سرینگر//وادی میں خشک سردی کے ساتھ ساتھ بجلی کی صورتحال ابتر بنی ہوئی ہے جس کی وجہ سے عام لوگوںکو شدید پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ ادھر وزیر اعلیٰ کے مشیر ناصر اسلم وانی نے کہا ہے کہ جموں کشمیر سرکار نے کشمیر کیلئے نادرن گرڈ سے مزید بجلی خریدنے کیلئے ہر ماہ کیلئے ایک سو کروڑ روپے منظور کئے ہیں۔ تاکہ وادی کشمیر میں بجلی شیڈول کے مطابق فراہم کی جاسکے ۔ و
وادی کشمیر میں سردی کی شدت میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے اور گزشتہ رات شبانہ درجہ حرارت میں مسلسل گراوٹ آرہی ہے اور پوری وادی کو سردی نے اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے ۔ اس بیچ وادی میں بجلی کی ابتر صورتحال نے لوگوں کو پریشان کیا ہے ۔ غیر اعلانیہ بجلی کٹوتی سے گائوں دیہات میں لوگ پریشان ہے یہاں تک کہ سمارٹ میٹر والے علاقوں میں بھی بجلی سپلائی شیڈول کے مطابق فراہم نہیں کی جارہی ہے ۔ حالانکہ لوگوں کو توقع تھی کہ جموں کشمیر میں نئی سرکار کے قیام کے ساتھ ہی بجلی سپلائی میںبھی سرماء کے دوران بہتری آئے گی لیکن فی الحال ایسا نظر نہیں آرہا ہے ۔ وادی کشمیر میں ہر سال سرماء کے دوران ’’پیک اوہرس‘‘پر 1700میگا واٹ کے آس پاس بجلی سپلائی فراہم کی جاتی تھی لیکن اس سال بتایا جارہا ہے کہ 1400کے آس پاس بجلی سپلائی فراہم کی جارہی ہے۔ جبکہ پوری وادی میں بجلی انجینئروں کے مطابق ’’پیک اوہرس‘‘ میں 2300میگا واٹ سے زیادہ بجلی درکار ہے ۔
جموں کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے 4دسمبر کو جموں میںبجلی محکمہ کی جائزہ میٹنگ میں افسران کو باضابطہ ہدایات جاری کیں کہ فوری طور کشمیر کو اضافی 200میگا واٹ بجلی فراہم کی جائے تاکہ بجلی شیڈول کے مطابق فراہم ہو۔ بتایا جاتا ہے کہ پانچ دن گزرنے کے باوجود ابھی تک بجلی محکمہ نے 200اضافی میگاواٹ بجلی فراہم نہیں کی ۔ جموں کشمیر کے معروف تجزیہ نگار کا ماننا ہے کہ وادی کشمیر میں جموں کے مقابلے میں زیادہ ریونیو حاصل کیا جارہا ہے اور وزیر اعلیٰ کی ہدایت کے باوجود بیروکریسی کی جانب سے ہدایت پر عمل نہ کرنا ایک غور طلب بات ہے ۔ دریں اثناء وزیر اعلیٰ کے مشیر ناصر اسلم وانی کا ماننا ہے کہ جموں کشمیر سرکار نے کشمیر کیلئے نادرن گرڈ سے مزید بجلی خریدنے کیلئے ہر ماہ کیلئے ایک سو کروڑ روپے منظور کئے ہیں۔ تاکہ وادی کشمیر میں بجلی شیڈول کے مطابق فراہم کی جاسکے ۔
