سرینگر: جموں و کشمیر کے اسمبلی کا اجلاس آج شروع ہو گیا۔ اجلاس کی شروعات میں اسپیکر کے انتخاب کے بعد ایل جی منوج سنہا نے ایوان سے خطاب کیا۔ حالانکہ ایل جی کے خطاب سے قبل ایوان میں کافی ہنگامہ ہوا جس کی وجہ سے وقتی طور پر ایوان کی کارروائی کو ملتوی بھی کرنا پڑا۔
دراصل اسپیکر کے انتخاب کے بعد پی ڈی پی ایم ایل اے وحید الرحمٰن پرہ نے سب سے پہلے آٹیکل 370 کی بحالی کی تحریک پیش کر دی جس پر بی جے پی کے ارکان اسمبلی ہنگامہ کرنے لگے۔ جس کی وجہ سے تھوڑی دیر کے لیے کارروائی کو ملتوی کرنا پڑا۔ بعد میں ایل جی کے خطاب کے لیے کارروائی 11.30 بجے دوبارہ شروع کی گئی۔
ایل جی کا خطاب
ایل جی نے ایوانِ اسمبلی سے اپنے خطاب کا آغاز اسمبلی انتخابات پر بات کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ ووٹر ٹرن آؤٹ جموں و کشمیر کے لوگوں کے جمہوریت پر مستقل اعتماد کی نشاندہی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ منتخب حکومت ایک بہت بڑا فخر ہے کیونکہ اس سے جموں و کشمیر میں جمہوریت کو مضبوطی ملی ہے۔ ایل جی نے کہا کہ اقتدار سنبھالنے کے بعد اسمبلی انتخابات کروانا میری اولین ترجیح تھی۔ میں حکومت اور جمہوری عمل کو مضبوط بنانے کے لیے ہم سب کے ساتھ کام کرنے کا منتظر ہوں۔
ریاستی درجے کی بحالی کا وعدہ
اسی کے ساتھ انہوں نے ریاستی درجے کی بحالی کی یقین دہانی کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے وعدہ کیا ہے کہ جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کابینہ نے ریاستی درجے سے متعلق قرارداد منظور کی جو ریاست کے لیے ایوان کی رضامندی کی عکاسی کرتی ہے۔ ایل جی نے کہا کہ میں عوام کی امنگوں کی نمائندگی کے لیے حکومت کی مکمل حمایت کرتا ہوں۔
200 یونٹ مفت بجلی کا اعلان
ایل جی منوج سنہا نے اپنے خطاب میں ایک اہم اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مستحق خاندانوں کو 200 یونٹ مفت بجلی فراہم کرے گی۔ حالانکہ اس کے لیے مستحقین کی نشاندہی کا پیمانہ کیا ہوگا، کس بنیاد پر کن کن لوگوں کو فراہم کی جائے گی، انہوں نے اس کا انکشاف نہیں کیا۔ سنہا نے مزید کہا کہ ہماری حکومت سرکاری محکموں میں تمام خالی آسامیوں کی نشاندہی کر کے انہیں بھرنے کا کام کرے گی۔