• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
جمعہ, مئی ۹, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home مقامی خبریں

کشمیر میں تلہ سوزی سے وابستہ خواتین دستکار نا امیدی کے دلدل میں کیوں؟

Online Editor by Online Editor
2022-04-20
in اہم ترین, تازہ تریں
A A
کشمیر میں تلہ سوزی سے وابستہ خواتین دستکار نا امیدی کے دلدل میں کیوں؟
FacebookTwitterWhatsappEmail

سری نگر،20 اپریل:
وادی کشمیر میں مرد دستکاروں کی طرح خواتین دستکاروں نے بھی اپنی تمام ترصلاحیتوں کو بروئے کار لا کر مختلف دم توڑتی ہوئی دستکاریوں کو زندہ و جا وید رکھا ہے۔
تاہم ان خواتین دستکاروں کا کہنا ہے کہ حکومت کی عدم توجہی اور بیوپاریوں کی لوٹ کھسوٹ ان کی حوصلہ شکنی کا موجب بن رہی ہے اور وہ بھی اب کسب معاش کے لئے دوسرے وسائل کی تلاش میں سرگرداں ہیں۔
وسطی ضلع بڈگام کے ہاورہ کرمشور سے تعلق رکھنے والی محمودہ بانو گذشتہ بیس برسوں سے تلہ سوزی کا کام کرکے نہ صرف اپنی روزی روٹی کی سبیل کر رہی ہے بلکہ وادی کی اس منفرد دستکاری کو زندہ رکھے ہوئے بھی ہے۔ان کے ساتھ قریب تیس پڑھی لکھی لڑکیاں بھی یہ کام کرکے اپنے گھر کے اخراجات کی بھرپائی کے لئے اپنے والدین کا تھوڑا بہت ہاتھ بٹاتی ہیں۔لیکن ان کا کہنا ہے کہ حکومت کی عدم دلچسپی اور بیوپاریوں کی طرف سے کم اجرت ملنے سے وہ دل شکستہ ہی ہیں۔
محمودہ نے یو این آئی کے ساتھ اپنی گفتگو میں کہا کہ میرے ہاتھ کی تلہ سوزی کو بیوپاری بہت پسند کرتے ہیں اور خریدار بھی اس کے فریفتہ ہیں لیکن اجرت بہت کم ملتی ہے۔انہوں نے کہا: ’میں گذشتہ قریب بیس برسوں سے یہ کام کرتی ہوں اور میرے ساتھ قریب تیس لڑکیاں جڑی ہوئی ہیں جو اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں لیکن ہمیں بہت کم اجرت ملتی ہے‘۔
ان کا کہنا تھا: ’بیوپاری بہت کم اجرت دیتے ہیں ان کو بھی کمانا ہے لیکن ہم بھی بھر پور اجرت کے حقدار ہیں جو ہمیں نہیں ملتی ہے‘۔موصوفہ نے کہا کہ وادی میں تلہ سوزی کی مانگ میں کوئی کمی نہیں ہے بلکہ اس کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اب صرف دلہنوں کے کپڑوں پر ہی تلہ سوزی نہیں کرتے ہیں بلکہ اس کے علاوہ بھی مختلف ڈیزائن تیار کرتے ہیں جن کی کافی مانگ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک پھیرن (کشمیر کا روایتی لباس) پر پانچ تولہ تلہ سوزی کا کام کرنے کے لئے کم سے کم ایک ماہ لگ جاتا ہے اور پھر ہمیں زیادہ سے زیادہ پانچ ہزار روپیے مزدوری ملتے ہیں جس میں سے تلہ وغیرہ کا خرچہ خود ہی برداشت کرنا پڑتا ہے۔محمودہ کا ماننا ہے کہ ہمارے کام سے بیوپاری اچھی کمائی کرتے ہیں جبکہ ہمارا کوئی خاص فائدہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بھی ہماری کوئی خاص مدد نہیں کر رہی ہے۔ان کا کہنا تھا: ’کئی بار متعلقہ حکام ہمارے پاس آئے ہم سے کئی وعدے کئے لیکن پھر وہ پورے نہیں ہوئے‘۔انہوں نے کہا کہ کم اجرت ملنے کے باعث اب کئی خواتین دستکار اس کام سے کنارہ کشی اختیار کر رہی ہیں اور روز گار کے لئے دوسرے وسائل تلاش کر رہی ہیں۔
موصوف خاتون دستکار نے کہا کہ ہم وادی کی ایک خاص دستکاری کو زندہ رکھے ہوئے ہیں جس کے لئے یہاں کی حکومت کو بھی چاہئے کہ وہ ہماری مدد کرے۔انہوں نے کہا کہ تلہ سوزی سے بالخصوص خواتین کاریگر اچھا روزگار حاصل کر سکتی ہیں۔ ان کا حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ ان کی طرف توجہ دے کر ان کو در پیش مسائل کو حل کرے۔
ادھرماہرین کا ماننا ہے کہ دستکاروں کی حوصلہ شکنی سے کئی دستکاریوں کا وجود ختم ہونے کے خطرات لاحق ہیں۔ظہور حسین نامی ایک ماہر کا کہنا ہے کہ ہمارے دستکار کشمیری ثقافت کے ایک اہم جز کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان کی حوصلہ شکنی سے نہ صرف ایک فن دفن ہوجائے گا بلکہ ہماری شناخت کو بھی ٹھیس پہنچے گی۔ (یو این آئی)

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے کی کسی کو اجازت نہیں ہونی چاہئے: نقوی

Next Post

بجلی کی بار بار کٹوتی پر غلام حسن میر کا اظہار تشویش

Online Editor

Online Editor

Related Posts

میرواعظ نے سیاحوں کے لیے گھروں اور مساجد کو کھولنے پر کشمیریوں کی ستائش کی

میرواعظ نے سیاحوں کے لیے گھروں اور مساجد کو کھولنے پر کشمیریوں کی ستائش کی

2024-12-29
سری نگر نے موسم کی پہلی برف باری کا خیر مقدم کیا

سری نگر نے موسم کی پہلی برف باری کا خیر مقدم کیا

2024-12-27
سال 2024: جموں و کشمیر کی سیاسی تاریخ میں منفرد حیثیت کا حامل سال

سال 2024: جموں و کشمیر کی سیاسی تاریخ میں منفرد حیثیت کا حامل سال

2024-12-27
’نفرت کے بازار میں محبت کی دکان کھولنے آیا ہوں‘ : راہل گاندھی

ڈاکٹر سنگھ کے انتقال سے میں نے اپنا رہنما کھو دیا: راہل

2024-12-27
سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کا انتقال

سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کا انتقال

2024-12-27
ایک دو دن میں لیجسلیچر پارٹی کی میٹنگ طلب کرکے حکومت بنانے کا دعویٰ کیا جائے گا :عمر عبداللہ

وزیرا علیٰ عمر عبداللہ کی سربراہی میں ممبران اسمبلی کی اعلیٰ سطحی میٹنگ

2024-12-27
وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے لوگوں کی شکایات سنیں

وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے لوگوں کی شکایات سنیں

2024-12-27
وزیر اعلیٰ کا بون اینڈ جوائنٹ اور چلڈرن ہسپتال کا اچانک دورہ 

وزیر اعلیٰ کا بون اینڈ جوائنٹ اور چلڈرن ہسپتال کا اچانک دورہ 

2024-12-25
Next Post
کنزر میں ژالہ باری متاثرین کو معاوضہ دیاجائے:غلام حسن میر

بجلی کی بار بار کٹوتی پر غلام حسن میر کا اظہار تشویش

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan