سرینگر : جموں کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) صدر، محبوبہ مفتی نے جمعہ کے روز جموں کشمیر پولیس کے حالیہ فیصلے، جس میں انہوں نے سخت ترین ’’اینیمی ایجنٹس آرڈیننس‘‘ Enemy Agents Ordinanceنافذ کیے جانے کا عندیہ دیا گیا ہے، پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ جموں کشمیر پولیس عسکریت پسندوں کی مدد کرنے کے شبہ میں شہریوں کے خلاف مہاراجہ دور (ڈوگرہ شاہی) کے اس ’’اینیمی ایجنٹس آرڈیننس‘‘ کو لاگو کیا جائے گا۔
سماجی رابطہ گاہ ایکس پر محبوبہ نے کہا: ’’جموں کشمیر پولیس کا مہاراجہ دور (ڈوگرہ شاہی) کی طرح اپنے ہی شہریوں کے خلاف محض عسکریت پسندوں کی مدد کرنے کے شبہ میں سخت ترین آرڈیننس ایکٹ نافذ کرنے کا حالیہ فیصلہ نہ صرف انتہائی تشویشناک ہے بلکہ قانون و انصاف کی ایک بڑی خلاف ورزی بھی ہے۔‘‘ محبوبہ مفتی نے ایکس پر مزید لکھا: ’’ان قدیم قوانین نے انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہوتی ہے اور اس قانون کے تحت دی جانے والی سزائیں، آئین میں درج انصاف کے اصولوں کے منافی اور (انسانی) اقدار سے بالکل مطابقت نہیں رکھتی ہیں۔‘‘
محبوبہ نے زور دے کر کہا کہ ’’سیکورٹی خدشات کو دور کرنے کی مرکزی حکومت کی کوششیں، آئینی حقوق اور امن و قانون کا گلا گھونٹ کر نہیں کیا جانا چاہئے۔‘‘ محبوبہ مفتی کا یہ بیان 23 جون کو جموں کشمیر کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس رشمی رنجن (آر آر) سوین کے تبصرے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں پولیس سربراہ (آر آر سوین) نے جموں میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ ’’غیر ملکی عسکریت پسندوں کی حمایت کرنے والے مقامی لوگوں پر اینیمی ایجنٹس آرڈیننس کے تحت مقدمہ چلایا جائے گا، جو غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (UAPA) سے کہیں زیادہ سخت قانون ہے۔
سوین نے زور دے کر کہا تھا کہ ’’جموں کا علاقہ اگلے چند مہینوں میں تمام غیر ملکی عسکریت پسندوں سے پاک ہو جائے گا۔ ’’غیر ملکی عسکریت پسندوں کی حمایت کرنے والے مقامی لوگوں کے ساتھ ’اینیمی ایجنٹس آرڈیننس‘ کے ذریعے نمٹا جائے گا۔ جس میں کم از کم عمر قید یا موت کی سزا ہوتی ہے۔ 1948 میں پاکستانی حملہ آوروں یا حملہ آوروں کا مقابلہ کرنے کے لیے متعارف کرایا گیا یہ ایکٹ، یو اے پی اے سے بھی کہیں زیادہ سخت ہے۔‘‘
ڈی جی پی نے یہ بھی نوٹ کیا کہ ’’غیر ملکی کرائے کے سپاہی، جو شہریوں کو مارنے، بدامنی پھیلانے، حکومت کو غیر مستحکم کرنے اور اپنا نظریہ مسلط کرنے کے لیے آتے ہیں، وہ کسی کو کئی مہلت نہیں دیتے بلکہ اپنی کاررائی انجام دیتے ہیں۔ ڈی جی پی نے کہا تھا کہ ’’ہم یہ لڑائی لوگوں کی مدد سے، ولیج ڈیفنس گارڈز، اسپیشل پولیس افسران اور مرکزی افواج کے تعاون سے جیتیں گے۔‘‘
محبوبہ کی تنقید کے جواب میں، جموں و کشمیر کاؤنٹر ڈس انفارمیشن سینٹر (جے کے سی ڈی سی) نے ان کے ریمارکس کو ’’گمراہ کن‘‘ قرار دیا۔ ٹویٹس کی ایک سیریز میں، جے کے سی ڈی سی نے کہا: ’’پاکستان میں مقیم پروپیگنڈا اکاؤنٹس کے ذریعے (عوام کو) گمراہ کرنے کی غرض سے جعلی خبریں گردش کرائی جا رہی ہیں کہ ’ہندوستان، جموں و کشمیر میں اینیمی ایجنٹس آرڈیننس کو نافذ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے‘ تاکہ سازش کے الزامات پر کشمیریوں کو گرفتار کیا جا سکے اور ان پر مقدمہ چلایا جا سکے۔‘‘
جے کے سی ڈی سی نے مزید کہا ’’تاہم، حقیقت یہ ہے کہ دہشت گردی کے خلاف کریک ڈاؤن کو تیز کرنے کے لیے ایک فیصلہ کن اقدام میں، جموں و کشمیر کے ڈی جی پی – آر آر سوین نے اعلان کیا کہ جموں و کشمیر پولیس پاکستانی عسکریت پسندوں/غیر ملکی عسکریت پسندوں کی مدد کرنے والے افراد کے خلاف سخت اینیمی ایجنٹس آرڈیننس ایکٹ نافذ کرے گی۔‘‘