سری نگر،24 مارچ :
محکمہ دیہی ترقی میں کام کرنے والے کمیونٹی انفارشین سینٹر(سی آئی سی) آپریٹروں کو متعلقہ حکام کی یقین دہانیوں اور وعدوں کے با وصف اٹھارہ برس بیت جانے کے بعد بھی مستقل نہیں کیا جا رہا ہے۔
ان آپریٹروں کو سال 2004 میں باقاعدہ ایک عمل کے تحت ضلع سطح کی ریکروٹمنٹ کمیٹیوں نے بھرتی کیا تھا جن کی سربراہ متعلقہ اضلاع کے ضلع مجسٹریٹ تھے۔
ان آپریٹیوں، جنہوں نے ایم سی اے، ایم ٹیک، ایم ایس سی، آئی ٹی، بی ای اور بی ٹیک جیسی ڈگریاں حاصل کی ہیں، کی ماہانہ تنخواہ دس ہزار روپیے مقرر ہوئی تھی جس میں اٹھارہ برس گذر جانے کے بعد بھی کوئی اضافہ نہیں ہوا ہے۔
مذکورہ آپریٹروں کا کہنا ہے کہ سال 2016 میں حکومت نے ہماری نوکریوں کو مستقل کرنے کے متعلق کیبنٹ میں ایک آرڈر منظور کیا۔
سی آئی سی آپریٹرس کے صدر نور النعیم نے کہا کہ سال2017 میں جموں و کشمیر حکومت کی ایک کمیٹی جس کی سربراہی محکمہ فائنانس کے پرنسپل سکریٹری کر رہے تے، نے ہماری نوکریوں کی مستقلی کے معاملوں کو ایک ایک کرکے کلیئر کیا اور اس سلسلے میں باقاعدہ آڑدرس جاری کرنے کی سفارش بھی کی لیکن ان آرڈرس کو اب تک جاری ہی نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پانچ اگست 2019 کو دفعہ 370 کی منسوخی سے ہماری نوکریوں کی مستقلی میں مزید اڑچنیں پیدا ہوئیں کیونکہ جس ایکٹ کے تحت ہمیں مستقل کیا گیا تھا، وہ ایکٹ منسوخ ہوگیا۔
موصوف لیڈر نے کہا کہ اب حکومت نے اس معاملے کو ایک اور سب کمیٹی کو بھیجا ہے لیکن اب تک کچھ بھی نہیں ہوا ہے۔
آپریٹروں نے نوکریاں مستقل ہونے تک تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ انہیں کسی حد تک سکون کی سانس میسرہو۔
دریں اثنا یو این آئی کی متعلقہ حکام سے اس مسئلے پر بات کرنے کی تمام کاوشیں رائیگاں ہی ہوگئیں کیونکہ فون کالز کا جواب ہی نہیں دیا گیا۔