سری نگر:کچھ طبقوں کی جانب سے ریزرویشن پالیسی پر کئے گئے اعتراضات اورظاہر کردہ خدشات کا نوٹس لیتے ہوئے جموں وکشمیر حکومت نے موجودہ ریزرویشن پالیسی کےخلاف شکایات کا جائزہ لینے کےلئے کابینہ کی 3 رکنی ذیلی کمیٹی کی تشکیل کو منظوری دی،جو اپنی رپورٹ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی سربراہی میں وزراءکی کونسل کو پیش کرے گی۔قابل ذکر ہے کہ پیرکے روز یہاں گورنمنٹ میڈیکل کالج میں NEETپی جی اُمیدواروں نے ریزرویشن پالیسی کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے ریزرویشن رول17کوکالعدم قرار دیکرایس آراؤ49کو دوبارہ لاگو کرنے کا مطالبہ کیاتھا۔
ایک اہم اقدام کے تحت جموں و کشمیر حکومت نے منگل کو مرکز کے زیر انتظام علاقے میں موجودہ ریزرویشن پالیسی کےخلاف شکایات کا جائزہ لینے کے لیے کابینہ کی تین رکنی ذیلی کمیٹی کی تشکیل کو منظوری دی۔
جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ میں تعینات حکومت کے کمشنر سیکرٹری سنجیو ورما کی جانب سے10دسمبر2024کوایک گورنمنٹ آرڈر زیر نمبر 2061-JK(GAD) آف 2024 جاری کیا،جس میں 22نومبر2024کو وزارتی کونسل کی جانب سے لئے گئے فیصلے زیر نمبر012/03/2024کاحوالہ دیتے ہوئے کابینہ کی 3 رکنی ذیلی کمیٹی کی تشکیل کو منظوری دینے کا ذکر کیاگیا ہے ،جو موجودہ ریزرویشن پالیسی کےخلاف شکایات کا جائزہ لے گی ۔ محکمہ جنرل ایڈمنسٹریشن کے جاری کردہ ایک حکم نامے کے مطابق کابینی وزراءسکینہ مسعود ایتو، ستیش شرما اور جاوید رانا سب یاذیلی کمیٹی کے ممبر ہوں گے۔ذیلی کمیٹی اپنی رپورٹ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی سربراہی میں وزراءکونسل کو پیش کرے گی تاہم رپورٹ پیش کرنے کی کوئی معیاد مقرر نہیں کی گئی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ سرکاری ملازمتوں میں ریزرویشن کے معاملے پر تمام اسٹیک ہولڈرزیامتعلقین کے ساتھ بات چیت کےلئے کابینہ کی ذیلی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔انہوںنے کہاتھاکہ ریزرویشن پالیسی کے بارے میں بہت کچھ کہا جا رہا ہے۔ ہمارے نوجوان، خاص طور پر جو کھلے طبقے یاعام زمرے سے تعلق رکھتے ہیں، سمجھتے ہیں کہ انہیں ان کے حقوق نہیں مل رہے، لیکن ایسے لوگ بھی ہیں جنہیں ریزرویشن کے دائرے میں لایا گیا ہے جو اپنے حقوق میں کوئی کمی نہیں چاہتے۔لہذا، کابینہ نے ایک ذیلی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے، جس میں تین وزراءشامل ہوں گے، اور کابینہ نے ان سے کہا ہے کہ وہ اس معاملے کا ایک جامع نقطہ نظر رکھیں۔یادرہے مرکزی حکومت کے ریزروڈ زمرے میں مزید برادریوںکو شامل کرنے اور جموں وکشمیر یوٹی میں پچھلے 5 سالوں میں مخصوص برادریوں کا کوٹہ بڑھانے کے فیصلے کے بعد جموں کشمیر میں ریزرویشن ایک بڑا مسئلہ بن گیا ہے۔جموں و کشمیر میں ریزرویشن کوٹہ کو70 فیصدسے زیادہ کرنے کے مرکز کے اقدام پر اعتراضات بڑھ رہے ہیں۔