نئی دہلی، 4 جون : لوک سبھا انتخابات میں تمام سیٹوں کے رجحان کے بعد کسی ایک پارٹی کو واضح اکثریت نہیں ملی ہے، حالانکہ حکمراں قومی جمہوری اتحاد کو 289 سیٹیں مل رہی ہیں، بھارتیہ جنتا پارٹی کو بڑا جھٹکا لگا ہے اپنی کچھ مضبوط ریاستوں میں لیکن یہ 240 سیٹوں کے ساتھ سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری ہے، جب کہ کانگریس 99 سیٹوں پر آگے چل رہی ہے، جو پچھلے دو لوک سبھا انتخابات سے بہتر ین کارکردگی دکھا رہی ہے۔
اسمبلی انتخابات کے رجحانات میں بڑے اپ سیٹ میں این ڈی اے کو آندھرا پردیش اور اڈیشہ میں واضح اکثریت حاصل ہوتی نظر آرہی ہے۔ آندھرا پردیش میں این ڈی اے کی اتحادی تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) نے 173 میں سے 133 سیٹوں پر فیصلہ کن برتری حاصل کی ہے جبکہ حکمراں وائی ایس آر کانگریس ریاست میں صرف 14 سیٹوں پر آگے ہے۔ ٹی ڈی پی کی حلیف بی جے پی کو 7 اور جن سینا پارٹی کو 21 سیٹیں ملتی نظر آرہی ہیں۔ اڈیشہ میں، بی جے پی نے 147 رکنی اسمبلی میں 79 نشستوں کے ساتھ اقتدار میں آنے کے اپنے دعوے کو مضبوط کیا ہے۔ وہیں دہائیوں سے حکومت کرنے والی بیجو جنتا دل کو صرف 51 سیٹوں پر برتری مل رہی ہے۔ کانگریس 15 سیٹوں پر آگے ہے اور مارکسی کمیونسٹ پارٹی ایک سیٹ پر آگے ہے۔
اب تک لوک سبھا کی 543 میں سے چار سیٹوں کے نتائج کا اعلان ہو چکا ہے، جن میں سے بی جے پی کو تین اور کانگریس کو ایک سیٹ ملی ہے۔ بی جے پی 237 اور کانگریس 98 سیٹوں پر آگے ہے۔ سماج وادی پارٹی تیسری بڑی پارٹی بن کر ابھری ہے اور 36 سیٹوں پر آگے ہے۔ ترنمول کانگریس 30، ڈی ایم کے 21، ٹی ڈی پی 16، جے ڈی یو 14، شیوسینا (ادھو ٹھاکرے) 11، این سی پی (شرد پوار) 7 اور لوک جن شکتی (رام ولاس) 5، شیو سینا (شندے) 5 اور وائی ایس آر کانگریس 4 سیٹوں پر آگے ہیں۔
اتر پردیش میں رام مندر کی لہر پر سوار ہو کر 70 سے زیادہ سیٹیں جیتنے والی بی جے پی کو بڑا جھٹکا لگا ہے اور پارٹی پچھلی بار 62 سیٹوں کے مقابلے صرف 34 سیٹوں پر ہی برتری حاصل کر پائی ہے۔ ایک بڑے اور غیر متوقع اپ سیٹ میں، سماج وادی پارٹی 35 سیٹوں پر اور کانگریس 7 سیٹوں پر آگے ہے۔ این ڈی اے کی حلیف راشٹریہ لوک دل دو سیٹوں پر آگے ہے اور اپنا دل ایک سیٹ پر آگے ہے۔ بہوجن سماج پارٹی ابھی تک کسی بھی سیٹ پر برتری حاصل نہیں کر پائی ہے جبکہ آزاد سماج پارٹی کے دلت لیڈر چندر شیکھر آزاد نگینہ سیٹ پر آگے ہیں۔