کو ان کے حالیہ انتخاب پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ وہ ان کے ایوان کے تجربے سے استفادہ کرنے کے منتظر ہیں۔ یہ کہتے ہوئے انہوں نے یہ بات بھی کہہ ڈالی کہ ان کی پارٹی نے آرٹیکل 370 کی بحالی کے لیے ایک قرارداد پیش کی ہے جسے ایوان میں بحث کے لیے رکھا جائے۔
ان کی تجویز آتے ہی ایوان میں ہنگامہ شروع ہو گیا۔ بی جے پی کے ایم ایل ایز نے اسپیکر سے اسے فوری طور پر برخاست کرنے کا مطالبہ کیا۔ اسپیکر نے کئی بار بی جے پی کے اراکین کو خاموش ہونے کی تلقین کی لیکن وہ شور و غل مچاتے رہے۔ اس پر اسپیکر نے کہا کہ قرارداد پر حتمی فیصلہ لینے کا اختیار ان کے پاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس کا جائزہ لے کر فیصلہ کریں گے کہ اس پر بحث ہوگی یا نہیں۔
اسپیکر کی یقین دہانی کے باوجود بی جے پی کے 28 اراکین اسمبلی اس اقدام پر اعتراض کرتے ہوئے کھڑے رہے۔ بی جے پی لیڈر سنیل شرما نے قرارداد پیش کرنے کی ٹائمنگ پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ اس طریقے سے ایوان کے پہلے دن کسی چیز کو متعارف نہیں کیا جاتا ہے۔
اپنے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے، اسپیکر راتھر نے مزید کہا، “میں نے ابھی تک قرارداد نہیں دیکھی ہے۔ اگر بی جے پی اس ایوان کو کام کرنے سے روکنے پر اصرار کرتی ہے، تو میرے پاس کہنے کو مزید کچھ نہیں ہے۔
اسپیکر کے استدلال کے باوجود بی جے پی اراکین اپنی نشستوں پر نہیں بیٹھے۔ صورت حال کو دیکھ کر وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اپنی نشست سے اٹھے اور کہا کہ یہ ایوان کا پہلا دن ہے اور (پی ڈی پی) کا پہلا شو ہے۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ اس قرارداد کی کوئی اہمیت نہیں ہے، یہ صرف کیمروں کے لیے ہے۔ قرارداد لانے سے پہلے مذکورہ رکن کو ٹریژری بنچوں سے مشورہ کرنا چاہیے تھا۔
اس کے بعد اسپیکر نے اس طرح کی قرارداد کو متعارف کرنے کے لیے پرہ کی سرزنش کی اور کہا کہ یہ ان کی قابلیت کی طرف ایک اشارہ ہے۔