نیوز ڈیسک
سرینگر// جموں و کشمیر میں ایک منصوبہ بند سازش کے تحت تنائو بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، لوگوں میں دشمنیاں پیدا کرنے کے حربے اپنائے جارہے اور آج وہی لوگ الگ الگ لبادے اوڑھ کر عوام سے ووٹ مانگتے پھر رہے ہیں جنہوں نے 2014میں بھاجپا کیخلاف ووٹ مانگے اور پھر اُن کے ساتھ ہی ہاتھ ملایا اور جموں وکشمیر کو موجودہ بحران اور اندھیروں میں دھکیل دیا۔
ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس نائب صدر عمر عبداللہ نے آج حلقہ انتخاب لالچوک ،حلقہ انتخاب خانصاحب اور حلقہ انتخاب بڈگام میں سرینگر حلقہ انتخاب کیلئے پارٹی اُمیدوار آغا سید روح اللہ مہدی کے حق میں انتخابی مہم جاری رکھتے ہوئے چنائوی اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پروگراموں کا انعقاد انچارج کانسچونسی لالچوک احسان پردیسی اور نچارج کانسچونسی خانصاحب ایڈوکیٹ سیف الدین بٹ نے کیا تھا۔ اجتماعات سے پارٹی اُمیدوار آغا سید روح اللہ مہدی نے بھی خطاب کیا۔ عمر عبداللہ نے اپنا خطاب جاری رکھتے ہوئے کہاکہ ہمارے موجودہ حکمران دعویٰ کرتے ہیں کہ ہم نے یہاں ترقی کی، دفعہ370ہٹنے کے بعد لوگوں ترقی دیکھی اور ہم یہ کہتے ہیںکہ ہمارے زخموں پر نمک پاشی مت کیجئے، گذشتہ دنوں ہی ہم ان علاقے میں ننھے سکولی بچوں کو صرف اس لئے کھویا کیونکہ آپ سے پُل کی تعمیر مکمل نہیں ہوپائی، یہ پُل ہمارے دور میں منظور ہوا تھا لیکن ہماری حکومت گئے اب10سال ہوگئے لیکن اب تک یہ پروجیکٹ مکمل نہیں ہوپایا۔
آپ (حکومت)کارخانوں، سرمایہ کاری، ٹنلوں، ہوائی اڈوں اور ریل پروجیکٹوں کو چھوڑیئے، آپ صرف اس پُل کی بات کریں اور عوام کو وجہ بتائی جائے کہ اتنے عرصے میں پُل تعمیر کیوں نہیں ہوا؟ ان ننھے بچوں کو سکول جانے کیلئے کشتی میں کیوں سوار ہونا پڑتا تھا۔انہوں نے کہا کہ ہماری 2014میں ہماری حکومت کے بعد جو آئے انہوں نے پُل کی تعمیر کے کام میں دلچسپی نہیں دکھائی اور آج الگ الگ لباس پہن کر آپ کے پاس ووٹ مانگے آرہے ہیں۔
میں بھی 2014میں یہاں سے اُمیدوار تھا لیکن یہاں کے لوگوں نے اُن کو چُنا لیکن اس کے بعد یہاں کو کوئی فائدہ نہیںملا اور آج وہ پھر آپ کے سامنے آرہے ہیں ۔اب معلوم نہیں کہ یہ لوگ کون سا دھوکہ دینے جارہے ہیں اور کون سی سازشیں رچانے جارہے ہیں۔ ان لوگوں نے پہلے ہی ہماری عزت، وقار اور پہچان کو پار ہ پارہ کرنے میںکوئی کثر باقی نہیں چھوڑی ہے۔
عمرعبداللہ نے کہاکہ آج ہمارے نوجوان نوکریوں اور روزگا کیلئے در بہ در ٹھوکریں کھا رہے ہیں، سرکاری بھرتیوں کا لسٹ نکلتا ہے لیکن پھردوسرے ہی دن دھاندلیوں کے الزام کی بناد پر منسوخ کردیا جاتاہے اور بھرتی عمل وہیں کا وہیں رہ جاتا ہے۔ بجلی پروجیکٹ ہم بناتے ہیں لیکن بجلی باہر کی ریاستوں کو فراہم کی جارہی ہے۔ موجودہ حکمرانوں یہاں نئے سکول، کالج، یونیورسٹیاں، ہسپتال، پرائمری ہیلتھ سینٹر اور روزگار دینے میں ناکام رہے لیکن ایک کام ان لوگوںنے بہت اچھی طرح سے کیا اور وہ ہر گلی اور ہر سڑک پر شراب کی دکانیں کھولنا ہے۔ اور پھر حکمران کہتے ہیں ہم نے جموں وکشمیر کی کمائی بڑھائی لیکن یہ نہیں کہتے کہ شراب سے کمائی بڑھائی۔ ان لوگو ں نے شراب اور نشیلی ادویات کے سوا ہمارے بچوں کو گذشتہ8برس سے کچھ نہیں دیا اور آج منشیات کے استعمال کس حد تک بڑھ گیا ہے یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے۔عوام سے اس الیکشن میں صحیح نمائندوں کو چُننے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ عمر عبداللہ نے کہا کہ ’’آپ کو نمائندہ وہ چاہئے جو الیکشن جیت کر ناگور کی گود میں بیٹھ جائے، آپ کو نمائندہ وہ چاہئے جو الیکشن جیت کر بھاجپا کیساتھ ہاتھ ملائے، آپ کو اُمیدوار وہ چاہئے جودفعہ370پر خاموش رہے یا پھر آپ کو وہ نمائندہ چاہئے جو آپ کے احساسات اور جذبات کی صحیح ترجمانی کرے اور جو آپ سے چھینا گیا ہے اُس کی حصولیابی کیلئے آواز بلند کرے اور اس کیلئے میدان میں سب سے بہتر اُمیدوار آغا سید روح اللہ مہدی ہے ۔اس موقعے پر پارٹی ٹریجرر شمی اوبرائے، سینئر لیڈران غلام قادر پردیسی، سیاسی صلح کار مدثر شاہ میری، ضلع صدر سرینگر پیر آفاق احمد، صوبائی یوتھ صدر سلمان علی ساگر، آغا سید یوسف، جگدیش سنگھ آزاد، شبیر احمد کلے، انجینئر صبیہ قادری، امیت کول اور دیگر عہدیداران بھی موجود تھے۔دریں اثناء حلقہ انتخاب لالچوک کی طرف سے انچارج کانسچونسی احسان پردیسی کی قیادت میں ایک کار ریلی کا انعقاد ہوا، جو بٹہ وارہ، سونہ وار، ٹی آر سی، پولوویو، ریگل چوک، لالچوک ، امیرا کدل، بٹہ مالو، جواہر نگر اور راجباغ سمیت درجنوں علاقوں سے گزری۔