سری نگر،4 اپریل :
فوج نے جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں کے امشی پورہ میں زائد از ڈیڑھ برس قبل ایک متنازع انکاؤنٹر کے دوران راجوری سے تعلق رکھنے والے تین مزدوروں کے مارے جانے کے سلسلے میں اپنے ایک افسر کے خلاف کورٹ مارشل شروع کیا ہے۔
ایک دفاعی ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ فوج نے جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں کے امشی پورہ علاقے میں جولائی 2020 میں ہونے والے ایک آپریشن کے سلسلے میں ایک کیپٹن کے خلاف کورٹ مارشل کارروائیاں شروع کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ کارروائیاں کورٹ آف انکوائری اور شواہد کے خلاصے کی طرف سے تادیبی کارروائی کی ضرورت کی نشاندہی کرنے کے بعد انجام دی گئیں۔
موصوف ترجمان نے کہا کہ بھارتی فوج آپریشنز کو اخلاقی خطوط پر انجام دینے کے لئے پر عزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیس کے متعلق مزید تفصیلات کو اس طریقے سے شئیر کیا جائےگا تاکہ قانون کے مطابق عمل اثر انداز نہ ہوسکے۔
قابل ذکر ہے کہ جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں کے امشی پورہ میں 18 جولائی 2020 کو ایک انکاؤنٹر کے دوران تین عدم شناخت جنگجوؤں کو مارنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
بعد ازاں ماہ اگست میں جب مہلوکین کی تصویریں سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھیں تو اہلخانہ، جن کا تعلق راجوری سے تھا، نے ان تصویروں کی بنیاد پر دعویٰ کیا تھا کہ تصادم میں مارے جانے والے تین افراد ان کے رشتہ دار ہیں۔
انہوں نے مہلوکین کی شناخت ابرار احمد خان ولد بگا خان، امتیاز حیسن ولد شبیر حسین ساکنان در ساکری تحصیل کوٹرانکہ اور ابرار احمد ولد محمد یوسف ساکن ترکسی کے بطور کی تھی۔
فوج نے اس انکاؤنٹر کے حوالے سے ماہ ستمبر میں اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ تصادم کے دوران بادی النظر میں آرمڈ فورسز اسپیشل پاورس ایکٹ 1990 کا حد سے زیادہ استعمال ہوا ہے نیز فوجی سربراہ کی ہدایات کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔
تاہم ساتھ ہی کہا گیا تھا کہ ان تینوں نوجوانوں کے جنگجویانہ یا متعلقہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے متعلق پولیس تحقیقات کر رہی ہے۔جموں وکشمیر حکومت نے 3 اکتوبر کو تینوں مزدوروں کی لاشیں نکال کر لواحقین کے سپرد کی تھیں۔(یو این آئی)