سری نگر: 20مئی کو 18اسمبلی حلقوں پر محیط بارہمولہ لوک سبھا حلقے میں ووٹ ڈالے جائیں گے۔ نئی حدبندی کے بعد بارہمولہ پارلیمانی حلقے میں ووٹروں کی کل تعداد18لاکھ کے لگ بھگ ہے۔ اس مرتبہ یہاں سے کل22اُمیدوار میدان میں ہیں،جن میں نیشنل کانفرنس کے ئانب صدر عمر عبداللہ،پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجادغنی لون،سابق رُکن راجیہ سبھا و پی ڈی پی لیڈر میر فیاض،تہار جیل میں مقید سابق ممبراسمبلی انجینئر رشید،جموں وکشمیر نیشنلسٹ پیپلز فرنٹ کے اُمیدوار اور تہار جیل میں بند علیحدگی پسند لیڈر نعیم احمدخان کے برادر منیر احمدخان اور2خواتین اُمیدوار ثریا نثار اورشفیقہ بیگم بھی شامل ہیں۔اب لوک سبھا انتخابات 2024میں بارہمولہ حلقہ سے کون سا اُمیدوار جیت حاصل کرتا ہے،اُس بارے میں کوئی رائے زنی نہیں کی جاسکتی ہے تاہم آثار وقرائین سے لگتا ہے کہ اس بار تکونی مقابلہ ہوگا،اور 1967سے2019تک 13مرتبہ ہوئے پارلیمانی انتخابات میں 10مرتبہ جیت درج کرنے والی جماعت نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمرعبداللہ کا سجاد غنی لون اور انجینئر رشید سے مقابلہ ہے جبکہ میرفیاض اورمنیرخان بھی اچھے ووٹ حاصل کرکے کسی اُمیدوار کامزہ خراب کرسکتے ہیں۔2019تک بارہمولہ پارلیمانی حلقہ کل 15اسمبلی حلقوں پر محیط تھا،لیکن نئی حدبندی کے بعد اس حلقے کے تحت آنے والے ترہگام،بڈگام اوربیروہ کوملاکر اسمبلی نشستوں کی تعداد18ہوگئی ہے جبکہ ووٹروں کی تعداد 18لاکھ کے لگ بھگ ہے۔
2019کے پارلیمانی انتخابات میں نیشنل کانفرنس نے یہاں سے ہل والا جھنڈا لہرایاتھا،اوراس پارٹی کے اُمیدوار محمداکبرلون نے ایک لاکھ 33ہزار426یعنی کل ڈالے گئے ووٹوں میں سے 29.3فیصد حاصل کرکے کامیابی سمیٹی تھی،اور دوسرے نمبر پرایک لاکھ 3ہزار193ووٹ لیکرپیپلز کانفرنس کے اُمیدوار راجہ اعجاز علی اور ایک لاکھ 2ہزار 168ووٹ لیکر انجینئر رشید تیسرے نمبرپر رہے تھے۔پی ڈی پی نے سابق ٹریڈ یونین لیڈر عبدالقیوم وانی کو 2019میں ٹکٹ دیاتھا لیکن وہ کل 53ہزار530ووٹ حاصل کرپائے تھے۔اب اگر بارہمولہ پارلیمانی حلقے میں سال1967 سے 2019 تک ہوئے انتخابات کا جائزہ لیں توکل13بار یہاں سے لوک سبھا انتخابات ہوئے،اور نیشنل کانفرنس کے اُمیدوار 9مرتبہ جیت درج کرگئے اور کانگریس نے بارہمولہ لوک سبھا نشست 3مرتبہ حاصل ہے،جس میں 1996میں خواجہ غلام رسول کار مرحوم کی جیت بھی شامل ہے،صرف ایک مرتبہ یعنی 2014میں بارہمولہ لوک سبھا سیٹ،نیشنل کانفرنس یا کانگریس کے حصے میں نہیں آئی تھی،کیونکہ تب پی ڈی پی کے اُمیدوار مظفرحسین بیگ کامیاب ہوئے تھے۔ انجینئر رشید کی پارٹی کی ریلی میں نوجوان کافی تعداد میں شریک ہو رہے ہیں جس وجہ سے الیکشن مہم نے ایک نئی جہت لی ہے۔ اس سے قبل یہی باور کیا جاتا تھا کہ پی سی کے چیرمین سجاد لون اپنی پارٹی اور دیگر چھوٹے چھوٹے گروپوں کی حمائت سے این سی کے امیدوار اور نائب صدر عمر عبداللہ کا سخت مقابلہ کریں گے مگر انجینئر رشید کی پارٹی اپنے صدر کی غیر موجودگی میں بھی گذشتہ الیکشن کی طرح این سی اور پی سی کے امیدواروں کی جیت کو اتنا آسان نہیں ہونے دیں گے۔ مجموعی طور پر بارہمولہ،کپوارہ اور بانڈی پورہ کے علاوہ بڈگام اور بیروہ پر مشتمل بارہمولہ پارلیمانی حلقہ نیشنل کانفرنس کااہم انتخابی قلعہ رہاہے،تاہم اس بار دمقابلہ سخت اور دلچسپ نظر آرہاہے۔