گاندربل: وادی میں چیری پھل (گیلاس) کو درختوں سے توڑنے کا کام جاری ہے۔ اس سلسلے میں یہاں پر کسانوں کو شکایت ہے کہ سرکار نہ تو کوئی امداد کرتی ہے اور نہ ہی کوئی اسکیم بناتی ہے، ہمارے لیے بھی بیمہ یوجنا بنائی جانی چاہئے۔
وادی کشمیر میں چیری پھل کو درختوں سے اتارنے کا کام شد و مد سے جاری ہے اور یہاں شہر و دیہات کے بازاروں میں اس پھل کے ڈبے، میوے دکانوں کی زینت بن گئے ہیں تاہم اس سے وابستہ کا شتکاروں کا کہنا ہے کہ ماہ اپریل میں ہوئی بارش سے فصل کو کافی نقصان پہنچا ہے۔
بتادیں کہ وادی میں چیری کی فصل ماہ مئی کے وسط میں ہی تیار ہو کر بازاروں میں پہنچ جاتی ہے اور ماہ جولائی کے وسط تک اس کا سیزن رہتا ہے۔ چیری ایک حساس پھل ہے جس کی عمر انتہائی محدود ہوتی ہے۔
وسطی ضلع گاندربل کے گٹلی باغ سے تعلق رکھنے والے نثار احمد خان نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ اس سال بھی گذشتہ ماہ ہونے والی موسلا دھار بارش سے تیار فصل کو قریب 60 فیصد نقصان ہوا ہے۔
انہوں نے مذید کہا کہ اس سال ہمیں 18 سے 22 فیصد فصل ہی حاصل ہو رہی ہے باقی بارش کی نذر ہوگئی۔ اس میں سے ہم کیا مزدوری دیں گے اور کیا ہم اپنے لئے بچائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ” گذشتہ ماہ کی موسلا دھار بارش اور ژالہ باری نقصان کی بنیادی وجہ ہے اور رہی سہی کسر غیر معیاری ادوایت نے نکال دیی۔
نثار احمد خان نے کہا کہ درختوں سے جو مال توڑا جاتا ہے وہ اس قدر خراب ہے کہ سو دانوں میں سے تین دانے ٹھیک ہیں جنہیں ڈبے میں بھر دیا جاتا ہے باقی دانوں کو پھینک دیا جاتا ہے موصوف کا شتکار نے کہا کہ فصل تیار ہونے میں کافی خرچہ آتا ہے مزدوروں ، دوا پاشی اور کھاد وغیرہ پر جتنا خرچہ آتا ہے اس سال اس کی بھر پائی ہونا بھی ممکن نہیں ہے۔