بڈگام : وادی کشمیر کے قدیم ورثے میں وازوان سرفہرست ہے۔ شادی بیاہ یا کوئی اور تقریب روایتی وازوان کے بغیر تقریباً ادھوری سمجھی جاتی ہے۔ وازوان تیار کرنے والے خصوصی باورچی، جنہیں کشمیری زبان میں ’وازا‘ کہتے ہیں، صدیوں سے اس فن کے ساتھ وابستہ ہیں۔ وسطی کشمیر کے بڈگام ضلع کے کانگری پورہ گاؤں کی بیشتر آبادی وازوان کے ساتھ ہی منسلک ہے۔
بڈگام کے کانگڑی پورہ کی بیشتری آبادی وازوان کے ساتھ منسلک ہے، جہاں تقریباً ہر ایک کنبے کا کم از کم ایک فرد وازوان کے ساتھ وابستہ ہے۔ یہاں کے باشندوں کا کہنا ہے کہ ’’وادی کشمیر میں جب سے وازوان متعارف ہوا ہے تب سے ہی کانگری پورہ کے لوگ نہ صرف وازوان کے ذریعے اپنا روزگار کما رہے ہیں لبکہ اس روایت کو کو آگے بڑھا رہے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے غلام محمد ڈار نامی ایک مقامی باشندے نے بتایا کہ ان کے آباء و اجداد صدیوں سے وازوان کے ساتھ منسلک ہیں اور انہوں نے یہ ہنر اپنے گھر میں ہی سیکھا اور وہ اس ہنر کو اگلی نسل تک پہنچانے کے خواہش مند ہیں تاکہ یہ روایت اور تاریخ برقرار رہ سکے۔ انہوں نے کہا: ’’کانگری پورہ، بڈگام ضلع کا واحد ایسا گاؤں ہے جہاں تقریباً ہر گھر سے ایک یا اس سے زیادہ لوگ وازوان کے ساتھ وابستہ ہیں جس سے یہاں کے لوگ اپنی روزی روٹی کما رہے ہیں اور روایت کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔‘‘
انہوں نےزور دیتے ہوئے کہا کہ ’’یہاں کے لوگ کھیتی باڑی اور باغبانی بھی انجام دیتے ہیں، مگر یہ کام ہمارے گاؤں کی آمدنی کا ایک اہم ترین ذریعہ بن گیا ہے۔ یہ ہنر قدرتی طور پر ایک نسل سے دوسری نسل میں منتقل ہوتا آرہا رہا ہے اور ہمارے پاس بھی یہ ہنر اپنے آباؤ اجداد سے منتقل ہوا ہے، جسے ہم نئی نسل تک پہنچا رہے ہیں۔‘‘
کانگری پورہ گاؤں کے ایک اور شہری، غلام محی الدین ڈار، نے بتایا کہ زرعی سرگرمیوں کے علاوہ ’وازوان‘ اس کانگری پورہ کے باشندووں کی آمدنی کا ایک اہم ذریعہ بن چکا ہے۔ غلام محی الدین نے بتایا کہ اس گاؤں کے پڑھے لکھے نوجوان بھی وازوان تیار کرنے کے اس قدیم پیشے کو اپنا رہے ہیں اور خوشی خوشی اس ہنر کو سیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’متعدد نوجوان پڑھائی کے ساتھ ساتھ اس کام میں بھی دلچسپی ظاہر کرتے ہیں اور قابل قدر مہارت حاصل کر رہے ہیں۔‘‘