نئی دہلی،2 ستمبر/کھیلوں کے شعبوں میں ہندستانی مرد و خاتون کھلاڑی ہمیشہ سے ہی ملک کا نام روشن کرتےآئے ہیں۔ اس میں دو رائے نہیں کہ ہمارے ملک کی خواتین کسی بھی شعبے میں مردوں سے پیچھے رہی ہوں۔ ان کی نمائندگی ،ان کی کامیابیوں اور ان کے کارناموں نے ہر زمانے میں ملک کا پرچم بلند کیا۔ کوئی بھی شعبہ ایسا نظر نہیں آتا جس میں ہمارے ملک کی خواتین نے بڑھ چڑھ کا حصہ نہ لیا ہو۔ اسپورٹس کے شعبے میں تو ناقابل فراموش کارنامے دیکھنے کو ملتے ہیں۔
ساکشی ملک بھی ان ہی نامور خواتین کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے پہلوانی کے شعبےمیں اولمپک میں تمغہ جیت کر ملک کا وقار بلند کیا۔ساکشی ملک ایک پیشہ ورفری اسٹائل ریسلر ہیں۔ انہوں نے برازیل کے ریو ڈی جنیرو میں سال 2016 کے سمر اولمپکس میں کانسہ کا تمغہ جیتا تھا۔ وہ ہندوستان کے لیے اولمپک تمغہ جیتنے والی پہلی خاتون پہلوان ہیں۔ اس سے قبل انہوں نے گلاسگو میں منعقدہ 2014 کے دولت مشترکہ کھیلوں میں ہندوستان کی نمائندگی کرتے ہوئے چاندی کا تمغہ حاصل کیا تھا۔
روہتک کے قریب موکھڑا گاؤں کے ایک خاندان میں 3 ستمبر 1922 کو پیدا ہونے والی ساکشی نے بچپن میں کبڈی اور کرکٹ کھیلی لیکن کشتی ان کا پسندیدہ کھیل رہا۔۔ساکشی کے والد سکھبیر ملک جاٹ ڈی ٹی سی میں بس کنڈکٹر میں ملازمت کرتے ہیں اور ان کی والدہ سدیش ملک آنگن واڑی ورکر ہیں۔ ساکشی کے دادا بڈھالورام علاقے کے مشہور پہلوان رہ چکے ہیں۔ ساکشی بچپن میں اپنے دا دا کو پہلوانی کرتے دیکھا کرتی تھیں ۔ پھر ساکشی بھی اپنے دادا کی طرح پہلوان بننے کاخواب دیکھنے لگیں۔ اس وقت ان کے والدین یا خود ساکشی کو بھی اس بات کا علم نہیں ہورہا ہوگا کہ وہ ایک دن اولمپک تمغہ جیتنے والی ہندوستان کی پہلی خاتون پہلوان بن جائیں گی۔