سری نگر،یکم اپریل :
جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس نے حکومت کی طرف سے ملازمین کی مسلسل جبری برخواستگی پر زبردست تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے کشمیریوں کو بے اختیار اور محتاج بنانے کی مذموم سازش قرار دیا ہے۔پارٹی کے اراکین پارلیمان ایڈوکیٹ محمد اکبر لون اور جسٹس (ر) حسنین مسعودی نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں حکومت کی طرف سے بدھ کو5 ملازمین کی برخاستگی اور جمعرات کو مزید5 افسران کی جبری سبکدوشی کو تاناشاہی، ہٹ دھرمی اور انتقام گیری پر مبنی فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک سال کے دوران جس طرح بغیر تحقیقات اور مشکوک انداز میں ملازمین کی برطرفی عمل میں لائی جارہی ہے وہ انتہائی تشویشناک رجحان ہے۔انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس گورنر انتظامیہ کے ان اقدامات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور اسے جموں وکشمیر کے عوام کو اندھیروں میں دھکیلنے کا ایک اور مذموم حربہ مانتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملازمین کی برطرفی ایک منصوبہ بند سازش کا حصہ ہے، اس سے قبل گذشتہ سال ایک اور حکمانے کے ذریعے حکومت کو اس بات کا مجاز بنایا گیا کہ وہ ملازمین کو 48 سال کی عمر میں سبکدوش کرسکتی ہے۔اسی منصوبے کے تحت ستمبر 2021 میں 912 آئی سی ڈی ایس ہیلپروں سے بھی نوکریاں چھین لی گئیں جبکہ اس سے قبل 4500 کے قریب سیلف ہیلپ گروپ انجینئروں اور درجنوں سرکاری ملازمین کو برطرف کیا گیا جبکہ گذشتہ ڈیڑھ سال سے وقفے وقفے سے ملازمین کی برطرفی کا سلسلہ جاری ہے۔اُن کے مطابق اس طرز عمل سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ نئی دلی جموں و کشمیر کے عوام کو اندھیروں میں دھکیل کر محتاج بنانے پر تلی ہوئی ہے۔
اراکین پارلیمان نے کہا کہ ایک جمہوری نظام میں کسی بھی قصوروار کیخلاف پہلے تحقیقات ہوتی ہے اور پھر اس کے بعد اُسے اپنی بے گناہی ثابت کرنے کا موقع فراہم ہوتا ہے لیکن یہاں تمام جمہوری اصولوں کو بالائے طاق رکھ کر بغیر تحقیقات ملازمین کو برطرف کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا ایک طرف کشمیری نوجوانوں کیلئے سرکاری نوکریوں کے دروازے غیر اعلانیہ طور پر بند کردیئے گئے ہیں جبکہ دوسری جانب ملازمین کو نکالنے کا سلسلہ جاری رکھا گیا ہے۔
انہوں نے مرکزی حکومت کو خبردار کیا گیا جموں وکشمیر میں روا رکھی گئی ناانصافیوں، امتیازی سلوک اور انتقام گیری کی پالیسی کو ترک کیا جائے ۔(یو این آئی)