سرینگر (جموں کشمیر) : جموں کشمیر پولیس کے تازہ ترین اعداد و شمار سے 2024 کی پہلی ششماہی میں خطے میں عسکریت پسندی سے متعلق واقعات کی ایک پیچیدہ اور خون آشام تصویر سامنے آتی ہے۔ اگرچہ پچھلے برسوں کے دوران اسی عرصے کے مقابلے میں واقعات کی مجموعی تعداد میں کمی آئی ہے، لیکن جون میں ایک قابل ذکر اضافے نے خطے میں تعینات سیکورٹی فورسز کے لیے نئے خدشات کو جنم دیا ہے۔
جنوری 2024 میں، قتل کا صرف ایک واقعہ رپورٹ ہوا جس میں ایک عسکریت پسند شامل تھا۔ فروری میں دو واقعات کے ساتھ معمولی اضافہ دیکھا گیا، دونوں میں شہری ہلاکتیں ہوئیں۔ فروری کی طرح مارچ میں بھی دو واقعات رونما ہوئے جس کے نتیجے میں ایک بار پھر شہری ہلاکتیں ہوئیں۔ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اپریل میں چھ واقعات کے ساتھ اضافہ ہلاکتوں میں اضافہ ہوا اور اس ماہ میں تین شہری اور چار عسکریت پسند مارے گئے۔مئی میں پانچ عسکری واقعات کے ساتھ عسکری واقعات کا بڑھتا رجحان جاری رہا اور میں ایک شہری، ایک سیکورٹی فورس اہلکار اور پانچ عسکریت پسند مارے گئے۔ تاہم جون میں سات واقعات رونما ہوئے جن کے نتیجے میں نو عام شہری، سیکورٹی فورسز کا ایک اہلکار اور آٹھ عسکریت پسند ہلاک ہوئے۔ اس سے ماہ جون، رواں سال کا اب تک کا سب سے مہلک ترین مہینہ بن گیا، جس میں کل 18 اموات ہوئیں۔
گزشتہ برسوں کے مقابلے میں 2023 کی پہلی ششماہی میں 51 ہلاکتوں کے ساتھ 29 واقعات رونما ہوئے، جن میں نو شہری، 12 سیکورٹی فورسز اہلکار اور 29 عسکریت پسند شامل تھے۔ اس کے برعکس 2024 کے پہلے چھ ماہ میں کم واقعات ہوئے 22عسکری واقعات میں شہری ہلاکتوں کا تناسب زیادہ تھا۔ ہلاک ہونے والوں کی کل تعداد 37 تھی، جن میں 17 شہری، سیکورٹی فورسز کے دو اہلکار اور 18 عسکریت پسند شامل تھے۔ سال 2023 میں 29 عسکری واقعات کےمقابلے میں سال2024 میں عسکری واقعات کو 22 تک محدود کرنا عسکریت پسندانہ سرگرمیوں پر قابو پانے میں کچھ حد تک بہتری کی نشاندہی ہوتی ہے۔
جموں کشمیر پولیس نے جون ماہ کے اعداد و شمار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ’’بڑے پیمانے پر شہری ہلاکتوں سے پیدا ہونے والے چیلنجز‘‘ کا ذکر کیا ہے۔ اس مہینے کے دوران عسکری واقعات میں اضافے نے حفاظتی اقدامات کو بڑھانے اور شہریوں کو عسکریت پسندوں کے حملوں سے بچانے کے لیے نئی کوششوں کو اجاگر کیا ہے۔ ایک سینئر پولیس آفیسر کا کہنا ہے کہ ’’گزشتہ ماہ لوک سبھا انتخابات اور جاری شری امرناتھ یاترا 2024 نے کثیر سطحی حفاظتی انتظامات کو ناگزیر بنا دیا ہے۔ اس کے علاوہ ہائی ٹیک تکنیکی امداد کا استعمال بھی کیا جا رہا ہے۔
“جون میں 18 ہلاکتوں – جن میں آٹھ عسکریت پسند اور نو شہری شامل ہیں – کے باوجود پچھلے برسوں کے مقابلے میں صورتحال بہتر ہوئی ہے۔ واقعات اور ہلاکتوں میں کمی سیکورٹی فورسز کی مشترکہ کوششوں سے ہی ممکن ہو پائی ہے۔ جموں و کشمیر پولیس عسکریت پسندی کا مقابلہ کرنے میں اپنی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے اسرائیل اور جرمنی سے جدید ہتھیار بھی خرید رہی ہے۔
اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2020 کی پہلی ششماہی میں 178 اموات کے ساتھ 72 واقعات ریکارڈ کیے گئے۔ یہ تعداد 2021 میں کم ہو کر 51 واقعات اور 100 اموات تک رہ گئی لیکن 2022 میں 169 اموات کے ساتھ ایک بار پھر بڑھ کر 97 واقعات تک پہنچ گئی۔ 2023 کی پہلی ششماہی میں 51 اموات کے ساتھ 29 واقعات رونما ہوئے۔ پولیس آفیشلز نے مزید کہا کہ 2024 میں اب تک 22 واقعات ہوئے ہیں جن میں 37 اموات ہوئی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا ’’واقعات کا گرتا ہوا گراف تکنیکی ذرائع، انسانی ذہانت اور سیکورٹی فورسز کے درمیان مربوط کوششوں کا نتیجہ ہے۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ آنے والے برسوں میں اعداد و شمار میں مزید کمی آئے گی۔‘‘