جموں: جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور فوجی سربراہ جنرل اوپیندرا دویدی نے جموں صوبے کی سیکورٹی صورتحال کا ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کے دوران جائزہ لیا۔
معلوم ہوا ہے کہ میٹنگ کے دوران لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے جموں صوبے میں سرگرم دہشت گردوں اور ان کے مدد گاروں کے خلاف منصوبہ بند آپریشن شروع کرنے کے احکامات صادر کئے۔
ذرائع نے بتایا کہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور آرمی چیف اوپیندرا دویدی کی سربراہی میں جموں میں ایک اعلیٰ سطحی سیکورٹی میٹنگ منعقد ہوئی جس میں جموں صوبے میں سیکورٹی گرڈ کو مزید مضبوط بنانے اور سرگرم دہشت گردوں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کرنے پر غور وغوض ہوا۔
اس اعلیٰ سطحی میٹنگ میں فوجی سربراہ جنرل اوپیندرا دیودی، پولیس چیف آر آر سوین، ڈی جی سی آر پی ایف، ڈی جی بی ایس ایف کے علاوہ سراغ رساں ایجنسیوں کے سربراہان اور دیگر آفیسران نے شرکت کی۔ذرائع کے مطابق میٹنگ کے دوران لیفٹیننٹ گورنر نے سیکورٹی ایجنسیوں کو ہدایت دی کہ وہ صوبہ جموں میں انسداد دہشت گردی آپریشنز کو تیز تر کریں۔
منوج سنہا نے کہا :’ہمیں دہشت گردوں اور ان کے معاونت کاروں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کرنا چاہئے۔انہوں نے مزید بتایا کہ دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی کرنے والوں کے خلاف بھی آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ایل جی منوج سنہا نے تمام سیکورٹی ایجنسیوں کے درمیان قریبی تال میل بنائے رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ سرگرم دہشت گردوں کے خلاف اب منصوبہ بند آپریشن شروع کرنا ناگزیر بن گیا ہے۔انہوں نے یہ بھی ہدایت دی کہ دراندازی کے واقعات پر روک لگانے کی خاطر سرحدوں پر سیکورٹی گرڈ کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔
ذرائع نے یو این آئی کو بتایا: ‘فوج نے جموں وکشمیر پولیس اور سی آر پی ایف کے ساتھ مل کر دہشت گردوں کو بے اثر کرنے کے لئے “آپریشن آل آؤٹ” شروع کرنے کے لئے ایک مشترکہ حکمت عملی تیار کی ہے’۔ذرائع کا کہنا ہے کہ انٹلی جنس اطلاعات کے مطابق 40 سے 50 دہشت گرد جموں کی سرحدوں سے ہندوستانی علاقے میں گھس آئے ہیں اور اب ان علاقوں میں گروپس میں سرگرم ہیں انہوں نے کہا کہ اس خصوصی آپریشن کا حصہ بننے کے لئے جموں خطے میں قریب 3 ہزار اضافی جوانوں کو تعینات کیا جا رہا ہے۔
ادھر ڈوڈہ، رام بن اور کشتواڑ اضلاع کے جنگلوں میں چھپے ملی ٹنٹوں کو تلاش کرنے کے لئے ولیج ڈیفنس گارڈ بھی سیکورٹی فورسز کے ساتھ مل گئے ہیں۔
ذرائع نے بتایا: ‘خطے میں اضافی نفری کی تعیناتی کے ساتھ ساتھ پیرا کمانڈوز کو بھی دہشت گردوں کی تلاش اور ان کے خاتمے کے لئے تعینات کیا گیا ہے’۔انہوں نے کہا کہ جموں خطے میں سال2021 سے ہونے والے دہشت گرد حملوں میں سیکورٹی فورسز کے قریب 50 اہلکار جاں بحق ہوئے ہیں۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ گذشتہ کچھ برسوں سے دہشت گرد ان حملوں میں امریکی ساخت کے ایم فور کاربائن اسالٹ رائفلز کا استعمال کرتے ہوئے پائے گئے۔
امریکی ساخت کی ایم فور کاربائن رائفل کی بازیابی کو تشویش ناک قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ امریکی فوج کا بچا ہوا اسلحہ سال 2021 میں افغانستان سے انخلا کے بعد پاکستانی ہینڈلرز کے ذریعے دہشت گردوں تک پہنچ چکا ہے۔
شروعات میں ملی ٹنٹوں نے سرحدی اضلاع راجوری اور پونچھ میں سیکورٹی فورسز کو نشانہ بنایا لیکن جون کے بعد سے انہوں نے جموں خطے کے اندرحملے کرنا شروع کر دئے۔
ایسا ایک حملہ 9 جون کو ضلع ریاسی میں کیا گیا جب شیو کھوری مندر سے کٹرہ جا رہی یاتریوں سے بھری ایک گاڑی پر حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں یہ گاڑی ایک گہری کھائی میں جا گری تھی۔اس حملے میں زیادہ تر راجستھان ،اتر پردیش اور دہلی سے تعلق رکھنے والے کم سے کم 9 افراد کی موت واقع ہوئی تھی جبکہ 43 دیگر زخمی ہوئے تھے۔
بعد ازاں کٹھوعہ اور ڈوڈہ اضلاع میں بھی حملے ہوئے جن میں سیکورٹی فورسز کو نشانہ بنایا گیا۔ماہ جولائی کے دوران ڈوڈہ اور کٹھوعہ اضلاع میں ہونے والے حملوں کے دوران 9 جوان جاں بحق ہوئے۔
ضلع ڈوڈہ کے دیسا جنگل میں 15 جولائی کو ہونے والے حملے میں ایک کیپٹن سیمت چار جوان جاں بحق ہوگئے۔
ضلع ڈوڈہ میں ماہ جون میں ملی ٹنٹوں کے حملے میں ایک پولیس اہلکار زخمی ہوا جبکہ ضلع کٹھوعہ میں سیکورٹی فورسز اور ملی ٹنٹوں کے درمیان تصادم آرائی کے دوران دو غیر مقامی ملی ٹنٹ ہلاک اور سی آر پی ایف کا ایک جوان جاں بحق ہوا تھا۔ضلع پونچھ میں ماہ مئی میں ملی ٹنٹوں کے حملے میں آئی اے ایف کا ایک جوان جاں بحق جبکہ پانچ زخمی ہوئے تھے۔
ماہ اپریل میں ضلع اودھم پور کے بسنت گڑھ علاقے میں ایک انکاؤنٹر کے دوران ایک وی ڈی جی جاں بحق ہوا جبکہ ضلع راجوری میں ملی ٹنٹوں نے ایک سرکاری ملازم کو گولی مار کر از جان کر دیا تھا۔