بارہمولہ : شمالی کشمیر کی پارلیمانی نشست کے لیے نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبد اللہ نے پارٹی لیڈران و کارکنان کے ہمراہ ضلع بارہمولہ کے ڈی سی آفس میں کاغذات نامزدگی جمع کیے۔ یاد رہے کہ اس نشست پر جموں کشمیر پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد غنی لون نے بھی گزشتہ روز اس نشست کے لیے اپنے کاغذات نامزدگی داخل کیے۔
کاغذات نامزدگی داخل کرنے کے بعد عمر عبداللہ نے میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ سال 2019میں جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370کی منسوخی کے بعد یہ خطہ میں سب سے بڑا الیکشن ہے جس کے لیے انہوں نے انڈیا بلاک کے ساتھ مل کر الیکشن میں شرکت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ عمر عبداللہ نے کہا: ’’جموں کشمیر میں جمہوریت کا برا حال ہے اور گزشتہ دس سال سے جموں کشمیر میں اسمبلی الیکشن منعقد نہیں ہوئے۔ لوگوں کو بے اختیار بنایا گیا ہے تاہم اس بار کے لوک سبھا الیکشن میں اتحادی امیدواروں کی جیت یقینی ہے۔‘‘
عمر نے دعویٰ کیا کہ انڈیا بلاک جموں کشمیر کی سبھی پانچ نشستوں کے علاوہ لداخ پارلیمانی نشست پر بھی کامیابی کے جھنڈے گاڑے گی۔ عمر عبداللہ نے بھارتیہ جنتا پارٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: ’’اس ملک میں نفرت پھیلانے کہ کوشش کی جا رہی ہے اور اس میں بی جے کا رول ہے، تاہم اس میں وہ ہر گز کامیاب نہیں ہوں گے۔‘‘
عمر عبداللہ نے دعویٰ کیا کہ شمالی کشمیر خاص کر ’’کپوارہ کے باشندے ہمارے ساتھ ہیں اور انہیں میرے کام کرنے کا طریقہ پسند ہیں۔‘‘ یاد رہے کہ اس نشست پر عمر عبداللہ – جو کہ کانگریس کے اتحاد سے الیکشن میں شرکت کر رہے ہیں – کا مقابلہ جموں کشمیر پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد غنی لون – جو کہ اپنی پارٹی سمیت دیگر کئی چھوٹی بڑی تنظیموں کے سپورٹ سے مقابلہ کر ہے ہیں – کے علاوہ سابق ایم ایل اے انجینئر رشید بھی اس پر اپنی سیاسی قسمت آزما رہے ہیں۔ تاہم اس سیٹ پر عمر عبداللہ اور سجاد غنی لون کا ہی سخت مقابلہ ہونے کی توقع ہے۔