نیوز ڈیسک
مظفرآباد: پاکستان مقبوضہ کشمیر (پی او کے)کے لوگوں نے 5 فروری کو ’یوم یکجہتی کشمیر‘ کے لیے اسلام آباد کی کال کو سختی سے مسترد کر دیا اور انہیں حقوق فراہم نہ کرنے پر پاکستان کے خلاف مظاہرے کیے ۔ پی او کے اور گلگت بلتستان کے باشندوں نے یوم یکجہتی کشمیر کی مخالفت کی، جسے پاکستان میں کشمیریوں کی حمایت کا اظہار کرنے کے لیے گمراہ کن طریقے سے منایا جا رہا ہے۔ مقامی لوگ پی او کے اور ترقی پذیر جموں اور کشمیر کے درمیان واضح فرق کو اجاگر کر رہے ہیں، جو ہندوستان کے مرکزی زیر انتظام علاقہ ہے۔ کشمیر پر پاکستان کے فریب کو بے نقاب کرتے ہوئے، پی او کے کے باشندے اسلام آباد کو مشورہ دے رہے ہیں کہ وہ اس مسئلے پر پروپیگنڈہ کرنے کے بجائے اپنی کوتاہیوں کو دیکھیں۔
پی او کے کے ایک سیاسی کارکن توقیر گیلانی نے اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’’اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق پاکستان یہاں کے لوگوں کی ضروریات کا خیال رکھنے کا پابند ہے۔ ایک طرف پاکستان 5 فروری کو کشمیر کے ساتھ اظہار یکجہتی کا اعلان کرتا ہے تو دوسری طرف وہی حکومت اپنے زیر تسلط لوگوں کے بنیادی حقوق سے انکاری ہے۔ ہم دیکھ سکتے ہیں کہ اس سال پاکستان میں کشمیر کے پروپیگنڈے کو تیزی سے استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ یہاں جاری تحریک سے توجہ ہٹائی جا سکے۔ اگرچہ جموں و کشمیر پر پاکستان کے پروپیگنڈے کا کوئی فائدہ نہیں ہے، لیکن اس نے کئی دہائیوں سے غلط معلومات اور ہائپ کو فروغ دینا جاری رکھا ہوا ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان میں حکمرانوں نے ایسے وقت میں خود غرض رہنے کا انتخاب کیا ہے جب وہاں کے لوگوں کے پاس کھانے کو بھی نہیں ہے۔ گندم کی سبسڈی، لوڈ شیڈنگ، ناقص تعلیم اور بے روزگاری جیسے مسائل پر پاکستان کے غیر قانونی کنٹرول کے تحت گلگت، مظفر آباد اور دیگر علاقوں میں بڑے پیمانے پر احتجاج ہو رہا ہے۔ ان خطوں کے لوگ یوم یکجہتی کشمیر کو مسترد کر رہے ہیں، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ موجودہ حالات میں اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ 5 فروری کی نہ تو مذہبی اہمیت ہے اور نہ ہی اس کی کوئی تاریخی اہمیت ہے۔
توقیر نے مزید کہا کہ اس کی نہ تو سفارتی اہمیت ہے اور نہ ہی قانونی اہمیت۔ جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنما شوکت نواز میر نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمارا پاکستان کے ساتھ برسوں سے تنازع ہے کہ یہ ڈیم ہماری ملکیت ہیں اور ان وسائل پر ہمارا کنٹرول ہونا چاہیے۔ ہم گزشتہ 76 سال سے اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
پی او کے کے سیاستدان ہمیں یہ حقوق فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں جس کی وجہ سے ہمیں سڑکوں پر بیٹھنے پر مجبور کیا گیا ہے۔ پاکستان میں یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر پی او کے میں مقامی افراد اور کئی تنظیموں کو آزادی کے نعرے لگاتے ہوئے دیکھا جا رہا ہے۔
’’کشمیر بنے گا خدا مختار‘‘ یا ’’کشمیر بنے گا خود مختار‘‘ جیسے نعرے خطے میں گونج رہے ہیں۔ پی او کے اور گلگت بلتستان کے لوگوں کو پاکستان کے غیر قانونی قبضے کے تحت کھانا کھلایا گیا ہے، اور وہ پاکستانی افواج اور انتظامیہ سے علاقہ چھوڑنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
