نئی دہلی: جموں و کشمیر میں لوک سبھا انتخابات کے انعقاد کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے خطے میں سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کی 600 کمپنیاں تعینات کی گئی ہیں۔ یہ کمپنیاں پچھلے انتخابات سے زیادہ ہیں۔ اس سلسلے میں سی آر پی ایف کے ایک سینئر افسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ یہ کمپنیاں انتخابی عمل کے دوران امن برقرار رکھنے میں ضلع انتظامیہ کی مدد کر رہی ہیں۔
افسر نے بتایا کہ ‘سرحد پار سے دراندازی کے علاوہ، عسکریت پسند تنظیمیں ہمیشہ جموں و کشمیر میں تشدد برپا کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ ہم نے عسکریت پسند تنظیموں کی تمام کوششوں کو ناکام بنانے کا عزم کیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ پیر کو این آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل سدانند وسنت نے یوٹی کی موجودہ صورت حال پر جموں و کشمیر کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس آر آر سوین اور دیگر سینئر حکام کے ساتھ ایک سیکورٹی میٹنگ کی تھی۔ ملاقات میں انسداد دہشت گردی کی کارروائیاں جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
افسر نے کہا، ‘جموں و کشمیر میں تمام سیکورٹی ایجنسیاں مربوط و منظم طریقے سے کام کر رہی ہیں۔ ہمارا اپنا انٹیلی جنس اکٹھا کرنے کا عمل ہے۔ جب بھی ہمیں کسی عسکریت پسند تنظیم اور ان کے ارکان کی سرگرمیوں کے حوالے سے کوئی اہم اطلاع ملتی ہے تو ہم متعلقہ اداروں کو پیغام بھیج دیتے ہیں۔ جموں و کشمیر میں 19 اپریل کو پہلے مرحلے کی ووٹنگ شروع ہونے کے بعد سے خطے میں کوئی واقعہ نہیں ہوا ہے۔ تاہم ادھم پور میں ووٹنگ شروع ہونے سے دو دن پہلے عسکریت پسندوں نے ایک مزدور کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
جموں و کشمیر میں 19 اپریل سے 20 مئی تک پانچ مرحلوں میں 18ویں لوک سبھا کے 5 ارکان کے انتخاب کے لیے انتخابات ہو رہے ہیں۔ اس دوران یکم جنوری سے 30 اپریل تک جموں و کشمیر میں چار عسکریت پسند مارے گئے ہیں۔ ایک اور افسر نے مزید کہا کہ ‘اسی مدت کے دوران سی آر پی ایف نے 66 عسکریت پسندوں اور ان کے معاونین کو گرفتار کیا’۔ افسر نے بتایا کہ سی آر پی ایف نے 2023 میں 72 عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا، جب کہ 293 کو گرفتار کیا۔ ہلاک ہونے والے کل 72 عسکریت پسندوں میں سے 22 مقامی اور 50 غیر ملکی دہشت گرد تھے۔